لاہور(خصوصی نمائندہ)وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے انکشاف کیا ہےکہ مشرف نے مجھے وزیراعظم بننے کی پیشکش کی تھی تاہم میں نے مشرف کو بتایا کہ آپ نے مجھ پر اعتماد کیا لیکن جمہوری نظام میں اس طرح نہیں ہوتا ، اگر آپ کو کوئی گلہ یا شکایت ہے تو میں آپ کی نواز شریف سے میٹنگ کروا دیتا ہوں۔ اگر کوئی ایشو ہے تو اس کیلئے میں اپنا کردار ادا کرنے کوتیار ہوں کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ اسلام آباد اور راولپنڈی والوں کے مابین مکمل ہم آہنگی ہونی چاہیئے۔ جس پر مشرف نے کہا آپ میری میٹنگ کرا دیں، میں سری لنکا جا رہا ہوں اور اس میٹنگ کے نوٹس بھی تیار کرلوں گا۔ میں نے انہیں بتایا کہ اگر میں اپنی قیادت کاوفادار نہیں تو آپ کا کیسے وفادار ہوسکتا ہوں، تاہم پھر مارشل لاء لگ گیا ۔وہ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی اور نادرا کے مابین معاہدے کی تقریب سے بطور مہمان خصوصی بات چیت کررہے تھے۔معاہدے کی رو سے نادرا کے 3700 ای سہولت مراکز پربھی اراضی کی فردملکیت کے حصول کی خدمات فراہم کی جائیں گی۔ پنجاب حکومت کی طرف سے پنجاب لینڈریکارڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کیپٹن(ر) ظفر اقبال جبکہ نادرا کی جانب سے چیئرمین نادرامبین عثمان نے معاہدے پر دستخط کیے۔ ماڈل ٹاؤن میں منعقدہ اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئےوزیراعلیٰ نے کہا کہ اگرچہ بہت حد تک پٹوار کلچر کا خاتمہ کر دیا گیا ہے تاہم اس کے باوجود نئے سسٹم میں بھی اس بوسیدہ نظام کو شامل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن جیسے ہی مجھے علم ہوا، میں نے فوراً نوٹس لیا اور متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی گئی۔ اس موقع پر انہوں نے یہ ضرب المثل کہی ’’ایک گندی مچھلی پورے تالاب کو گندا کر دیتی ہے‘‘ ۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ عالمی بینک نے پنجاب میں اراضی کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے ماڈل کو دنیا بھر میں نمبر ون اوررول ماڈل قرار دیا ہے، یہ پنجاب حکومت کے ساتھ پاکستان اور عوام کا اعزاز ہے ، جس کا کریڈٹ پنجاب حکومت کی پوری ٹیم کو جاتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں نیب سے کوئی ڈر یا خوف نہیں۔ میں نے واضح ہدایات دی ہیں کہ قانون کے مطابق ریکارڈ نیب کے حوالے کیا جائے کیونکہ الحمداللہ ہم نے شفافیت کے ساتھ عوام کی خدمت کی ہے۔ شہبازشریف نے کہا کہ یہ معاہدہ خوش آئند ہے اوراس سے صوبے کے ساڑھے 5کروڑ کسانوں کو سہولت ملے گی۔ صوبے کے ساڑھے 5کروڑ کسانوں کی خوشحالی ،قوم کے قیمتی وقت کی بچت ،شفافیت اورڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے فروغ کے حوالے سے آج کا دن تاریخی اہمیت رکھتا ہے ۔ہم نے 1997ء میں لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کا آغاز کیا،پھر 12اکتوبر1999ء ملک میں جمہوریت پر شب خون ماراگیا۔ دورآمریت میں اس اہم منصوبے کو پس پشت ڈال دیاگیا اوراس پر کوئی کام نہ ہوا بلکہ اس منصوبے کے سافٹ ویئر کے حصول کیلئے مختص وسائل کرپشن کی نذر ہوگئے۔ 2008ء میں ہماری دوبارہ حکومت آئی تو ہم نے اس منصوبے کوتیزرفتاری سے آگے بڑھایا۔اس نئے نظام میں رشوت دے کر بھرتی ہونیوالے 450 ملازمین کو گھر بھیجااور رشوت لیکر بھرتی کے ذمہ داروں کو جیل میں ڈالا۔باتوں کو چھپانے کی بجائے حقائق سامنے لانے چاہئیں۔اسی طرح مجھے ایک خط ملا جس میں گلہ کیا گیا کہ میں نے قوم سے پٹوار کلچر کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا لیکن نئے نظام میں نائب تحصیلدار دوبارہ شامل ہوگئے ہیں، جب میں نے کھوج لگایا تو خط میں لکھی ہوئی بات درست نکلی ،تقریباً 55نائب تحصیلدار اس نئے نظام میں شامل ہوگئے تھے جس پر میں نے سخت ایکشن لیا اورمتعلقہ افراد کی سرزنش کی اوران 55نائب تحصیلداروں کو فارغ کیا۔دنیا میں سو فیصد کرپشن کہیں ختم نہیں ہوتی ،ڈنمارک جیسے شفاف ملک میں بھی کرپشن ہوتی ہے تاہم انہوں نے موثر اقدامات کے باعث کرپشن کوانتہائی کم کر دیا ہے ۔ہم نے بھی صوبے میں کرپشن کیخلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی ہے اورکرپشن کی روک تھا م کیلئے موثر اقدامات کیے ہیں ۔بے پناہ کاوشوں کے ذریعے نئے نظام کو شفاف بنایاگیاہے اوراب کرپشن کی وہ شکایات نہیں مل رہی جو اس نظام کے بارے میں 6 ماہ پہلے ملتی تھیں۔کرپشن کی روک تھا م کیلئے پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی میں انٹیلی جنس ونگ بھی بنایاگیاہے جوموثر انداز میں کام کررہا ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن سے صوبے کے ساڑھے پانچ کروڑ کسانوں کی زندگی بدل گئی ہے ۔واشنگٹن میں ہونیوالی عالمی بینک کی ایک بین الاقوامی کانفرنس جس میں 126ممالک شریک تھے ،میں پنجاب کے اس منصوبے کو نمبر ون اوررول ماڈل قراردیاگیا ہے ۔بلاشبہ یہ منصوبے پر کام کرنے والوں کیلئے باعث اعزاز ہے اوراس کا کریڈٹ منصوبے پر کام کرنیوالی پوری ٹیم کو جاتا ہے ۔لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کے منصوبے کی تکمیل سے 150سالہ پرانا اوربوسیدہ نظام دفن ہوگیا ہے اوراب پرانے نظام سے وابستہ تحصیلدار، نائب تحصیلدار یا پٹواری ان دفاتر میں گھس نہیں سکتے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت سندھ،بلوچستان ،خیبر پختونخوا،گلگت بلتستان اورآزاد کشمیر کی حکومتوں کو بھی اس منصوبے پر عمل درآمد کیلئے تکنیکی معاونت فراہم کررہی ہے ۔ن لیگ کی حکومت نے زراعت کی ترقی اور کسانوں کی خوشحالی کیلئے بے مثال اقدامات کیے ہیں ۔نیب کی جا نب سے پنجاب کے اداروں سے ریکارڈطلب کرنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ تاثر بے بنیاد ہے کہ پنجاب کے ادارے نیب کو مطلوبہ ریکارڈ فراہم نہیں کررہے ۔چیئرمین نیب کا اس حوالے سے جس دن بیان سامنے آیا تھا ،میں نے اگلے روز اجلاس بلا کر تمام اداروں کو واضح ہدایات دیں کہ قانون کے مطابق نیب کو تمام مطلوبہ ریکارڈ فراہم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے اوراس میں چاروں صوبوں کی نمائندگی ہے۔پارلیمنٹ کے اختیارات آئین میں واضح ہیں۔ ایگزیکٹو کو اپنا فرض ادا کرنا ہے اورعدلیہ کو اپنا کردارادا کرنا ہے۔ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا اختیار حاصل ہے اوراسے اپنا فرض ادا کرنا ہے ۔اداروں میں اگر کہیں کالی بھیڑیں موجود ہیں تو ان کا محاسبہ کرنااداروں کی ذمہ داری ہے ۔عدلیہ میں اگر کہیں نچلی سطح پر کرپشن ہے تو اس کا عدلیہ کو جائزہ لینا چاہیے۔مشرف نے اپنے انٹرویو میں اینکر کے سوال کے جواب میں کہا کہ انہوں نے عمران یا چوہدری نثار کو وزارت عظمیٰ کی پیشکش نہیں کی،تاہم جب میرے بارے میں ان سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ شہبازشریف وزیراعظم ہوتے۔انہوں نے کہاکہ چوہدری نثار علی خان اور میری ان سے ملاقاتیں ہوتی تھیں لیکن جب وزارت عظمیٰ کی بات ہوئی تو چوہدری نثار علی خان اس ملاقات میں موجود نہیں تھے اور یہ بات درست ہے کہ پرویز مشرف نے مجھے وزارت عظمی کی پیش کش کی تھی لیکن میں ان پرواضح کردیا تھا کہ جمہوری نظام میں ایسا نہیں ہوتا،پارلیمنٹ موجود ہے اورجمہوری نظام ایسے نہیں چلتے۔