کراچی میں شاہراہ فیصل پر ڈاکوؤں اور پولیس میں مبینہ مقابلے کے دوران جاں بحق ہونے والے مقصود کو آبائی شہر ساہیوال میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ مقصود نے 20دن بعد دلہا بننا تھا، میت گھر پہنچی تو کہرام مچ گیا جبکہ ورثاء نے دہائی دی ہے کہ اعلیٰ حکام انہیں انصاف دلائیں اور مقتول کی بہن نے الزام لگایا کہ بھائی کی موت پولیس کی گولی لگنے سے ہوئی۔
ساہیوال کے گاؤں 85 فائیو ایل کا جواں سال مقصود جو روزگار کے سلسلے میں لائنز ایریا کراچی میں مقیم تھا۔ شاہراہ فیصل پر ڈاکووں اور پولیس کے درمیان مبینہ مقابلے میں گولیاں لگنے سے زندگی کی بازی ہار گیا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ مقصود کی موت ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ہوئی۔ وہ رکشے میں جا رہا تھا کہ گولیوں کا نشانہ بن گیا۔
مقصود کی 20روز بعد شادی تھی۔ میت آبائی گاؤں پہنچی توہر آنکھ اشکبار ہو گئی۔ ورثا کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ بےگناہ مقصود کے قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
چھ بہنوں کے اکلوتے بھائی مقصود کی نماز جنازہ میں اہل علاقہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جس کے بعد اسے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔