قائد اعظم محمد علی جناح اور بھارت کے موہن داس کرم چند ’گاندھی‘برصغیر کی سیاسی تاریخ کے دو اہم نام ہیں ۔راج کوٹ ، کاٹھیاوار اورگجرات کا پس منظر دونوں رہنماؤں کی مشترکہ میراث ہیں ۔دونوں رہنماؤں نے اسی سماجی پس منظر سے ابھرکر اپنی اپنی قوموں کی قیادت کی ۔
گاندھی نے سات بار سندھ کا دورہ کیا ۔ پہلا بار 1916 میں اور آخری بار 1938 میں وہ شہر قائدبھی آئے۔ان دوروں کی کئی یادگاریں بھی کراچی میں جابجا موجود ہیںجیسے وکٹوریہ گارڈن ۔۔اسے آج بھی ’گاندھی گارڈن‘ کہا جاتا ہےجبکہ نئی نسل اسے کراچی زو کے نام سے جانتی ہے۔
ہم سب کے بچپن کی یادوں میں ذوق و شوق سے گاندھی گارڈن جانا ضرور ہوگا۔وکٹوریہ گارڈن کا نام ، گاندھی گارڈن1931 میں پڑا جب اس گارڈن میں گاندھی نے ایک بڑے جلسے سے خطاب کیا۔
یہی نہیں بلکہ ہم میں سے بہت سوں نے کراچی چیمبر آف کامرس کی پہلی منزل پر اس عمارت کا پرانا سنگ بنیاد ضرور دیکھا ہوگا جس پر کندہ ہے کہ’ انڈین مرچنٹ ایسوسی ایشن کی عمارت کا سنگ بنیاد گاندھی نے 8 جولائی 1934 کو رکھا۔‘ اچھی بات یہ ہے کہ یہ تاریخی پہلو شیشے کے گلاس میں محفوظ دیوار میں نمایاں طور پر آویزاں ہے اور ابھی مٹا نہیں ۔
اس دورے میں انھوں نے کراچی پریس سے بھی خطاب کیا ۔ خلیل چانڈیو اپنے کالم میں لکھتے ہیں ’ جب سندھ آبزرور کے نمائندے نے ان سے دورہ سندھ کے تاثرات پوچھے تو انھوں نے کہا کہ یہاں آکر میں بہت خوش ہوں ۔ اگر مجھے مزید چندہ ملے گا تو میں اور زیادہ خوش ہوں گا۔‘
چانڈیو صاحب مزید لکھتے ہیں کہ’ ڈی جے سائنس کالج میں بھی گاندھی نے ہندو ،سکھ اور پارسی کمیونٹی سے خطاب کیا۔
اردو بازار میں ٹائز ز شاپ والی گلی سے داخل ہوں تو تھوڑا ٓگے چل کر ایک بلڈنگ کی بالکونی آپ کے قدم روک لیتی ہے کیوں کہ ان اسٹیل کی بالکونی پر مہاتما گاندھی کی تصویر کندہ ہے۔ تین مزلہ عمارت پر تعمیر کا سال 1933 کندہ ہے ۔
اردوبازار کے اطراف کی پرانی عمارتوں کی ساخت سے پتا چلتا ہے کہ قیام پاکستان سے پہلے یہ علاقہ ہندؤ آبادی کامسکن تھا اور یہ عمارت تو یقیناً کسی کانگریسی اور گاندھی سے جذباتی لگاؤ کا نتیجہ ہوگی جس کے جذبہ شوق نے گاندھی کو کراچی کی اس عمارت میں ابھی تک قید کر رکھا ہے ۔
رتن تلاؤ پرگورنمنٹ سیکنڈری اسکول کی عمارت ہے ۔انگریزیوں کے ہاتھوں بنا ہوا کراچی کا بڑا تلاؤ یا تالاب اب سرکاری اسکول کے طور پر زندہ ہے ۔اس پیلے رنگ میں رنگی ہوئی ہوئی عمارت پر گاندھی سے جڑی ایک اور یاد گار کندہ ہے ۔ عمارت کے اوپری حصے میں عمارت کا نام ہندی زبان میں کندہ ہے ۔’ سوراج گھر‘ ، ’ یعنی آزادی گھر‘ ۔ ساتھ ہی گاندھی کے زیر استعمال رہنے والے چرخے اور کانگریسی جھنڈا بھی بنا ہوا ہے۔