لاہور (نیوز ایجنسیز) چیف جسٹس آف پاکستان نے احد چیمہ کی گرفتاری پر افسران کو احتجاج سے روکدیا اور پنجاب اسمبلی میں نیب کیخلاف قرارداد پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ صوبائی اسمبلی سے احد چیمہ کے حق میں قرارداد کیسے منظور ہوگئی؟۔ کس حیثیت سے نیب کیخلاف قرارداد منظور کرائی گئی؟۔ چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اپنے سیاسی باسز کو کہہ دیں کہ پنجاب اسمبلی میں نیب کے بعد اب سپریم کورٹ کیخلاف بھی قرارداد لے آئیں۔ انہوں نے حکم دیا کہ اب کوئی افسر احتجاج نہیں کرے گا، جسے استعفی دینا ہے وہ دیدے اور جسے بلایا جائے وہ تعاون کرے۔ ہفتہ کو چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے آشیانہ اقبال ہائوسنگ اسکیم سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ یہ احد چیمہ کون ہیں اور آج کل کہاں ہے؟ اس پر ڈی جی ایل ڈی اے نے جواب دیا کہ احد چیمہ قائداعظم پاور پلانٹ کے سی ای او ہیں اور نیب کی حراست میں ہیں۔ جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ گریڈ 19 کی کیا تنخواہ ہے اور احدچیمہ کتنے لیتے تھے؟ چیف سیکریٹری صاحب بتائیں، احدچیمہ کتنی تنخواہ اور مراعات لیتے ہیں؟۔چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ ڈی ایم جی افسران ایک لاکھ تنخواہ لیتے ہیں اور احد چیمہ 15 لاکھ روپے کے قریب تنخواہ لے رہے تھے۔ عدالت نے احد چیمہ کا سروس پروفائل اور تنخواہوں اور مراعات کا تمام ریکارڈ طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کو کوئی بھی ہراساں نہیں کریگا اور نیب کو واضح کردینا چاہتا ہوں کہ کسی کو ہراساں نہ کرے، اگر نیب کسی کو طلب کرے تو وہ پیش ہو۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ناقص پانی، دودھ اور مرغیوں کے گوشت سے متعلق ازخود مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے بوتلوں میں بند ناقص پانی فروخت کرنیوالی کمپنیوں کو بند کرنے کا حکم دے دیا اور عدالت نے مضر صحت ہونے کی بناء پر اجینو موتو کی فروخت پر بھی پابندی عائد کر دی۔ دوران سماعت ڈی جی فوڈ پنجاب نورالامین مینگل نے عدالت میں جواب جمع کرایا۔ عدالت نے ڈبہ بند دودھ اور فارمولہ دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کے مالکان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیااور سماعت 9 مارچ تک ملتوی کر دی۔