• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Lecturer On Kashmir Issue Held In Oslo University

سویڈن کی اوپسالہ یونیورسٹی کے پروفسیر ستین ودمالم نے کہاہے کہ کشمیر ایک دیرینہ تنازع ہے جس سے سب سے زیادہ کشمیری ہی متاثر ہوئے ہیں، پچھلے سترسالوں کے دوران کشمیریوں کے مصائب میں اضافہ ہوا ہے۔

ناروے کے دارالحکومت اوسلو کے لٹریچر ہائوس میں مسئلہ کشمیرپر اپنے لیکچر میں انھوں نے کہاکہ کشمیری عوام سترسالوں سے مصائب کا شکار ہیں۔ خاص طورپر بھارت کے زیرکنٹرول کشمیر میں نوے کی دہائی کے اوائل سے ابتک لوگ بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

ستائیس اٹھائیس سالوں کے دوران ہزاروں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، سال دوہزار ایک میں ساڑھے چارہزار سے زائد لوگ مارے گئے جو پورے اٹھائیس سالوں میں ہرسال کے حساب سے جانی نقصان کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

سویڈش پروفیسرکے لیکچر کے دوران لٹریچرہائوس کا ہال نارویجن لوگوں سےکھچا کھچ بھرا ہوا تھا جن میں محققین، دانشور، اساتذہ ، مصنفین اور معاشرے کے دیگر اہم سیاسی، سماجی طبقات اور سفارتی شعبوں کے نمائندے شامل تھے۔

سویڈش پروفیسر نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے مابین ابتک چار جنگیں ہوچکی ہیں جن میں تین مسئلہ کشمیرکی وجہ سے ہوئی ہیں۔ دونوں ملکوں کے مابین کشمیرکشیدگی کی سب سے اہم اور اصل وجہ ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین دشمنی اور رقابت بڑھتی ہی رہی ہے۔

اسلحہ کی دوڑ بھی خطہ نمایاں ہے اور دونوں ممالک اس میںپیش پیش ہیں۔ دور تک مار کرنے والے میزائل دونوں کے پاس ہیں۔ پاکستان کے پاس سب سے بڑا میزائل شاہینII ہے جو چارہزار سے پانچ ہزار کلو میٹر تک مار کرسکتا ہے جبکہ بھارت کے پاس سب سے بڑا میزائل اگنیIII ہے جو تین سے چار ہزار تک مار کر سکتا ہے۔

انھوں نے اپنے لیکچر کے دوران پاکستان اور بھارت کے کچھ اندرونی مسائل کا بھی ذکر کیا اور ان مسائل کو خطے کی سلامتی کے امور سے جوڑنے کی کوشش کی۔

لیکچر کے بعد تنازع کشمیرکے مستقبل کے بارے میں روزنامہ جنگ کے سوال پر سویڈش پروفیسر نے کہاکہ مسئلہ کشمیرکا منصفانہ حل دور دور تک نظر نہیں آتا کیونکہ مسئلے کے اصل فریق کشمیریوں کو نظرانداز کیا جاتاہے۔

کشمیریوں کی مرضی کے بغیر کوئی بھی حل پائیدار نہیں ہوسکتا، ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ عالمی طاقتوں کی ثالثی فریقین کی مرضی کے بغیر قابل عمل نہیں ہوسکتی۔ فریقین کی طرف سے کسی بیرونی ثالث کو باقاعدہ دعوت دینے کے سلسلے میں ابتک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔

پروفسیر ستین ودمالم کے لیکچر پر سفیرپاکستان نے کہا ہے کہ اس طرح کے لیکچرز کے انعقاد سے مسئلہ کشمیرکو اجاگرکرنے میں مدد مل سکتی ہے، لوگوں پر اس کا اثرضرور ہوگا اور وہ تنازع کشمیرکے بارے میں مزید جستجوکی کوشش کریں گے۔

تازہ ترین