لندن( سعید نیازی، جنگ نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے نائب صدر اسد عمر نے کہاہے کہ عمران خان حکمت عملی کے ماہر نہیں ، وہ ادارہ جاتی سیٹنگ نہیں جانتے ، انہوں نے کبھی کسی ادارے میں کام نہیں کیا، چیئرمین جلسوں میں برطانوی سیاست کا ذکر کرتے رہتے ،98فیصد شرکا لاعلم ، خدا کا واسطہ دیکر چپ کروانا پڑتا، انہوں نے یہ باتیں ٹائمز آن سنڈے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہیں ،اس انٹرویو میں بیشتر سوالات عمران خان کے حوالے سے پوچھے گئے اور عمران خان کے پاکستان کو چین کی طرح بنادینے کے حوالے سے ان کے دعوے کے بارے میں پوچھے گئے۔ ٹائمز کے رپورٹر نے سوال کیا کہ عمران خان یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ غربت کے خلاف جنگ میں پاکستان کوچین کانمونہ بنادیں گے لیکن وہ یہ نہیں بتاسکے کہ اس سے ان کی مراد کیاہے سوائے اس کے کہ انہوں نے صنعتوں کے حوالے سے جو کیاہم اس سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ دی ٹائمز نے لکھا کہٹرمپ کی طرح بالوں کے خبط میں رہتے عمر رسیدہ عمران پربھی جنسی ہراسگی کے الزامات لگ چکے، بعض مقتدر حلقوں کے آدمی کے طورپر ابھر کر سامنے آنے والے عمران کو طالبان پاکستانی لیڈر بنانا چاہتے ہیں، صہیونی ارب پتی کی بیٹی سے شادی کرنیوالے عمران خان اب اسرائیل اور امریکا پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں،چیئرمین پی ٹی آئی کہتے ہیںکہ لوگ مجھ پر ہنستے ہیں لیکن پختہ یقین رکھتا ہوں کہ فتح میری ہوگی ، عمران خان دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ غربت کے خلاف جنگ میں پاکستان کوچینی ماڈل بنادیں گے ،عائشہ گلالئی کے الزام کے سوال پر عمران اپنے ہاتھ میں پکڑی تسبیح کے دانے اور تیزی سے گھمانے لگے،عمران کے والد سے تعلقات بہت رسمی تھے، عمران نے والدکا زمان پارک کا گھر مسمار کیااورشوکت خانم بورڈ سے بھی انہیں نکال دیا تھا۔ برطانوی جریدہ لکھتا ہےکہ عمران خان نے کہا کہ وہ پاکستان کو ’’ایک آزاد خارجہ پالیسی دینا چاہتے ہیں ‘‘، اسے’’ اسلامی فلاحی ریاست ‘‘بنانا چاہتے ہیں لیکن جب ان سے اس حوالے سے تفصیلات پوچھی گئیں تو وہ آنکھیں مٹکا کر رہ گئے۔ ٹائمز کے مطابق عمران خان کے معاون نے یہ تسلیم کیا کہ ان کے سربراہ اس شعبے کے ماہر نہیں ۔اسد عمر نے کہا کہ عمران خان حکمت عملی کے ماہر نہیں ، اس لئے اس معاملے کو وہیں تک رکھیے۔ عمران خان نے ٹائمز آن سنڈے کوبتایا کہ ان کی پارٹی کی رکن اسمبلی کو یہ کہنے کیلئے پیسے دیئے گئے ہیں کہ ’’انہیںنامناسب میسیج کئے گئے‘‘۔عائشہ گلالئی کے الزام کے حوالے سے عمران خان سے بات کی گئی تو وہ اپنے ہاتھ میں پکڑی تسبیح کے دانے اور تیزی سے گھمانے لگے اورعمران نے گلالئی کے دعوئوں کو لغو قرار دیا اور کہا کہ اسے یہ کہنے کامعاوضہ ادا کیاجاتا ہے۔ اخبار کاکہناہے کہ عمران خان طالبان اور بعض مقتدر حلقوں کے آدمی کے طورپر ابھر کر سامنے آئے ہیں اور اب وہ ملک کے اگلے وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں ۔اخبار کے مطابق عمران خان نے کہا کہ لوگ مجھ پر ہنستے ہیں لیکن میرا پختہ یقین ہے کہ فتح میری ہوگی ، خواہ کچھ بھی ہوجائے جیت میری ہوگی۔ٹائمز کاکہناہے کہ عمران خان ڈونلڈ ٹرمپ سے نفرت کا اظہار کرتے ہیں لیکن ان دونوں کاتقابل کرنا مشکل نہیں ۔ ٹرمپ کی طرح وہ بھی دولت مند طبقے سے اعلیٰ شخصیات کے ٹولے سے ابھر کر سامنے آئے اور وہ خود کوہر فراموش کردہ انسان کی آواز قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں اور سیاستدانوں کے فرسودہ لبرلز، کرپشن اور اقربا پروری کے خلاف لڑرہے ہیں۔ٹرمپ ہی کی طرح بالوں کے خبط میں رہتے عمر رسیدہ عمران خان پربھی جنسی ہراسگی کے الزامات عائد کیے جاچکے ہیں ۔عمران خان رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی کی جانب سے پاکستانی’’می ٹو‘‘ دعوے کاموضوع ہیں۔ عمران خان طالبان کے خلاف نیٹو کی جنگ کی حمایت کرنے والے پاکستانی لبرلز پر’’ خون آشام‘‘ ہونے کا الزام عائد کرکے تنقید کرتے ہیں۔ عمران خان کہتے ہیں ان لوگوں کوکچھ پتہ نہیں ،یہ ڈرائنگ روم میں بیٹھتے اور انگریزی زبان کے اخبار پڑھتے ہیں جن میں پاکستان کی صورتحال کی حقیقی عکاسی بہت کم ہوتی ہے، میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں ان لوگوں کو ہمارے دیہات میں شکست ہوگی۔ٹائمز لکھتا ہےکہ یہ شخص جس نے پہلے صہیونی ارب پتی کی بیٹی سے شادی کی، اب اسرائیل پر تنقید کرتاہے اورکہتاہے کہ امریکا کو اسرائیل کنٹرول کررہاہے اور پاکستان کو امریکا کاغلام بنانا چاہتاہے۔ ٹائمز کے مطابق عمران خان امریکا پر الزام لگاتے ہیں کہ امریکا نے پاکستان کودہشت گردی کی جنگ میں دھکیل دیا، امریکا نے ہمیں جان قربان کرنے کے’’ ہسٹریا‘‘ میں مبتلا کردیا، ہم نے امریکیوں کی درخواست پر قبائلی علاقوں میں اپنی فوج بھیجنا بند کردی ۔ ہمارا علاقہ تباہ ہوگیا، ہمیں کم وبیش خانہ جنگی کی سی صورت حال کاسامنا ہے ، اربوں ڈالر کا بھاری جانی نقصان بہت چھوٹا لفظ ہے ہمارا ملک تقسیم ہوگیا ۔جب یہ پوچھا گیا کہ طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات پر کس طرح تیار ہوگئے تو عمران خان نے کہا کہ تمام دہشت گردی سیاست ہے، مذہبی دہشت گردی لغو بات ہے ،مذہبی دہشت گردی نام کی کوئی چیز موجود نہیں، اس کی پشت پر سیاست ہے، تاریخ گواہ ہے کہ سیاسی ناانصافی اور انصاف سے محرومی کی وجہ سے ہی لوگوں نے ہتھیار اٹھائے ۔ ہماری روایت صوفی طرز کے اسلام کی ہے ،عمران نے اخبار سے کہا کہ اگر وہ روحانی تبدیلی نہ لاسکے تو سیاست چھوڑ دیں گے۔ ٹائمز نے یہ بات نوٹ کی کہ عمران خان ہمیشہ برطانوی سیاست کا حوالہ دیتے ہیں، رپورٹر نے لکھاہے کہ میں نے پارٹی کے نائب صدر کو بعض باتیں یاددلائیں تو انہوں نے کہا کہ ان ریلیوں میں انہوں نے عمران خان سے کہاتھا کہ وہ برطانوی سیاست کی طرف نہ جھکیں، انہوں نے کہا کہ وہ اس قد ر زیادہ انگریز ہیں کہ شاید ہی پاکستان میں کوئی اور ایسا ہو، وہ شیکسپیئر کا حوالہ دیں گے ،میگناکارٹا کا حوالہ دیں گے وہ5-5لاکھ کے جلسوں میں برطانوی سیاست کے بارے میں بات کرتے ہیں، جبکہ ان میںسے 98فیصد کو یہ معلوم بھی نہیں ہوتا کہ انگلینڈ میںکیاہورہا ہے مجھے یہ کہنا پڑتاہے کہ خدا کے واسطے انگلینڈ کاحوالہ دینا بند کردیں۔ دوسری جانب دی سنڈے ٹائمز نے تحریک انصاف کے چیئرمین کا انٹرویو اور ان کی شخصیت کا تجزیہ شائع کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ طالبان عمران خان کو پاکستان کا اگلا لیڈر بنانا چاہتے ہیں۔دی سنڈے ٹائمز کے مطابق عمران خان جو ڈیلی مرر کیلئے مختصر لباس میں جلوہ گر ہو چکے ہیں، اب ایک ایسے شخص کے روپ میں سامنے آئے ہیں جنہیں طالبان پاکستان کا اگلا لیڈر بنانا چاہتے ہیں۔ اخبار کے مطابق اسلام آباد کے قریب ان کی قیام گاہ جیمز بونڈ کی فلموں کے ولن کی قیام گاہوں سے مشابہ ہے،عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ معروف آدمی ہیں۔عمران خان نے کہا کہ وہ بچپن میں خود کو بدصورت آدمی سمجھتے تھے لیکن کامیابی بدصورت آدمی کو بھی خوب صورت بنا دیتی ہے۔اخبار کے مطابق عمران خان نے زمان پارک لاہور میں اپنے والد کا مکان مسمار کر دیا ہے، ان کے والد 2008میں فوت ہوئے، ان کے والد کی ان کی والدہ سے بات چیت بند تھی،عمران خان نے اپنے والد کو شوکت خانم اسپتال کے بورڈ سے بھی نکال دیا تھا،ان کے خاندان کے افراد نے اخبار کو بتایا کہ عمران خان اور ان کے والد کے درمیان بات چیت بند تھی۔انہوں نے خود بھی کہا کہ ان کے اپنے والد سے تعلقات بہت رسمی سے تھی۔اخبار کے مطابق اپنی پیرنی بشریٰ مانیکا سے شادی کے فیصلے نے عمران خان کے چلانے والوں کو پریشان کر دیا ہے۔