اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کے اندرون و بیرون ملک اثاثوں کی تحقیقات کے حوالے سے دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ کرنل (ر) انعام الرحیم ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت گزشتہ روز عدالت عالیہ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی۔ سماعت کے موقع پر درخواست گزار انعام الرحیم نے پرویز مشرف کے اثاثوں کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ پرویز مشرف اندرون و بیرون ملک اربوں روپے کی جائیداد کے مالک ہیں۔ پرویز مشرف کے دو گھر ، ایک فارم ہائوس ، پانچ پلاٹ ، لندن اور دبئی میں اپنی رہائش ہے۔ مشرف نے انتخابی کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت خود اپنے دستخطوں سے یہ تفصیلات جمع کرائیں جس کے مطابق لندن کی رہائش 1.2 ملین پاونڈ جبکہ دبئی کی رہائش 5.4 ملین درہم میں خریدی گئی۔ کرنل انعام نے کہا کہ پرویز مشرف نے پاکستانی شہریوں کے تحفظ کے بجائے انہیں ڈالرز کے عوض امریکہ کو فروخت کیا اور اپنی کتاب میں اس بات کا اعتراف بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو درخواست دی مگر قومی احتساب بیورو نے پرویز مشرف کے اثاثوں کی تحقیقات سے انکار کر دیا اور جی ایچ کیو سے رابطہ کرنے کا کہا۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ نیب کو پرویز مشرف کے اثاثوں کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا جائے۔