سکھر (بیورو رپورٹ) ضلعی انتظامیہ کی عدم توجہی و لاپرواہی کے سبب شہر بھر میں کھانے و پینے کی مضر صحت اور ملاوٹ شدہ اشیاء کی فروخت کا سلسلہ جاری ہے۔ مضر صحت و ملاوٹ شدہ اشیاء فروخت کرنیوالوں کیخلاف انتظامیہ کارروائی کے بجائے صرف نوٹس لینے کی حد تک محدود ہے۔ مضر صحت و ملاوٹ شدہ اشیاء کے استعمال سے شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔ سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں اہم تجارتی مراکز بالخصوص ہوٹلوں، ریسٹورنٹس اور ٹھیلوں سمیت دیگر مقامات پر کھانے و پینے کی غیر معیاری اشیاء کی فروخت کے ساتھ ساتھ غیر معیاری گھی، پسی ہوئی مرچ، ملاوٹ شدہ مضر صحت اشیاء اور دیگر مصالحہ جات اور ان سے تیار ہونیوالی اشیاء، مختلف اقسام کے کھانے فروخت کئے جارہے ہیں، شہریوں کی ایک بڑی تعداد صبح کے وقت ناشتہ میں حلوہ پوری، پراٹھے و دیگر اشیاء بازار سے خریدتی ہے، ان اشیاء کی تیاری میں بہت زیادہ گھی استعمال ہوتا ہے اور یہ گھی غیر معیاری ہوتا ہے، اسی طرح ہوٹلوں، ریسٹورنٹس اور مختلف مقامات پر قائم ہونیوالے ٹھیلوں پر بھی تیار ہونیوالے مختلف اقسام کے پکوانوں میں غیر معیاری گھی کا استعمال ایک معمول کی بات بن چکی ہے، ہوٹلوں، ریسٹورنٹس اور ٹھیلوں پر کھانے و پینے کی اشیاء کی تیاری میں حفظان صحت کے اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر مختلف کھانے پکائے جاتے ہیں جو کہ انسانی صحت کے لئے انتہائی مضر صحت ہیں، ان اشیاء کے استعمال سے شہری مختلف بیماریوں میں بھی مبتلا ہورہے ہیں مگر انتظامیہ کی جانب سے غیر معیاری و مضر صحت اشیاء اور ان اشیاء سے تیار ہونیوالی کھانے و پینے کی چیزوں کی فروخت کو رکوانے کے لئے آج تک کسی بھی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ سکھر انتظامیہ عملی اقدامات کرنے کے بجائے صرف اور صرف اجلاس منعقد کرکے نوٹس لیا جاتا ہے اور احکامات دیے جاتے ہیں مگر آج تک انتظامیہ کی جانب سے دیے جانیوالے احکامات پر عملدرآمد نہیں ہوسکا ہے، ایک مرتبہ پھر ڈپٹی کمشنر سکھر نے مضرصحت کھانے و پینے کی اشیاء فروخت کئے جانے کی روک تھام اور ان کے خلاف کارروائی کے بجائے صرف نوٹس لیا ہے اور ضلع کے تمام اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت دی ہیں کہ وہ ہوٹلوں میں کھانے و پینے کی مضر صحت اشیاء کی موجودگی کا نوٹس لیکر ایسا کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کریں