• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرف کا بیان سیاسی اور فوج کے پیچھے چھپنے کی کوشش ہے، اعجاز اعوان

Todays Print

کراچی(جنگ نیوز) ن لیگ کے رہنما لیفٹننٹ جنرل(ر)سینیٹر عبدالقیوم نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی بات سے مکمل اتفاق کرتا ہوں، آج کوئی نہیں کہہ سکتا فوج کے اندر سرکش عناصر موجود ہیں، پارٹی کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں ہم اپنی افواج کا احترام کرتے ہیں، پرویز مشرف سمیت کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان نے کہاکہ مشرف کا بیان سیاسی اور فوج کے پیچھے چھپنے کی کوشش ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو کاکہناتھا کہ سعد رفیق کا بیان ن لیگ کی طے شدہ پالیسی تھا، بلاول بہادر ہیں، پرویزمشرف تو ڈرکربھاگ گئے۔جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئےمولا بخش چانڈیو نے کہا کہ بینظیر کو شہید کرنے میں وہی ہاتھ ملوث ہے جس نے ذوالفقار بھٹو کو پھانسی دی، سعد رفیق کا بیان ہوائی نہیں بلکہ ن لیگ کی طے شدہ پالیسی ہے، نواز شریف عدالتی محاذ پر شکست کے بعد تصادم کی فضا بنانا چاہتے ہیں، جنرل مشرف نے جزوی طور پر قبول کرلیا کہ بینظیر قتل میں اسٹیبلشمنٹ کا کچھ حصہ شامل ہوسکتا ہے، اگر پرویز مشرف بہادر ہیں تو بھاگے کیوں؟ بہادر بلاول بھٹو ہیں پرویز مشرف نہیں۔دفاعی تجزیہ کار اعجاز اعوان نے کہا کہ بینظیر بھٹو قتل سے متعلق پرویز مشرف کا بیان سیاسی ہے، پرویز مشرف کے بیان سے لگتا ہے وہ فوج کے پیچھے چھپنے کی کوشش کررہے ہیں، دس سال پرانے آرمی چیف پر دباؤ پاک فوج پر دباؤ تصور نہیں کیا جائے گا، مشرف رضاکارانہ طور پر واپس نہیں آتے تو قانون کے تحت لاکر ٹرائل کروایا جائے، پرویز مشرف کا ٹرائل پاکستان آرمی کا ٹرائل نہیں۔ سینیٹر عبدالقیوم نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعد رفیق بہت تجربہ کار سیاستدان ہیں اور سوچ کر بات کرتے ہیں، سعد رفیق نے یہ نہیں کہا کہ کوئی سازش کرنے والے لوگ شامل ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر کی بات سے مکمل اتفاق کرتا ہوں، ہمارا ادارہ نہایت پاکیزہ ہے اور اس کے کندھوں پر بہت ذمہ داری ہے، ان کی چین آف کمانڈ اور آرمی چیف کے حکم پر افواج کی جان قربان کرنے والی باتیں درست ہیں، آج کوئی نہیں کہہ سکتا فوج کے اندر سرکش عناصر موجود ہیں۔سینیٹر عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ پچھلے چند برسوں میں دہشتگردی میں نمایاں کمی کا کریڈٹ افواج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو جاتا ہے، افواج کے پیچھے پوری قوم کی دعائیں ہوتی ہیں، پارٹی کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں ہم اپنی افواج کا احترام کرتے ہیں، آرمی چیف نے سینیٹ میں بہت اچھی بریفنگ دی، جنرل قمر جاوید باجوہ نے جمہوریت کو پاکستان کیلئے واحد راستہ قرار دیا، سینیٹرز نے انہیں سراہا لیکن دانہ ڈالنے والوں کو یہ بات پسند نہیں آئی۔ سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی عدالتی پھانسی اور بینظیر بھٹو کا قتل مختلف واقعات ہیں، پیپلز پارٹی پانچ سال تک ڈرتی رہی یہاں تک کہ بینظیر بھٹو قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ کے کمیشن سے کروائی، پرویز مشرف سمیت کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ سعد رفیق کا بیان ہوائی نہیں بلکہ ن لیگ کی طے شدہ پالیسی ہے، سعد رفیق اور ن لیگ کے دیگر کچھ لوگ یہ باتیں کرتے رہتے ہیں، نواز شریف عدالتی محاذ پر شکست کے بعد تصادم کی فضا بنانا چاہتے ہیں، نواز شریف اداروں کے درمیان تصادم سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، پاک فوج نے بہت صبر و تحمل سے کام لیا جسے سراہتا ہوں، جمہوری عمل جاری رہنے میں ہی بہتری ہے، آرمی چیفس کا پارلیمان میں آکر سوالات کے جواب دینا اچھی بات ہے۔مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ جنرل مشرف نے جزوی طور پر قبول کرلیا کہ بینظیر قتل میں اسٹیبلشمنٹ کا کچھ حصہ شامل ہوسکتا ہے، چیئرمین بلاول بھٹو نے پرویز مشرف قاتل کی درست بات کی ہے، اگر پرویز مشرف بہادر ہیں تو بھاگے کیوں ہیں، ملک میں آکر عدالتوں کا سامنا کیو ں نہیں کرتے ہیں، بہادر بلاول بھٹو ہیں پرویز مشرف نہیں ہیں، پرویز مشرف کو جانا عدالت تھا لیکن چلے اسپتال گئے۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ مشرف کو عدالت میں لانا پیپلز پارٹی کے اختیار میں نہیں تھا، افتخار چوہدری جیسا چیف جسٹس بھی پرویز مشرف کو کٹہرے میں نہیں لاسکا، بینظیر سیکیورٹی میں کمزوری کا ذمہ دار پرویز مشرف تھا، پاکستان میں جمہوریت او رسیاسی پارٹی وقار سے چلانا آسان کام نہیں ہے، بینظیر بھٹو بھی تمام تر مطالبات کے باوجودذوالفقار علی بھٹو کا کیس دوبارہ نہیں چلاسکی تھیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں وہ والد کو بھول گئی تھیں، کئی سیاسی لوگ اپنی ذات سے بالاتر ہو کر جمہوریت کے بارے میں سوچتے ہیں، بینظیر بھٹو قتل کیس میں جتنی پیشرفت ہوئی ایسے بین الاقوامی معاملات میں کہیں ایسا نہیں ہوا،بینظیر کو شہید کرنے میں وہی ہاتھ ملوث ہے جس نے ذوالفقار بھٹو کو پھانسی دی۔

تازہ ترین