• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جتنا انمول ہے یہ صحرا، اتنے ہی خاص ہیں یہاں کے چرند ، پرند

جتنا انمول ہے یہ صحرا، اتنے ہی خاص ہیں یہاں کے چرند ، پرند

صحرائے تھر کا رقبہ تقریباًساڑھے آٹھ ہزار مربع میل پر پھیلا ہوا ہے۔ اس وسیع و عریض اراضی میں پہاڑ، ریت کے بڑے بڑے ٹیلے، جنگلات،گھاس،جھیلیں، دلدلیں وادیاں، غار اور گھاٹیاں واقع ہیں۔ ایسے علاقوں کی بہتات ہے جہاں انسانوں کا گزر بہت کم ہوتا ہے۔ فطری ماحول کی وجہ سے یہ علاقہ جنگلی جانوروں اور پرندوں کے لیے جنت کی سی حیثیت رکھتا ہے۔ صحرائے تھر میں ہزاروں قسم کے جانور پرندے اور رینگنے والے حشرات الارض پائے جاتے ہیں۔ یہاں کی لوک کہانیوں ، لوک ادب اور گیتوں میں جا بجا یہاں پائے جانے والے جانوروں اور پرندوں کا ذکر مختلف پیرائوںمیں ملتا ہے۔ یہاں پر صدیوں سے قالین، کھیس، لوٹیاں ہاتھوں سے بنائی جاتی ہیں۔ ان میں زیادہ ترجانوروں اور پرندوں کی نقش نگاری کی جاتی ،سونے اور چاندی کے زیورات بھی ،جن میں بارہ انگھوٹھیاں، ٹیکے، بندے اور لاکٹ شامل ہیں۔زیورات پر اس علاقے کے جانوروں اور پرندوں کے نقش بنائے جاتے ہیں۔ پرانے مندروں اور دوسری یاد گار عمارتوں میںبھی جانور اور پرندوں کی خوب صورت انداز میں تصویر کشی کی گئی ، ان کے مجسمے بنائے گئے ہیں جو دیکھنے سے تعلق رکھتےہیں،صحرائے تھر میں پائے جانے والے چندچرند ،پرند کی تفصیل درج ذیل ہے۔

ہرن

صحرائے تھر میں ہرنوں کی بہت سی قسمیں ہزاروں کی تعداد میں پائی جاتی ہیں، جن میں کالا ہرن، سفید ہرن، بھورا ہرن، سنہری ہرن، سانبھر اور چیتل شامل ہیں۔ یہ انتہائی خوب صورت جانور ہے، خصوصاً اس کی آنکھیں بہت خوبصورت ہوتی ہیں۔ ہرن بہت تیز رفتاری سے دوڑتا ہے۔ اس کے سینگ بہت بھلے لگتے ہیں۔ یہ سینگ بہت سی دوائوں کی تیاری میں بھی کام آتے ہیں۔ کالے ہرن کی ناف سے مشک نکلتا ہے جوخوشبو ؤںمیں اپنی مثال آپ ہے۔

بندر

دنیا میں بندروں کی بہت سی قسمیں پائی جاتی ہیں، لیکن صحرائے تھر کے کارونجھر پہاڑ میںملنے پائے جانےوالے بندر دنیا میں اور کہیں نہیں ملتے۔ یہ سفید اور خاکستری رنگ کے ہوتے ہیں۔ اس کی دم لمبی ، چہرہ لمبوترہ ہوتا ہے۔ بندروں کی یہ نسل عام بندروں سے کہیں زیادہ چالاک اور شرارتی ہوتی ہے۔

جنگلی بلّا

تھر کے ریگستان میں پایا جانے ولایہ بلّا،سیاہ رنگت کا آٹھ کلو وزنی ہوتا ہے۔ یہ دِکھنے میں چیتے سے مشابہت رکھتا ہے۔ ایسا لگتاہے، جیسے چھوٹاسا چیتا بیٹھا ہو۔ اس کی سرخ آنکھیں ہمیشہ چمکتی رہتی ہیں ،جو دیکھنے والوں کو خوفزدہ کر دیتی ہیں۔ یہ بہت یہ خطرناک جانور ہے ،جو گھروں سے بکریوں کے بچے اور مرغیاں اٹھا کر لے جاتا ہے۔ غصے کی حالت میں کبھی کبھار انسانوں پرحملہ بھی کر دیتا ہے۔ اس کی سیاہ کھال انتہائی خوب صورت ہوتی ہے، جس سے قیمتی ملبوسات ،کوٹ، پرس، بیگ، جوتے اور بہت سی دیگراشیاء بنائی جاتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اس کی کھال انتہائی مہنگی فروخت ہوتی ہے۔

لومڑی

یوں تو دنیا میں لومڑی کی بہت سی قسمیںپائی جاتی ہیں، لیکن تھر کی صحرائی لومڑی اپنی چالاکی، برق رفتاری اور خوب صورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔ یہ عام لومڑیوں سے قد میں چھوٹی ہوتی ، اس کی رنگت سنہری ہوتی ہے، اوراس کی لمبی دم کا تو خوب صورتی میں کوئی جواب ہی نہیں ہے۔

باز

صحرائے تھر میں باز کی بہت سی قسمیں پائی جاتی ہیں ، جن میں سب سے طاقت ور اور مشہور صحرائی عقاب ہے، جوبہت قیمتی تصور کیا جاتا ہے۔ یہ اتنا طاقور ہوتا ہے کہ بعض اوقات ہرن اور اس قبیل کے دوسرے جانورں کا شکار اپنے پنجوں اور چونچ سے ان کی آنکھیں پھوڑ کر کر لیتا ہے۔ یہ انتہائی بلندی سے اپنے شکار پر جھپٹتا ہے۔ اس کی نگاہیں بہت تیز ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں پرباز کی دوسری نسلیں طرصچی، بحری اور شکرا بھی پائی جاتی ہے۔

صحرائی مرغ

یہ عام مرغ جیسا ہی ہوتا ہے،مگر اس کی دم بہت لمبی ہوتی اور پروں میں کئی رنگ شامل ہوتے ہیں۔ یہ بہت ہی سریلی آواز نکالتا ہے۔ اس علاقےمیں صحرائی مرغ کافی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔

نیل گائے

تھر میں نیل گائے بھی بڑی تعداد میں پائی جاتی ہیں ۔ ان کا شمار بھی دودھ دینے والے جانوروں میں ہوتا ہے۔یہ غول کی شکل میں رہتی ہیں زیادہ عمرکے نر کی داڑھی بھی ہوتی ہے۔

چیتا

کئی برس پہلے صحرائے تھر میں چیتوں کے وجود کا پتا ملتا ہے، اسے آخری بار سن 1956 ء میںیہاں دیکھا گیا تھا، جسے مقامی لوگوں نے شکار کیا ۔ یہ بہت یہ پھرتیلا اور چالاک جانورہوتا ہے۔ تیز رفتاری ،چالاکی اور خونخواری میںصحرائی چیتے کا کوئی بھی ثانی نہیں۔

مور

دنیا کے خوب صورت ترین پرندوں میں سے ایک پرندہ مور ہزاروں سال سے صحرائے تھر کو اپنا گھر بنائے ہوئے ہے۔ اسے جنت کا پرندہ بھی کہا جاتاہے۔اس کے پر رنگت اور خوبصورتی میں بے مثال ہیں ،ساون کے موسم میں صحرائے تھرکے ہر علاقے میں مور کے غول کے غول ناچتے ہوئے نظر آتے ہیں،جو ایک دلفریب اور محسور کن نظارہ ہوتا ہے، کئی سیاح ،تھر کا رخ بارش کے دنوں میں اس لیے کرتے ہیں، تاکہ مور کا رقص دیکھ سکیں۔ موروںکی آواز میں ایک عجیب سی درد بھری کوک ہوتی ہے، جو کسی اور پرندے میں نہیں پائی جاتی ۔ یہ سانپ کا بھی دشمن ہوتا ہے اورسانپ کو دیکھتےہی مار دیتا ہے۔ اس علاقے میں مورکے پروں سے پنکھے، جھاڑو، ٹوکریاں اور آرائش کی بہت سی چیزیں بنائی جاتی ہیں، جو شہروں میں مہنگے داموں فروخت ہوتی ہیں۔

زیبرا

گھوڑے اور خچر سے ملتا جلتا جانور زیبرا بھی اس علاقے میں پایا جاتا ہے، اس کے جسم پر دھاریاں ہوتی ہیں۔ دیکھنے میں بڑا خوبصورت نظر آتا ہے یہ فصلوں کو بہت نقصان پہنچاتا ہے اور آبادیوں کے نزدیک رہتا ہے۔

گیدڑ

ڈرپوک کہلایا جانے والا جانورگیدڑ بھی سریلی ، ہنر مندوں کی سر زمین تھر میںبہت پایا جاتا ہے۔ یہ غول کی شکل میںگھومتے اور مصیبت کے وقت عجیب قسم کی آواز یںنکالتے ہیں، جس سے اس کے دوسرے ساتھی ہوشیار ہو جاتے ہیں۔ آبادیوں کے زیادہ تر نزدیک رہتےہیں، چوں کہ تھری باشندوں کے گھر کھلے ہوتے ہیں، اس لیے یہ اکثر مرغیوں کو اٹھا کر لے جاتے ہیں، جھاڑیوں میں پائے جانے والے پرندوں کے انڈوں اور بچوں کو بھی نہیں چھوڑتے۔ ان کے بارے میں تھر میںبہت سے محاورے عام ہیں۔

بارہ سنگھا

یہ جانور بھی صحرائے تھر میں جھیلوں کے کنارے پایا جاتا ہے، مگر بہت کم۔ یہ زیادہ تر پانی کے ذخیروں کے قریب رہتا ہے۔ اس کاقد کبھی کبھار گائے سے بھی بڑا ہوتا ہے۔ اس کے سینگ انتہائی لمبے اور خوب صورت ہوتے ہیں۔

مار خور

تھر کے پہاڑی علاقے کارنجھر میں پائےجانے والے ، جانور مارخورکوپہاڑی بکرا بھی کہا جاتا ہے۔یہاں پر اس کی تین ،چار قسمیں ہیں۔ اس کے سینگ خم کھائے ہوئے لمبے اور نوکیلے ہوتے ہیں۔ یہ چھلانگیں لگانے میں بہت ماہرہوتاہے۔ مارخور عموماً غولوں کی شکل میں رہتے ہیں، مگر ان کی تعداد یہاںپر بہت کم ہے۔

چکور

اس علاقے میں چکور بھی بہت پائے جاتے ہیں۔ دِکھنے میں انتہائی خوب صورت پرندہ، کالے تیتر سے کچھ بڑا ہوتا ہے۔ اس کی آوازبہت سریلی ہوتی ہے، جس میں سوز بھی شامل ہوتا ہے۔ صحرائی چکور دیگر چکور کے مقابلےمیں چاند کا زیادہ عاشق ہوتا ہے۔ صحرا میں چاند کی چاندنی عجب نظارہ پیش کرتی ہے اور یہ چاند کو چھونے کے لیے اونچی اڑان بھرتا ہے اسی حوالے سے کئی قصے اور لوک کہانیاں بھی مشہور ہیں۔

تلور

یہ دنیا کا نایاب اورکمیاب پرندہ ہے ، جو تھر ی علاقوںمیں موسم سرما میں، روس کے علاقے سائبریا سے پرواز کر کے آتا ہے۔ یہ علاقہ اس کی پسندیدہ جگہ ہے۔ا س کا وزن تین سے پانچ کلوکے درمیان ہوتا ہے۔ اس کے پروںمیں مختلف رنگ شامل ہیں۔ پوری دنیا میں اس کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ تلورکے بے تحاشہ شکار کی وجہ سے اس کی نسل آہستہ آہستہ ختم ہو رہی ہے۔

ہنس

یہ وہی پرندہ ہے، جس کے بارے میں روایتی کہانیوںمیں موتی چگنے کا ذکر ملتا ہے۔ یہ ہمہ وقت جوڑے کی شکل میں رہتا ہے۔ اس کی گردن لمتی ہوتی ہے۔ یہ سفید اور مختلف رنگ کا ہوتا ہے۔ دِکھنےمیں انتہائی خوبصورت لگتا ہے ،یہ بھی موسم سرما میں تھری علاقوں کا رخ کرتا ہے۔

تیتر

یہاں پر بہت سی اقسام کے تیتر پائے جاتے ہیں، جن میں کالے تیتر، سفید تیتر، خاکستری ، بھٹ تیتر اور صحرائی تیتر شامل ہیں اور یہ صحرائے تھر میں ہر جگہ لاکھوں کی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ اگر کچھ عرصے تک ان کا شکار بالکل نہ کیا جائے، توپورے ملک میں سب سے زیادہ تیتر تھر میں پائے جائیں۔

کالا بچھو

ملک بھر میں کالا بچھو صرف صحرائے تھر کارونجھر علاقے میں پایاجاتا ہے ،اس کا وزن ایک چھٹانک سے لے کر ایک پائو تک ہوتا ہے۔ یہ بہت ہی خطرناک ہے، اس کے ڈسنے سے انسان کی ہلاکت فی الفور ہوجاتی ہے۔ روایتی کہانیوں میں سونا بنانے کے جس پارس پتھر کا ذکر ملتا ہے، اسے بھی کالے بچھو سے منسوب کیا جاتا ہے، کہا جاتا ہےکہ پارس پتھر کالے بچھو کے منہ میں ہوتا ہے۔ کالا بچھو بہت سی دیسی قیمتی دوائوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

مور خور

یہ رینگنے والا اور مٹی کھانے والا جانور ہے۔ 6 سے 10فیٹ لمبا ہوتا ہے۔ دشمن کو دیکھ کر ایک قدم زمین میں گھسنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ انتہائی طاقت ورجانورہوتا ہے،حالاں کہ یہ دِکھنے میں انتہائی خوف ناک لگتا ہے، لیکن بالکل بے ضررہوتا ہے۔ یہ وہی جانور ہے جس کا کچھ عرصہ پہلے’’ جھڈوکی بلا‘‘ کے نام سے بہت چرچا ہوا تھا۔

گوہ

اس کے بارے میں لوک کہانیوں میں اونچی فصیلوں پر رسی باندھ کر چڑھنے کا ذکر ملتا ہے۔ اس کی مضبوط کمر پر رسی باندھ کر اونچی دیواروں پر پھینکا جاتا ہے۔ دیوار پر یہ اپنے پنجے مضبوطی سے گاڑ لیتی ہے اور اس کے سہارے آدمی اوپر چڑھ جاتا ہے۔ صحرائے تھرمیں گوہ دو فٹ سے لے کر پندرہ فٹ کی لمبائی تک پائی جاتی ہے۔اس کی کھال بہت سخت ہوتی ہے۔

ان جانوروں اور پرندوںکے علاوہ اس علاقے میں نیولے، چمگادڑ، گرگٹ کانٹے دار چوہے اور گلہری بھی بڑی تعداد میں پائی جاتی ہیں۔ تھر میں برسات کے دنوں میں جب صحرائی درختوں اور پودوں پربہار آتی ، جنگلی پھول کھلتے ہیں ،تووہ نظارے دیکھنےسے تعلق رکھتے ہیں۔صحرائے تھر میں اندھیری راتوںمیں ریت کے ٹیلوں کے درمیان لاکھوں کی تعداد میں چمکتے روشنی بکھیرتے جگنو عجب طلسماتی منظر پیش کرتےہیں اور انسان جگنوئوں کی دلفریب روشنیوں میں گم ہو کر رہ جاتا ہے۔

تازہ ترین