کراچی ( اسٹاف رپورٹر)پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر ( ر) خالد سجاد کھوکھر نے کہا ہے کہ ورلڈ الیون کی پاکستان آمد قومی کھیل کی بحالی کے لئے پہلا قدم ہے جو ہمارے لئے انتہائی اہم ہے، جلد ہی انٹرنیشنل ٹیمیں پاکستان آئیںگی ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو عبدالستار ایدھی ہاکی اسٹیڈیم میں پر ہجوم پریس کانفرنس میں کیا ، اس موقع پر پی ایچ ایف کے سیکریٹری اولمپئن شہباز احمد ، پال لیجن، بروک ، اولمپئن شہناز شیخ، پی ٹی سی ایل کے چیف کمرشل آفیسر عدنان شاہد، شہزاد شاہ، انوویٹرز کے ذاکر علی ، شہرہ آفاق کھلاڑی بوویلنڈر، ورلڈ الیون کے کپتان روڈرک، جونیئر ہاکی ٹیم کے کپتان جنید منظور، اولمپئن حسن سردار ، قمر ابراہم ، سیکارا ، کرسچیان بلانک اور دیگر بھی موجود تھے ۔ خالد کھوکھر نے کہا کہ کہ دنیا کے نامور کھلاڑی پاکستان میں موجود ہیں جس کا مطلب ہے کہ دنیا میں پاکستان کا وقار بحال ہو رہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ کامن ویلتھ گیمز کی تیاری شروع کر دی گئی ہے ہماری کوشش ہے کہ کامن ویلتھ گیمز اور ایشین گیمز سے پہلے ہمیں پریکٹس کے طور پر کوئی فور نیشن ٹورنامنٹ مل جائے تاکہ ہمیں اپنی تیاریوں کا اندازہ ہو سکے ۔ خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ کراچی ہاکی ایسوسی ایشن کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں ہے وہ میچ کے سلسلے میں ہمارے ساتھ آن بورڈ ہیں۔ اس موقع پر کے ایچ اے کے سکریٹری حیدر حسین نے کہا کہ پی ایچ ایف کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں ، ورلڈ الیون کا میچ کراچی کے لئے اعزاز کی بات ہے۔ پی ٹی سی ایل کے عدنان شاہد نے کہا کہ قومی کھیل کی بحالی میں اپنا حصہ ڈال کر ہمیں بہت خوشی ہے ۔ ورلڈ الیون کو پاکستان لانے میں مرکزی کردار ادا کرنے والے سابق امپائر ڈان پرائر کا کہنا تھا کہ پی ایچ ایف نے ورلڈ الیون کا آ ئیڈیا دیاجس پر کام کرکے مجھے دلی خوشی ہے۔ دریں اثنا سابق ہاکی اولمپئنز اور انٹر نیشنل کھلاڑیون نے ورلڈ الیون کےخلاف دو میچوں کی سیریز کو پاکستان ہاکی کے لئے خوش آئند قرار دیا ہے۔ سابق منیجر شہناز شیخ نے کہا کہ اس سے ملک میں ہاکی کو مقبول بنانے میں مدد ملے گی۔ سابق کوچ ناصر علی نے کہا کہ پی ایچ ایف نے اچھا قدام اٹھایا ہے۔ قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ حسن سردار نے کہا کہ نامور کھلاڑیوں کی آمد سے ہمارے کھلاڑیوں کو سیکھنے اور ہاکی میں فٹنس کے معیار کے بارے میں اندازہ ہوجائے گا۔ ورلڈ الیون کا دورہ پاکستان ہاکی کے لئے خوش گوار تبدیلی ہے۔ اولمپئن افتخار سید نے کہا کہ دورے کا کریڈٹ پی ایچ ایف کے حکام کے سر جاتا ہے۔ انٹرنیشنل کھلاڑی محمد علی، مبشر مختار، عرفان جونئیر نے بھی سیریز کو پی ایچ ایف کی اچھی کاوش قرار دیا۔