• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شریعت کا نظام ہوگا تو کوئی نقیب، عاصمہ ، مقصود اور انتظار کو قتل نہیںکرسکے گا، سراج الحق

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اعلان کیا ہے کہ نقیباللہ محسود ، مقصود ، عمار ، انتظار اور وقار سمیت پولیس کے ہاتھوں قتل اور لاپتہ ہونے والے تمام نوجوانوں کے اہل خانہ کو انصاف کے حصول تک جدوجہد جاری رہے گی۔ راؤ انوار نے 440نوجوانوں کو جعلی پولیس مقابلے میں مارنے کا جرم کیا ہے ۔ عوام کے گرینڈ جرگے کا مطالبہ ہے کہ راؤ انوار کو پھانسی کی سزا دی جائے ۔ جماعت اسلامی قومی جرگے کی جدوجہد میں شانہ بشانہ ہے ، مقتولین کے اہل خانہ جو بھی فیصلہ کریں گے ہم ان کا ساتھ دیں گے ، خواہ وہ اسلام آباد تک لانگ مارچ ہو یا وزیراعلیٰ ہاؤس کا گھراؤ۔ کراچی میں تمام پولیس مقابلوں اور ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات ہونی چاہئے اور بے گناہوں کو قتل کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے،راؤ انوار اور ان کے سرپرستوں کو بھی بے نقاب کیا جائے،شریعت کا نظام نافذ ہوگا تو کوئی نقیب ،عاصمہ ،مقصود اور انتظار کو قتل نہیں کرسکے گا،موجودہ نظام سے انصاف کی توقع نہیں ہے ،جرگے کے ہر فیصلے اور اقدام کے ساتھ ہیں،انصاف کے لئے آخری سانس تک لڑیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز سہراب گوٹھ پر کراچی قومی جرگے کے اختتام پر جرگے میں شریک مقتولین کے اہل خانہ ، قبائلی عمائدین اور جرگے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نقیب اللہ کے والد حاجی محمد خان محسود ، جرگے کے نگران اور سرپرست رحمت خان محسود ، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن ، ضلع غربی کے امیر عبد الرزاق خان ، نائب امیر ضلع گل رحیم ، مفتی اکبر خان ، حاجی جنت گل ، نذرخان ، مقصود کی چھوٹی بہن بے نظیر اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ جرگے میں جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر محمد اسحاق خان،سکریٹری کراچی عبد الوہاب ، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ، جماعت اسلامی ضلع وسطی کے امیر منعم ظفر خان ، حاجی طور خان اور دیگر نے بھی شرکت کی ۔ جرگے میں مقتولین کے اہل خانہ جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے نے بھی شرکت کی ۔سراج الحق نے مزید کہا کہ نقیب اللہ محسود کی شہادت ، مظلومانہ موت اور خون رائیگاں نہیں جائے گا ، کوئی اب اس آواز کو دبانا بھی چاہے تو دبانہیں سکے گا، اللہ کرے یہ مظلومانہ شہادت آخری شہادت ہو ، میں 21جنوری کو یہاں اسی مقام پر آیا تھا اور میں نے کہا تھا کہ ہم اس شہادت کو ایک تحریک کی صورت دیں گے ۔ آج مقصود کی بہن یہاں موجود ہے ، اس بہن کو رلایا گیا ۔ نقیب اللہ ہو ، مقصود ، انتظار ، وقار ہو ہم ان کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم انصاف آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ پاکستان ایک جمہوری اور آئینی ملک ہے کیا اس ملک میں یہ جائز ہے ۔ راؤانوار نے 4سوسے زائد نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کردیا ۔ اس ملک میں اس جیسے اور بھی درندے موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قاری اسحق ، گل آفریدی ، عاصمہ اور انتظار کے قاتلوں کو ہم انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جب اللہ کی زمین پر انصاف نہیں ہوگا تو اللہ کا عذاب آتا ہے ۔ عوام انصاف چاہتے ہیں ۔ اگر حکومت ذمہ دار نہیں ہے تو پھر کون ذمہ دار ہے ۔ نقیب اللہ شہید کی لاش اور شہادت حکمرانوں کی غیرت کا امتحان ہے ۔ سندھ کے وزیر اعلیٰ کو قاتلوں کی گرفتاری تک چین سے نہیں بیٹھنا چاہیئے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ راؤ انوار کو پھانسی دی جائے تاکہ کوئی اور راؤ انوار پید انہ ہو ۔راؤ انوار کو گرفتار کر کے 440نوجوانوں کے قتل کا مقدم چلایا جائے اور اس نے جتنے قتل کیے ہیں اس کو اتنی مرتبہ پھانسی کی سزا دی جائے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر وی آئی پی سسٹم ختم ہونا چاہیے۔ انصاف صرف وی آئی پی کے لیے نہیں بلکہ ہر مظلوم اور عام انسانوں کے لیے ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ یہ جرگہ جو بھی فیصلہ کرے ہم اور پوری جماعت اسلامی اس کے ساتھ ہیں ۔ اگر یہ اسلام آباد تک لانگ مارچ کریں گے یا وزیر اعلیٰ ہاؤس تک مارچ کریں گے جماعت اسلامی ان کے ساتھ ہے اور انصاف کی جدوجہد میں ہر قسم کا آئینی و قانونی اور جمہوری طریقے اختیار کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان ، وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ سے ہم سوال کرتے ہیں کہ ملک کے اندر غریب عوام محفوظ کیوں نہیں ہے ۔
تازہ ترین