اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی ) سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ گزشتہ روز میرے بیان کو پریس میں غلط انداز میں پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ چوہدری نثار اور احسن اقبال آمنے سامنے ، چوہدری نثار نے حکومت کی بجائے اپوزیشن کا ساتھ دیا‘ یہ کہاں تھا ؟جمعرات کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر وضاحت کرتے ہوئے انوں نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کئی مرتبہ کہا اور خود اس پر عمل بھی کیا کہ چند ایشوز ایسے ہو تے ہیں جن پر قائم رہنا چاہے اور اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ آپ اپنی پارٹی سے الگ ہو رہے ہیں ، میں آمد پر ویزہ کے ایشو پر اپنا موقف دیا تو پریس میں یہ کہا گیا کہ چوہدری نثار نے پارٹی چھوڑ کر اپوزیشن کا ساتھ دیا ۔ چند ایشوز ایسے ہوتے ہیں جن پر ہمیں ہر حال میں اصولی موقف اپنانا چاہے ، آمد پر ویزہ اور آئی این جی اوز کا معاملہ نہایت اہم ہے ۔پارلیمانی پریس گیلری پارلیمان کا حصہ ہے ان کے بغیر ہماری بات باہر نہیں جاسکتی، کیا دنگا فساد ہی اجاگر کرنا ضروری ہے۔ میں نے ایک اہم نکتہ کا جواب دیا۔ مجھے چھ ماہ لگے ’’پاکستان آمد پر ویزہ‘‘ ختم کرنے پر‘ بیورو کریسی نے مخالفت کی۔ کیا اس پیمانے پر ناپہ تولہ جاتا ہے۔ ہم سب سے پہلے پاکستانی ہیں۔ اس ایوان کی ہم سب نے بے توقیری کی ہے پریس گیلری سنجیدہ اور قومی مسائل پر مثبت رپورٹنگ کرےہر چیز کا منفی پہلو تلاش نہ کیا جائے۔میں نے آمد پر ویز ہ جاری کرنے کی پالیسی کو رد کیا ور اس پر سختی سے عملدرآمد شروع کرایا لیکن اس دوران دو افراد کو پاکستان آمد پر ویزے جاری کئے گئے میں اس کا نوٹس لیا ور تحقیقات کرائی تو معلوم ہو اکہ وہ ویزے جاری کئے گئےتھے جس پر میں نے خط لکھ کر آئندہ ایسا نہ کرنے کیلئے کہا ۔ آئی این جی اوز کے معاملہ پر کام شروع کیا تو امریکی صدر اوبامہ اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سمیت کئی ممالک کی اعلی شخصیات نے سفارش کی ، آئی این جی اوز کی حمایت امریکہ اور برطانیہ کے سربراہ مملکت نے کی ہیں ؟ میں نے اس پر موقف اختیار کیا کہ اگر یہ غیر سرکاری این جی اوز ہیں تو کیوں اس میں یہ سربراہان مملکت اس کی حمایت کر رہے ہیں۔اگر یہ غیر منافع بخش ادارے ہیں تو ان کا انٹرنیشنل آڈٹ کرایا جا ئے تاکہ معلوم ہو سکے پاکستان میں کتنا پیسہ آیا ہے اور پاکستان کو کیا ملا ہے ۔ میں نے ایوان میں درست موقف کو مانا ہے خواہ وہ اپوزیشن کی طرف سے ہی کیوں نہ ہو۔ آئی این جی اوز کا فیصلہ اس ایوان میں لایا جائے۔ ویزہ آن ارائیول بڑی مشکل سے ختم کیا‘ اس کو مشکلات سے ختم کیا۔ ساڑھے چار سال میں کسی کو نہیں دیا اور نہ ہی دینے دیا۔ توقع ہے کہ پارلیمانی پریس گیلری بحث کو درست رنگ دے گی۔