اسلام آباد(نمائندہ جنگ‘اے پی پی)احتساب کورٹ میںسابق وزیراعظم نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدر کیخلاف دائرنیب ریفرنسز میں استغاثہ کے پانچ گواہوں پر جرح مکمل ‘مزید تین گواہوں کو طلب کر لیا ، کیس کی سماعت آج جمعہ کو دوبارہ ہو گی جس میں استغاثہ کے گواہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء بیان ریکارڈ کرائینگے‘دوران سماعت وکیل صفائی خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹرسردارمظفر کے درمیان شدیدجھڑپ اورہاتھاپائی کی کوشش ہوئی مگر جج نے دونوں میں صلح کرا دی۔جمعرات کو العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنسز کی سماعت کے دوران نواز شریف عدالت میں پیش ہوئے، سماعت کا آغاز ہوا تو نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی عدم حاضری کے باعث سماعت پہلے ساڑھے 11 ، بعدازاں ایک بجے تک کیلئے ملتوی کردی گئی ، ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نےشکایت کی کہ وکلاصفائی ٹرائل میں تاخیر چاہتے ہیں، خواجہ حارث کی معاون وکیل عائشہ حامد نے عدالت سے استدعا کی آپ گواہوں کے بیانات قلمبند کرنا شروع کریں، ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا یہ کیس بھی سپریم کورٹ کی ڈائریکشن پر ہے اسکو بھی ترجیح دینی چاہئے، جج نے استفسار کیا ٹائم کنفرم کریں خواجہ حارث کب تک آئینگے ،انہوں نے عائشہ حامد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ گواہان پر جرح کیلئے خواجہ حارث سے اجازت لے لیں ،ایک بجے سماعت کے دوبارہ آغاز پراستغاثہ کے پہلے گواہ نوید الرحمان نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا، جرح کا آغاز ہوا تو سردار مظفر کی مداخلت پر خواجہ حارث نے انہیں ڈھیٹ پراسیکیوٹر کہہ دیا جس پر دونوں میں تلخ کلامی ہوگئی ،سردار مظفر عباسی نے خواجہ حارث سے ہاتھا پائی کی کوشش کی تاہم وہ ان تک نہ پہنچ سکے ،انہوں نےالزام لگایا خواجہ صاحب بدتمیزی کر رہے ہیں، کیس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا،قانونی نکات پر بولتا رہونگا، فاضل جج نے پندرہ منٹ کا وقفہ کر دیا گیا، وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو فاضل جج نے خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر کے درمیان صلح کرا دی ، سماعت کے آغاز پر عائشہ حامد نے عدالت سے استدعا کی کہ وقفے کے بعد کی حاضری سے نواز شریف کو استثنیٰ دیا جائے ، پراسیکیوٹر نیب نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ قانونی تقاضا ہے کہ گواہوں کے بیانات کے موقع پر ملزم موجود ہو تاہم احتساب عدالت نے نواز شریف کو وقفے کے بعد دوبارہ حاضری سے استثنیٰ دیدیا،استغاثہ کے پہلے گواہ نوید الرحمٰن نے بتایا پاکستانی ہائی کمیشن لندن میں سیکیورٹی گارڈ ہوں، 24 جنوری کو نیب کے تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہو کر بیان قلمبند کروایا،میں نے رائل میل وصول کی اور آگے سی آر سیکشن میں بھجوائی، میرا بیان کامران صاحب نے لیا تھا جس پر خواجہ حارث نے پوچھا آپ انہیں جانتے ہیں وہ کون ہیں، گواہ نے انکار میں جواب دی۔