اسلام آباد (فخر درانی)تحریک انصاف کے مقامی رہنما اور دیگر اب بھی کئی منزلہ کمرشل اور رہائشی کمپلیکس بنارہے ہیں جوکہ قواعد کی کھلی خلاف ورزی ہے،دوسری جانب انکشاف ہوا ہے کہ پی ٹی آئی کے اہم رہنما صفدر سلیم اور ان کے خاندان ناصرف مری کے علاقے بھوربن میں کئی منزلہ درجنوں پلازے بنائے بلکہ غیر قانونی طور پر قیمتی جنگلات کی زمین پر قبضہ بھی کرلیا ہے۔سردار سلیم سے رابطہ کیاگیا تو انہوں نے کہا کہ ان کی تمام عمارتیں قانونی ہیں اور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں بنائی گئی ہیں،انہوں نے کہا کہ ان کے تمام رہائشی فلیٹس ٹی ایم اے مری بلڈنگ ریگولیشنز کے مطابق ہیں،جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ٹی ایم اے نے انہیں زلزلے والے علاقے میں 6 سے 7 منزلہ عمارت کی تعمیر کی اجازت دی ہے ،انہوںنے کہا کہ ٹی ایم اے کے اصول دیہی علاقوں میں لاگو نہیں ہوتے ۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں مری میں غیر قانونی بلند عمارتوں کی سماعت ہورہی ہے جبکہ بااثر سیاستدان ،تحریک انصاف کے مقامی رہنما اور دیگر اب بھی کئی منزلہ کمرشل اور رہائشی کمپلیکس بنارہے ہیں جوکہ قواعد کی کھلی خلاف ورزی ہےاور یہ قدرتی ماحول اور وادی کے حسن سے کھیل رہے ہیں۔میٹرولوجیکل دفتر کے مطابق ہل اسٹیشن مری خطرناک فالٹ لائنز پرہے،بلند عمارتیں سال 2005 کے بڑے زلزلے کی طرح کسی بڑے انسانی سانحے کی وجہ بن سکتی ہیں،اس زلزلے میں 70 ہزار انسانی جانوں کا نقصان ہوا تھااور اسی وجہ سے تحصیل میونسپل اتھارٹی نے مری میں بلند عمارتوں پر پابندی لگادی تھی،تاہم دی نیوز کے پاس دستیاب دستیاویزات کے مطابق پی ٹی آئی کے اہم رہنما صفدر سلیم اور ان کے خاندان ناصرف مری کے علاقے بھوربن میں کئی منزلہ درجنوں پلازے بنائے بلکہ غیر قانونی طور پر قیمتی جنگلات کی زمین پر قبضہ بھی کرلیا ہے۔ان کئی منزلہ پلازوں کی تعمیر کیلئے ٹی ایم اے سے نقشوں کی منظوری نہیں لی گئی تھی اور نہ ہی کنسٹرکشن سے متعلق دستایزات سامنے آئیں۔چھوٹے سے گائوں میں سینکڑوں اپارٹمنٹس کی تعمیر نے ناصرف گائوں کی اصل زمین کو بدل دیا بلکہ اس سے مقامی رہائشیوں کیلئے گندے پانی کے اخراج کے بھی مسائل پیدا ہوگئے ہیں،بڑی تعداد میں علاقہ مکینوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان ،ایوان صدر ،وزیر اعلی پنجاب سیکریٹریٹ سے بھی رجوع کیا ہے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ یہ صورتحال نہ رکنے پر تنگ آئے کئی گائوں کے رہائشیوں نے اپنی زمینیں بلڈرز کو کوڑیوں کے داموں بیچ ڈالیں اور علاقے میں مزید تعمیرات ہورہی ہیں،ایک رہائشی راشد عباسی کا اپنی گفتگو میں کہنا تھا کہ یہ ناقابل برداشت ہے ،ان پلازوں سے نکلنے والے سیوریج کے پانی سے ناصرف گندگی پیداہوئی ہے بلکہ گائوں میں لڑکیوں کے اسکول بھی متاثر ہوئے ہیں جوکہ ان پلازوں کی نچلی سطح پر واقع ہیں۔انہوںنے کہا کہ لینڈ مافیا کی وجہ سے ہر مقامی شہری تنگ ہے اور چاہتا ہے کہ پردے میں رہے لیکن ان کے گھر ان کئی منزلہ عمارتوں کے سامنے بالکل کھل گئے ہیں،یہ لینڈ مافیا کی ایسی چال ہے کہ وہ گائوں کے رہنے والوں کی زمینیں لے لیں گے۔اطراف میں گائوں والوں پر دبائو ڈالا جارہا ہے کہ وہ اپنی زمینیںمعمولی قیمت لے کر چھوڑ دیں۔ان غیر قانونی کثیر المنزلہ عمارتوں کیخلاف متعدد شکایتوں کے باوجود بھی ٹی ایم اے انتظامیہ نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ان عمارتوںمیں سیوریج کے نامناسب انتظام کی وجہ سے شہر کی آبشاروں کا پانی آلودہ ہورہا ہے،مذکورہ خاندان نے بھوربن کانٹیننٹل اپارٹمنٹس کے نام سے ایک کمرشل پروجیکٹ بھی بنایاہے۔غیر قانونی کثیر المنزلہ کمرشل پلازوں کی تعمیرات ایک طرف ،ان بااثر افراد نے سب ڈویژن سحر باگلاکے علاقے میںمحکمہ جنگلات کا تین کنال اراضی رقبہ قبضہ بھی کیا ہے،محکمہ جنگلا ت سے جاری ایک فہرست کے مطابق اسی خاندان کے ایک شخص سردار ارشد نے تین کنال کی زمین پر قبضہ کرکے لگژری گھر تعمیر کیا ہے۔18مئی 2017 کو میونسپل کمیٹی نے ایف آئی آر کیلئے استغاثہ نمبر123/B1بھیجا جس میں سردار بلال کیخلاف مری میں غیر قانونی تعمیرات پر ایف آئی آر کا کہا گیا لیکن پولیس نے ان بااثر کیخلاف ایف آئی آر درج نہیں کی۔31 اکتوبر 2017 کو ٹی ایم اے نے ڈی پی او مری کو ایک میمو بھیجا اور ایف آئی آر کیلئے کہا لیکن ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔