حب(نامہ نگار )گوادر شہر میں پینے کے پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ۔گوادر شہر سے 120کلومیٹر دور واقع میرانی ڈیم سے واٹر ٹینکرز کے ذریعے گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے اخراجات پر گوادر کے شہریوں کو پینے کا پانی فراہم کرنے والے واٹر ٹینکرز مالکان نے ہڑتال کردی ہے گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے پانچ ماہ سے واجبات کی عدم ادائیگی پر گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ذریعے شہریوں کو پینے کے پانی فراہم کرنے والے واٹر ٹینکرز مالکان نے اپنے واجبات کی عدم ادائیگی پر ہڑتال کررکھی ہے علاوہ ازیں روزانہ ایک لاکھ گیلن سمندری پانی کو میٹھا کرکے فراہم کرنے والے گوادر پورٹ کے ڈیسیلینیشن پلانٹ سے بھی میٹھے پانی کی گوادر پورٹ اور گوادر کے شہریوں کو سپلائی کا سلسلہ شروع نہیں ہوسکا ہے ۔قبل ازیں اعلان کیا گیا تھا کہ گوادر شہر سے شہریوں کو بھی پچاس ہزار گیلن میٹھا پانی روزانہ فراہم کیا جائے گا ،ادھر گوادر کے ٹینکرز مالکان کے سرگرم رہنما حاجی غلام حسین دشتی اور بی این پی کے رہنما ڈاکٹر عزیز بلوچ،بی این پی (عوامی) کے رہنما سعید فیض احمد ایڈووکیٹ نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایاکہ حکومت کی جانب سے گوادر کے شہریوں کو پینے کے پانی کی فراہمی کے سلسلے میں کئے گئے تمام دعوئے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں اور علاقے کے منتخب ایم پی اے میر حمل کلمتی سمیت بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو بھی گوادر کے شہریوں کو درپیش یہ اہم مسئلہ حل نہیں کرسکے ان رہنماؤں نے کہا کہ اگر گوادر کے شہریوں کو جلد از جلد پینے کا پانی فراہم کرنے کا سلسلہ شروع نہ کیا گیا اور ٹینکرز مالکان کو واجبات کی ادائیگی نہ کی گئی تو گوادر ایک میگا سٹی بننے کے بجائے ایک نئے بحران میں پھنس جائے گا۔