لاہور(نمائندہ جنگ)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان سینیٹ انتخابات میں ارکان کی خرید وفروخت کو روکنے میں ناکام رہتا ہے تو چیف جسٹس آف پاکستان کو اس معاملے کا از خود نوٹس لینا چاہیے ۔ سیاسی جماعتیں خود سینیٹ کو کمزور نہ کریں،یہ عمل ایوان بالا کی موت کے مترادف ہوگا،چیف جسٹس اس اقدام سے تاریخ میں امر ہو سکتے ہیں۔ جن سیاسی جماعتوں نے اپنے ارکان کی تعداد سے زیادہ امیدوار کھڑے کیے ہیں وہ بھی ارکان کی خرید وفروخت کے ذریعے زیادہ نشستیں حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ ارکان کا دولت کے بل بوتے پر انتخاب سینیٹ کی موت کے مترادف ہوگا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیسے کے بل پر’جھرلو انتخاب‘ کے ذریعے منتخب ہونے والے ارکان قطعاً غریب عوام کے لیے قانون سازی نہیں کریں گے، یہ ارکان اپنے کاروبار،ٹھیکوں، لائسنس، پروٹوکول اور دیگر مفادات کے تحفظ کے لیے سرگرم رہیں گے، اگر دولت کی بنیاد پرانتخابات میں ”جھرلو“ چلتا ہے تو اس سے الیکشن کمیشن آف پاکستان پر یہ بھی عدم اعتماد ہو سکتا ہے کہ وہ عام انتخابات 2018ءکو بھی صاف شفاف منعقد کروانے کا اہل نہیں ہوگا۔ انتخابات میں پیسے کے استعمال کا کھیل قبل از انتخاب دھاندلی ہے۔ ا گر ایسی سیاست ہو گی تو عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام کو ساری جماعتوں کومل کر روکناچا ہئے، کھلے طریقے سے سینیٹ انتخابات ہونے چاہیں ،جمہوریت میں ووٹ کی رازداری کس بات کی۔ انتخابی عمل میں رازداری نہیں بلکہ شفافیت کو برقرار رکھنا ہوتا ہے ،اگر وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ کا انتخاب کھلے طریقے سے ہو سکتا ہے توسینیٹ انتخابات میں کیا قباحت ہے۔ دولت کے استعمال کے ذریعے سینیٹ جیسے ادارے کو کمزور نہ کریں ،خدارا ایوان بالا پر رحم کریں۔ سیاسی جماعتیں خود اسے کمزور نہ کریں۔سرمایہ داروں اور سیٹھوں کی ’جھرلو سیاست‘ ختم ہونی چاہیے ،الیکشن کمیشن کو پیسے کے استعمال کے راستے بند کرنے چاہیں اور اگر وہ ناکام رہتا ہے تو سپریم کورٹ کوسینیٹ انتخابات میں دولت کے استعمال کا از خود نوٹس لینا چاہیے۔ کرپشن سے پاک انتخابات کے حوالے سے چیف جسٹس کا نام سنہری الفاظ میں یاد رکھا جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ ہم پینے کے پانی،ہسپتالوں ،جعلی پولیس مقابلوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے از خود نوٹسز کا خیر مقدم کرتے ہیں۔