سویڈن (جنگ نیوز) سوشل ڈیمو کریٹ پارٹی سویڈن کے سیاسی رہنما اور ایمبسیڈر آف IHRCسیکنڈ نیویا نسیم ملک نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ باچا خان یونیورسٹی کے معصوم اور بے گناہ طالب علموں کے سفاکانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ پاکستانی قوم کو گزشتہ 41سالوں سے اسی قسم کی قتل و غارت کا سامنا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستانی عوام ایسے واقعات کی نتیجے میں حکمرانوں کی جانب سے دیئے گئے مذمتی بیانات پر ہی اکتفا کیا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے حکمران کسی بھی واقعہ کے بعد فوری طور پر کمیشن کے قیام کا اعلان کرکے اپنی قومی ذمہ داری سے بری الذمہ ہونے کا ڈھونگ رچاتے ہیں جبکہ ہماری تحقیقاتی رپورٹ بھی ایک نکتہ پر پہنچ کر محدود کر دی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خدا ہماری مدد کرے ہم اپنے بچوں، نوجوانوں کے روشن اور محفوظ مستقبل کے لئے پر امید ہیں۔ ہم مستقبل میں اسی حالت میں جی رہے ہیں جس میں اپنے آپ کو محب الوطن ثابت کرنے کے لئے ہمیں سرٹیفکیٹ کی ضرورت پڑتی ہے جبکہ حکمران طبقہ بھی ہماری مشکلا ت کا سیاسی انداز میں جواب دینے اور حل پیش کرنے میں بری طرح ناکام ہے اور علی الاعلان جواب دینے سے بھی انکاری ہے۔ انہوں نے دیارِ غیر میں رہتے ہوئے اس بات کے دکھ کا اظہار کیا کہ ملک میں ہونے والی شدت پسندی کے باعث ہم بیرون ملک رہنے والے دوسری اقوام کے لوگوں سے منہ چھپائے پھرتے ہیں کیونکہ اسلام کے نام پر جو کچھ پوری دنیا میں انتشار، افراتفری، ہجرت، بدامنی اور قتل کی جو تصویر پیش کی جا رہی ہے اس کو ہر یورپی، مغربی باشندہ اسلام کی تعلیم قرار دے رہا ہے جبکہ اسلام کی روشن تعلیمات امن، بھائی چارہ، عدل اور محبت سب کے لئے نفرت کسی سے نہیں جیسے پیغام صلح پر مبنی ہے۔