پشاور (ارشد عزیز ملک )خیبر پختونخوا میں بھی معصوم بچیوں اور بچوں کے اغواء‘ زیادتی اور پھر انہیں موت کی نیند سلانےکے دل ہلا دینے والے متعدد واقعات رونما ہوئے ۔وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے اپنےحلقے نوشہر ہ میں ان کی اپنی حکومت کے دور میں دو واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں جنسی درندوں نے معصو م بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر انہیں قتل کردیا ۔وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے واقعات کا نوٹس بھی لیا اور متاثرہ خاندان کیلئے امداد کا بھی اعلان کیا ۔تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کسی بھی واقعے کا نوٹس نہیں لیا اور نہ ہی کبھی اس حوالے سے خیبر پختونخوا کی مثالی پولیس سے باز پرس کی ،واقعات کے مطابق 11جولائی 2016ءکو نوشہرہ کے علاقہ امان گڑھ عشور آباد میں پانچ سالہ بچی کو اغواء اور زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا ۔مقتولہ بچی سید بادشاہ کی بیٹی تھی جو پڑوسیوں کے گھر برف مانگنے گئی اور واپس نہ آسکی ایک روز بعد اس کی لاش گھر کے قریب خالی پلاٹ سے ملی‘17اپریل 2014ءکو وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے حلقہ تحصیل پبی میں 3سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کردیاگیا جس کا وزیر اعلیٰ نے نوٹس لیا اور متاثرہ خاندان کو دو لاکھ روپے امداد بھی دی‘22اگست 2016کو مردان کے علاقے لونڈ خوڑ میں یوٹیلٹی سٹور ملازم لطیف خان کی 6سالہ بیٹی شب نور کو زیادتی کا نشانہ بنا کرموت کے گھاٹ اتار دیا گیا جبکہ مردان کے علاقہ شیر گڑھ میں 9سالہ بچی کو تین نوجوانوں نے زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کردیا ۔30 اکتوبر 2015کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے جٹا گائوں میں ایک بچے کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا ۔