کراچی(اسٹاف رپورٹر)گوادر فری زون میں منعقدہ 2 روزہ گوادر ایکسپو 2018ختم ہو گئی ،نمائش کا اہتمام چائنا پورٹ ،اوورسیزہولڈنگ اور گوادر پورٹ اتھارٹی نے مشترکہ طور پر کیا تھا،نمائش سے جتنی توقعات تھیں بزنس کمیونٹی کے مطابق وہ پوری نہ ہوسکیں تاہم نمائش منتظمین نے نمائش کی کامیابی کے دعوے کئے ہیں،نمائش کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے، نمائش میں 90 نمائش کنندگان نے 126 اسٹالز لگائے تھے جس میں40فیصد چین اور 60فیصد پاکستانیوں کے اسٹالزشامل تھے۔نمائش میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ادارے اور کمپنیاں شامل تھیں جس میں انفرا اسٹرکچر ،تعمیرات ،رئیل اسٹیٹ، بینکاری ،لاجسٹک اور سروسز شامل تھی ۔نمائش کے دورے کے موقع پر وفاقی وزیر برائے سمندری امور میر حاصل بزنجو نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ گوادر پورٹ اسٹریٹجک اور کمرشل اہمیت کا حامل ہے اور گوادر پورٹ جلد ہی خطے کی سب سے بڑی بندرگاہ بن جائے گی ۔انہوں نے بلوچستان میں حالیہ تبدیلیوں کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتو ں کی جانب سے خرید و فروخت ملک کی بدقسمتی ہے ۔چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی دوستین جمال الدین کا کہنا تھا کہ گوادر فری پورٹ زون میں تین طرح کی صنعتوں کو سہولتیں دی جائیں گی جس میں اسمال اینڈ میڈیم مینو فیچرنگ ،اسمبلنگ پلانٹ ،پروسیسنگ اور ٹریڈنگ انڈسٹریز شامل ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ فری زون میں 5صنعتی یونٹس نے تعمیراتی کام کا آغاز کر دیا ہے ہم نے2023 تک 400صنعتی یونٹس لگانے کا منصوبہ بنایا ہے ۔فری زون میں پاکستانی سرمایہ کار50فیصد کی شراکت داری پر ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گوادر ایکسپو ہر سال منعقد کیا جائے گا جس کا مقصد مقامی اور بیرونی سرمایہ کاروں کو گوادر میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کرنا ہے۔