چوہدری نثار نے کہا کہ ہر چیز میں منفی پہلو کی تشہیر نہیں ہونی چاہے، دنگا فساد اور لعنت جیسے جو الفاظ یہاں ادا ہوتے ہیں کیا ان کی تشہیر ضروری ہے یا سنجیدہ موضوعات کی تشہیر ہونی چاہئے؟ قومی مسئلے پر حکومت اپوزیشن کی تقسیم سے ہٹ کر بطور پاکستانی سوچنا چاہئے، اس ایوان کا تیا، پانچہ ہم سب نے مل کر کیا ہے۔
ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس میں سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار خان نے کہا کہ اس تاثر کی تردید کی کہ وہ حکومت یا موجودہ وزیر داخلہ کی مخالفت اور اپوزیشن کی حمایت کر رہے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ بیورو کریسی کی مخالفت کی وجہ سے انہیں ویزا آن ارائیول پالیسی کو ختم کرنے کے لئے 6 ماہ لگے، ویزاآن ارائیول میں بہت سے لوگوں کے مفادات جڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے ساڑھے 4 سال کسی ایک شخص کو نہ خود ویزا آن ارائیول دیا نہ اور کسی کو دینے دیا، ایک معاملے میں پتہ چلا کہ ویزا آن ارائیول کی سفارش کرنے کے پیچھے فوجی تھے جس پہ جی ایچ کیو کو خط لکھا،اس معاملے پہ سیکریٹری کو جانا پڑا تھا۔
چوہدری نثار نے کہا کہ آئی این جی اوز کی جان کیری سمیت اہم طاقتوں نے حمایت کی، ان طاقتوں کی امداد کا زیادہ حصہ انہی آئی این جی اوز کو جاتا ہے، انہوں نے آئی این جی کے معاملے پر ایوان میں بحث کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔