• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ، عمران پر لعن طعن، بازاری،بے شرم،عمران،شیخ رشید کیخلاف مذمتی قرارداد منظور

Todays Print

اسلام آباد( نمائندہ گان جنگ؍ نیوز ایجنسیز) قومی اسمبلی کے جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے پارلیمنٹ کے لئے نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر عمران خان پر حکومت اور اپوزیشن ارکان نے خوب لعن طعن کرتے ہوئے کہا کہ لعنت بھیجنے والے کے منہ میں خاک، بازاری، بے شرم، جس تھال میں کھاتے اسی میں چھید کرتے ہیں۔ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی کی صدارت میں ہونیوالے اجلاس میں عمران خان اور شیخ رشید کی جانب سے لاہور میں جلسہ میں پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے کے متنازع بیان کیخلاف مذمتی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کی گئی۔ قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی انجینئر بلیغ الرحمان نے پیش کی۔ قرارداد کی منظوری کے وقت تحریک انصاف کے ارکان ایوان میں موجود نہیں تھے۔ ایوان سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے مطالبہ کیا کہ ان لوگوں کو استحقاق کمیٹی میں گرفتار کر کے لایا جائے، ضمیر، غیرت، شرم، حیا نام کی کوئی چیز نہیں ان میں پارلیمنٹ آئین کا سب سے مقتدر ادارہ ہے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہاکہ پارلیمنٹ کو برا سمجھنے والے کو سیاست کرنے کاحق نہیں۔ پیپلزپارٹی کے رکن اعجاز حسین جاکھرانی نے کہا کہ لاہور جلسہ میں تانگہ پارٹی کے لیڈر نے پارلیمنٹ کی توہین کی، میں بھی اس پر لعنت بھیجتا ہوں، ایوان سے ٹی اے /ڈی اے لیتے ہو اور اسمبلی میں نہیں آتے، یہ غیر سنجیدہ رویہ ہے ایسے لوگ پارلیمنٹ کو کمزور کرتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین نے کہا کہ شیخ رشید اور عمران خان نے پارلیمنٹ کے عزت اور احترام کو مجروح کیا، یہ عوام کا منتخب ایوان ہے، ایم کیو ایم اسکی مذمت کرتی ہے۔ اے این پی کے حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ شیخ رشید پرانے سیاسی ورکر ہیں انہوں نے جدوجہد بھی کی ہے لیکن جب سے انہوں نے مارشل لاء کی نوکری کی ہے ان میں فتور آگیا ہے، تحریک استحقاق لائی جائے اور انہیں کمیٹی میں بلوا کر معافی منگوائی جائے۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ ایوان عمران خان اور شیخ رشید کے الفاظ کی سخت مذمت کرتا ہے، دونوں ایوان کے رکن ہیں دونوں نے پارلیمان کے تقدس کو مجروح کیا۔اس طرح انہوں نے اس آئینی مقدس ایوان کی عزت اور توقیر قصدا مجروح کرنے کی کوشش کی ہے جس سے نا صرف ممبران بلکہ اس ادارہ کا جو20 کروڑ سے زائد غیور عوام کا نمائندہ ہے کی تذلیل کی کوشش کی ہے جس کی بھرپور مذمت کی جاتی ہے۔ قرار داد میں مزید کہا گیا کہ ایون اور اس کے اراکین کا پختہ یقین ہے کہ پاکستان کا استحکام اورسربلندی اور ترقی جمہوریت سے وابستہ ہے جو کہ بانی پاکستان قائد اعظم کے وژن اور آئین کے عین مطابق ہے،یہی پارلیمان ہی جمہور کا نمائندہ ہے اور کسی دوسرے نظام کی ملک میں کوئی گنجائش نہیں، پارلیمان عوام کا نمائندہ ادارہ اور جمہوریت کی علامت ہے۔ ایوان سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت پر نکتہ چینی اور گالی دینا اپوزیشن کا حق ہے لیکن ادارہ کو گالیاں دینے کا کسی حق نہیں ان کے تین درجن ایم این اے ہیں۔ انہوں نے پہلے بھی استعفے دیئے اور اسپیکر سے درخواست کی کہ آپ انہیں منظور نہ کریں، یہ پھر گھٹنوں کے بل رینگتے ہوئے واپس ایوان میں آئے۔ اسپیکر صاحب حساب لگائیں کہ انہوں نے بطور ممبر کئی مراعات لیں۔ انہوں نے کہا کہ 2002 میں جب بلدیاتی الیکشن کرائے گئے تو موصوف کو کور ہیڈ کوارٹرز بلایا گیا۔ وہاں ایک کرنل نے انہیں تھپڑ مار دیا شاہد خاقان عباسی وہاں موجود تھے،جنہوں نے کرنل کی درگت بنائی بعد میں انہیں فوج سے فارغ کر دیا گیا،یہ اوقات ہے۔ پی ٹی آئی کے سات ممبران پہلے ہی پارٹی اختلاف کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت نے قربانیاں دی ہیں، ہماری قیادت نے بھی قربانی دی ہے، جلا وطنی کاٹی، آج بھی مقدمات کا سامنا کررہے ہیں۔ انہوں نے پہلے بھی پارلیمنٹ پر حملہ کیا، پارلیمنٹ کو گالی دی آج بھی دے رہے ہیں، اس طرح جلسہ کرنے اور گالی دینے سے آپ اقتدار میں نہیں آسکتے،یہ ناکامی کا راستہ ہےجن کے اسٹیج پر یہ ہوا وہ کینیڈین شہری ہے۔ انہوں نے مذہب کو لوٹ مار اور جیب کترنے کا ذریعہ بنایا ہوا ہے، وہ مذہب کو استعمال کررہے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے اسپیکر سے کہا ان استعفوں پر کارروائی نہ کرنا یہ توان کے حوصلے ہیں انہوں نے پی ٹی آئی کے ممبران سے کہا کہ آپ کی جو تھوڑی بہت عزت ہے اس پارلیمنٹ کی وجہ سے ہے ورنہ ان کی آبرو کیا ہے، ان کی عزت کیا ہے، چھ سات پارٹیاں بدلنے والے لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو قائد ایوان بننا چاہتا ہے وزیراعظم بننا چاہتا ہے وہ ایوان کو گالی دے رہا ہے۔ اس سے ان کی عزت میں ا ضافہ نہیں ہو رہا۔ پارلیمنٹ کو گالی دے کر وہ اپنے گھٹیا پن کا مظاہرہ کر رہے ہیں ۔ وہ با زاری پن کا مظا ہرہ کر رہے ہیں اور سوچ کے بازاری پن کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ قائد حزب اختلاف سیّد خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ہم ہمیشہ پاکستان زندہ باد ‘ پارلیمنٹ زندہ باد‘ جمہوریت زندہ باد کا نعرہ لگانے والے ہیں‘ ہم ملک کے لئے جان دینے والے ہیں‘ پاکستان کو بچانے کا آخری حل ہماری پارلیمنٹ ہوگی۔ نکتہ اعتراض پر سیّد خورشید شاہ نے کہا کہ گزشتہ روز اس کنٹینر پر ہم بھی تھے‘ ہمارا احتجاج موجودہ نظام اور لاقانونیت کے حوالے سے تھا۔ انہوں نے کہا کہ قصور پارلیمنٹ کا نہیں ہوتا اگر کوئی سوچتا ہے کہ قصور پارلیمنٹ کا ہے تو پھر وہ اندھیرے میں ہے‘ اسے سیاست چھوڑ دینی چاہیے۔ کسی کو جذبات میں آنے‘ جھگڑا کرنے اور گالی دینے کی ضرورت نہیں‘ ملک کی سیاست ایک نئے رخ پر چل پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز مجھے سن کر بڑا دکھ ہوا۔ مجھے شہید بھٹو کی لاش تختہ دار پر لٹکتی ہوئی نظر آئی۔ مجھے بے نظیر بھٹو کی شہادت یاد آئی جنہوں نے دنیا کے منع کرنے کے باوجود یہاں جمہوریت کی بحالی کے لئے آنے کی بات کی، اس پارلیمنٹ نے 73ءکا آئین بنایا ۔ اس پارلیمنٹ نے ہمیں اپنے حق کے لئے آواز بلند کرنے کی زبان دی اور تمام اداروں کو طاقت دی۔

تازہ ترین