لاہور(نمائندہ خصو صی)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ڈرون حملے قومی خودمختاری پر سوالیہ نشان ہیں۔ڈرون گرانے کے حکومتی دعوے کہاں گئے؟حکمران ملکی سلامتی کو داؤ پر لگار ہے ہیں۔امریکی و نیٹو سپلائی فوری بند کی جائے۔انسانوں پراپنی خدائی مسلط کرنے والے نام نہاد لیڈر اور سیاسی پارٹیاں عوام پر ظلم کررہی ہیں۔ پنجاب یونیورسٹی کے واقعہ میں جمعیت کو ملوث کرنا بدنیتی کی بدترین مثال ہے۔منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ جب تک امریکہ کو موثر جواب نہیں دیا جاتا اور فضائی حدود کی خلاف ورزیوں کو روکا نہیں جاتا ،امریکہ ڈرون حملوں سے باز نہیںآئے گا۔ہمیں قومی خودمختاری پر کسی مصلحت کا شکار نہیں ہوناچاہیے۔حکمران قوم کو بتائیں کہ ان کے دعوے کہاں گئے اور ٹرمپ کی دھمکیوںپر بننے والی قومی پالیسی سے انحراف کیوں کیا جاتا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اسلام کے ساتھ سیکولر ازم اور سوشلزم کو شریک کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ 14سو سال قبل کا نظام موجودہ حالات کا مقابلہ نہیں کرسکتا تو اسے اپنا دماغی معائنہ کروانا چاہیے ،اللہ تعالیٰ کانظام ترقی و خوشحالی ،امن اور فلاح کا نظام ہے۔انہوں نے کہا کہ 73کے آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل ہوجائے تو تمام خرابیوں کا سدباب ہوسکتا ہے اور پاکستان کو ترقی و خوشحالی اور امن کے راستے پر گامزن کیاجاسکتا ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم کسی جاگیرادر اور سرمایہ دار کے گرد جمع نہیں ہوتے۔ہم نظریاتی لوگ ہیں اور ایک واضح نصب العین کے ساتھ ملک میں اسلامی انقلاب کی جدوجہد کررہے ہیں۔قبل ازیں پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں پیش آنے والے واقعہ میں جمعیت کے ساتھ زیادتی کی گئی ۔جمعیت نے نئے آنے والے طالبعلموں کے لیے استقبالیہ کا اہتمام کیا تھا جسے سبوتاژ کیا گیااور طلبہ پر تشدد کیا گیا۔حکومت اور انتظامیہ ذمہ داروں کو پکڑ نے کی بجائے الٹا جمعیت کے کارکنوں کی پکڑدھکڑ شروع کرد ی گئی اور سینکڑوں طالب علموں کو حوالاتوں اور تھانوں میں بند کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے مختلف جگہوں سے آؤٹ سائیڈر ز کو گرفتار کیا ہے جنہوں نے اعتراف کیاہے کہ انہیں جمعیت کے پروگرام کو روکنے کے لیے خصوصی طور پر یونیورسٹی میں بلایا گیا۔سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ حکومت پنجاب اس واقعہ کی غیر جانبدار نہ اور آزادنہ تحقیقات کرائے اور ملوث لوگوں کوسزادی جائے تاکہ آئندہ کسی کو یونیورسٹی کے ماحول کو خراب کرنے کی جرات نہ ہو۔دریں اثناجرمنی کے قائم مقام سفیر جینز جوکیش نے پارلیمنٹ لاجز میں امیرجماعت اسلامی سے ملاقات کی ۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جرمنی کشمیر کے مسئلہ پر تماشائی کی بجائے کشمیریوں کو حق خو دارادیت دلانے میں آگے بڑھ کر اپنا اثرو رسوخ استعمال کرے۔پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی قوتیں ہیں جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا خطہ بڑی اور تباہ کن جنگ کے خطرہ سے دوچار رہے گا۔دونوں ممالک کے عوام کی بھلائی اسی میں ہے کہ مسئلہ کشمیر کا فوری حل تلاش کیا جائے۔جرمنی میں 50لاکھ مسلمان بستے ہیں جن میں پچاس ہزار پاکستانی ہیں۔ ہم جرمنی کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو مزید مستحکم اور مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ جرمنی فلسطین اور کشمیر کے دیرینہ مسائل کے حل میں اپنا موثر کردار ادا کرے اور ٹرمپ کے بیانات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں بہتری کے لیے کوشش کی جائے۔امیر جماعت اسلامی نے جرمنی کی طرف سے شامی مہاجرین کی پذیرائی اور مہمان نوازی پر جرمنی کا شکریہ ادا کیا۔