ماسکو(جنگ نیوز)ماسکو کے رہائشی پاکستانیوں نے ’’پاکستان یکجہتی ڈے‘‘کا انعقاد کیا۔ جس میں پاکستان کے تمام صوبوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانی، خاص طور پر بلوچ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔متحد ہوں گےتو قائم رہیں گے، تقسیم ہوں گے تو بکھر جائیں گےکے عنوان سے جاری اس تقریب میں اس وقت ایک حیرت انگیز منظرسامنے آیا جب ڈاکٹر جمعہ خان مری تقریب میں آئے اور اپنے حامیوں سمیت بلوچ آزادی تحریک سے علیحدگی/دستبردار ی کا اعلان کردیا۔ڈاکٹر جمعہ خان مری بلوچ قوم پرست رہنما، دانش ور اور بلوچ آزادی تحریک کے سینئر سیاسی رہنما ہیں ، جنہوں نے بلوچ آزادی تحریک کا جھنڈہ ڈیزائن کیا تھا۔یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ ڈاکٹر جمعہ خان مری نے ماسکو میںدو دہائیوں سے خودساختہ جلاوطنی اختیار کررکھی ہے۔وہ معروف بلوچ رہنما اور سابق گوریلا کمانڈر میر ہزارخان مری کے صاحبزادے اوربلوچستان، مری قبیلے کے سربراہ ہیں ۔ڈاکٹر جمعہ خان مری کے چاہنے والے بلوچ ، دنیا بھر میں موجود ہیں، اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے حامیوں کے ہمراہ بلوچ آزادی تحری سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہیں اور بیرون ممالک میں جاری آزاد بلوچستان تحریک کے انسداد کے لیے’’غیر ملکی پاکستانی بلوچ کمیونٹی‘‘آرگنائزیشن کا افتتاح کررہے ہیں۔جس کا مقصد بھارتی ایما پر چلنے والے برہمداخ بگٹی، حیربیار مری اور مہران مری جسے افراد کو بےنقاب کرنا ہے اور بیرون ملک رہائش پذیر تمام گمراہ اور معصوم بلوچوں کو واپس ایک سیاسی پلیٹ فارم پر لاکر پرامن بات چیت کے ذریعے ان کے مسائل حل کرنا ہے۔انہوں نے خان آف قلات کو بھی دعوت دی کہ وہ ان کے ساتھ شامل ہوکر ان کی حمایت کریں۔ڈاکٹر جمعہ خان مری کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم کی خودداری کو ا س وقت شدید دھچکہ پہنچا تھا جب برہمداخ بگٹی، حیر بیار مری اور مہران مری نے بھارتی قومیت حاصل کرنے کی درخواست کی تھی اور جنیوا میں گاندھی کے مجسمے پر پھول نچھاور کیے تھے۔بلوچ آزادی تحریک سے ڈاکٹر جمعہ خان مری کی علیحدگی اور پاکستان بلوچ کمیونٹی کے لیے بھارتی حمایت یافتہ بلوچ قیادت کے خلاف آواز بلند کرنا اور وہ بھی روس میں ایک تاریخی لمحہ ہےجو کہ بلوچ آزادی تحریک کے لیے ایک بڑا دھچکہ ہے۔