اسلام آباد (نمائندہ جنگ) کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کی 60ویں سالگرہ کے موقع پر سیمینار کا اہتمام کیا گیا جس کا عنوان ’’پاکستان کو درپیش خطرات کا اور میڈیا کا کردار‘‘ تھا۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اداروں کے آئینی کردار کا تعین ضروری ہے، ملک خطرناک دو راہے پر کھڑا ہے، پاکستان میں سمت کا تعین کر دیا جائے کہ ملک کس نے چلانا ہے۔ سیمینار سے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی خطاب کیا۔ ان کاکہنا تھا کہ جمہوری ڈوب رہی ہے، پارلیمنٹ اور سیاست دانوں کی کردار کشی کا سلسلہ بند ہونا چاہئے ورنہ بغاوت ہوگی، اداروں کے فیصلوں سے انتقام اور تعصب کی بو آئے گی تو عدلیہ کا احترام کون کرے گا، اداروں کے اندر جنگ ملک کی تباہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق، سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ صحافیوں کے قلم کی ایک جنبش ملک کے مشکل حالات کو قابو میں رکھ سکتی ہے، جمہوریت پر ساڑھے 4 برسوں میں شب خون مارنے کی کوششیں میڈیا نے ناکام بنائی ہیں، ورکنگ جرنلسٹ کا بڑا مسئلہ نوکری ہے، میں صحافیوں کی سیکیورٹی اور فلاح و بہبود کیلئے اسمبلی سے بل منظور کرائوں گی۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور صحافت کا گہرا رشتہ ہے، میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ جمہوریت ایک رویے کا نام ہے، آج جو چاہتے ہیں آپ لکھتے ہیں جو سوچتے ہیں وہ بولتے ہیں، ایک دور وہ بھی تھا جب پاکستان میں سینسر کی روایت موجود تھی۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظ اور فلاح و بہبود کیلئے بل قومی اسمبلی سے منظور کرائوں گی، کل سے یہ سلسلہ شروع کر رہے ہیں کہ پیمرا میں میڈیا کے خلاف غیر ضروری مقدمات کو ثالثی کے ذریعے ختم کیا جائے اور اس سلسلے میں جو رقم مقدمات پر خرچ ہوتی تھی وہ صحافیوں کی تربیت پر خرچ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ جمہوری تسلسل 10؍ سال مکمل کررہا ہے، میڈیا کو خود بھی ذمہ داری کی ضرورت ہے، اخبارات کے پہلے صفحہ پر وزیر اعظم کے خلاف خبر شہ سرخیوں کی زینت بنتی ہے، خبر میں غیر ضروری سنسنی سے اجتناب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک خطرناک دوراہے پر کھڑا ہے، اداروں کا آئینی کردار قلم کے ذریعے زیر بحث لایا جارہا ہے، پارلیمنٹ، عدلیہ اور ایگزیکٹو کا اپنا کردار ہے، سی پیک سے ہمارے جوانوں اور آئندہ نسلوں کا مستقبل وابستہ ہے اس حوالے سے بھی بتایا جائے اور زیادہ سے زیادہ آگاہی دی جائے۔ اس موقع پر سی پی این ای کے سنئیر نائب صدر شاہین قریشی نے سی پی این ای ہائوس کی تعمیر کیلئے بھی درخواست کی جس پر وزیر مملکت نے ان کو منصوبہ مکمل کرانے کی یقین دہانی کرائی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا جمہوری دنیا میں سیاست اور صحافت آپس میں وابستہ ہیں، سیاست، صحافت کے بغیر اور صحافت سیاست کے بغیر نامکمل ہے، جمہوری ماحول میں صحافت پھلتی پھولتی ہے، بادشاہوں اور آمریتوں میں صحافت کی گردن مروڑ دی جاتی ہے، پاکستان میں اللہ نے ماحول دیا، میڈیا کو خود احتسابی کے ذریعہ ازالہ کرنا ہوگا کیونکہ صحافت ایک مقدس پیشہ ہے جس میں دیانت بنیادی عنصر ہے، دیانت کے بغیر صحافت کا تصور ممکن نہیں، لیکن عیوب کو پھیلانا آج خبر بنادیا گیا ہے اور اعلیٰ کردار کو چھپایا جارہا ہے، اسلام عیوب کو چھپانے کی تعلیم دیتا ہے، سیاستدانوں میں برائی کو ہی خبر سمجھا جائے گا تو یہی تصور سامنے آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سیاسی بحران کی وجہ سے چین کے اعتماد کو دھچکا لگا ہے، یہ صورتحال اچھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا بھی بغیر تحقیق چور کہہ دیتا ہے لیکن حکومت ختم ہونے کے بعد عدلیہ بھی صادق امین کہہ دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجرم کہنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے ورنہ بغاوت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم قومی وحدت کے بغیر مشکل صورتحال سے نکل نہیں سکتے ہیں، فوج کی دفاعی قوت پر ہمیں اعتماد ہے لیکن اگر سیاسی تنازعات میں مد مقابل ہونگے تو جنگیں نہیں لڑی جاسکیں گی اس تاثر کو زائل ہونا چاہئے۔