راولپنڈی (شاہد سلطان،نمائندہ جنگ) مری روڈ پر نقشوں کی منظوری کے بغیر تعمیر ہونے والے پانچ بڑے پلازوں کے مالکان اور کارپوریشن میں بیٹھے ان کے سہولت کاروں کیخلاف قانونی کارروائی کیلئے فائنل رپورٹ تیار کرلی گئی ہے حتمی منظوری ملتے ہی ذمہ داران کیخلاف مقدمات درج کرلئے جائیں گے۔ذرائع کے مطابق ڈی 93/2 پر تعمیر ہونے والے چائنہ سینٹر کے مالکان سعد گل وغیرہ، ڈی 92پر بنے رابی سینٹر کے مالکان گل رحمان وغیرہ، اے 70پر بنے دبئی پلازہ کے مالکان ملک سعد اللہ خان وغیرہ، ڈی 95پر تعمیر آشیانہ سینٹر کے مالکان عبدالمجید وغیرہ اور ڈی 92-93پر بنائے جانے والے گلف سینٹر کے مالکان محمد رفیق وغیرہ نے مختلف اوقات میں فیس جمع کروانے کے بعد کارپوریشن کے دفتر میں نقشے جمع کروا دیئے تھے مگر تکنیکی بنیاوں پر ان نقشوں کی منظوری ممکن نہ ہونے پر بلڈنگ برانچ کے عملے کی ملی بھگت اور سرپرستی میں نقشوں کی منظوری کے بغیر ہی تعمیرات مکمل کرلی گئیں۔ اب اعلٰی سطح پر اس اندھیر نگری کا نوٹس لئے جانے کے بعد محکمہ اینٹی کرپشن نے جب کارپوریشن کے چیف آفیسر خالد جاوید گورایا کو طلب کرتے ہوئے مذکورہ پلازوں کے حوالے سے طویل میٹنگ کے بعد فائلوں سمیت تمام ریکارڈ پیش کرنے کو کہا تو چیف آفیسر سمیت دیگر ذمہ داران مسلسل لیت ولعل سے کام لینے لگے اور یہ تک بتانے سے انکاری ہیں کہ ان میں سے کس پلازے کی تعمیر کب شروع ہوکر کب ختم ہوئی اور اس دوران ٹائون آفیسر پلاننگ، سپرنٹنڈنٹ اور انفورسمنٹ کا کون سا انسپکٹر وہاں تعینات تھا۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کروڑوں روپے لیکر نقشوں کی منظوری کے بغیر یہ پلازے تعمیر کروانے والے افراد نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت فائلیں غائب کر کے لیگل برانچ سمیت ایک دوسرے پر قصور ڈالتے ہوئے فائلیں تلاش کرنے کی بجائے مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوششیں شروع کر رکھی ہیں۔ ذرائع کے مطابق حیرت کی انتہا ہے کہ راولپنڈی میونسل کارپوریشن بلڈنگ برانچ کا وہ عملہ جس نے شہر میں اپنی نگرانی میں متعددبلانقشہ وخلاف نقشہ کمرشل اور رہائشی تعمیرات کروائیں آج کل مری میں خلاف قانون تعمیر ہونے والی عمارتوں کی نشاندھی اور روک تھام کیلئے وہاں گیا ہوا ہے۔