شفقت علی رضا
نمائندہ جنگ،اسپین
یوم یکجہتی کشمیر کے عنوان سے پانچ فروری کے آتے ہی دُنیا بھر میں کشمیریوں پر ہونے والے ظلم تشدد کے خلاف پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی سراپا ء احتجاج بن جاتی ہے ۔اس حوالے سے احتجاجی ریلیاں نکالی جاتی ہیں اور ساتھ ساتھ یورپی ممالک میں بھارتی سفارت خانوںکے سامنے بھارتی فوج کی بربریت پر سخت الفاظ اور نعروں سے احتجاج ریکارڈ کرایا جاتا ہے۔ احتجاجی یادداشتیں بھی اقوام متحدہ سمیت یورپین پارلیمنٹ اور بڑی طاقتوں سمیت دنیا میں امن کے ٹھیکیدار ممالک کو جمع کروائی جاتی ہیں ، جن میں لکھا گیا ہوتا ہے کہ تمام بڑے ممالک بھارت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر سے اپنی فوج کو باہر نکالے اور کشمیریوں کو اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کا حق دے ۔ یہ احتجاج ، یاداشتیں ، ریلیاں اور نعرے ابھی تک خاطر خواہ کامیابی تو حاصل نہیں کر سکے لیکن یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ہر سال میں ایسے کئی ایام ہوتے ہیں کہ جن پر ان بڑی طاقتوں کے دروازے پر دستک دے کر کہا جاتا ہے کہ کشمیر کو آزاد کردو تاکہ لاکھوں جانوں کا نذرانہ دینے والے کشمیری آزادی کا سورج طلوع ہوتے دیکھ سکیں۔ اسی عنوان سے گزشتہ دنوں بارسلونا میں ’’ ندائے کشمیر ‘‘ ایسوی ایشن کے زیر اہتمام کشمیر سیمینار منعقد ہوا، جس کی صدارت قائم مقام قونصل جنرل عمر عباس میلہ نے کی جب کہ ا سپین کی ممبر قومی اسمبلی ’’میرثے پری آ‘‘ مہمان خصوصی تھیں ۔ سیمینار کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت الحاج قاری عبدالرحمان نے حاصل کی جبکہ اسٹیج سیکریٹری کے فرائض نوید نبی نے اسپینش اور اردو زبان میں سر انجام دیے ۔سیمینار کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں پاکستانی ، کشمیری اور ہسپانوی کمیونٹی نے بھر پور شرکت کرکے مقبوضہ کشمیر میں بربریت اور اذیتیں برداشت کرنے والے اپنے بھائیوں سے اظہار یکجہتی کا انمول نمونہ پیش کیا تھا ۔
اسپینش کمیونٹی میں اسپین کی بڑی سیاسی پارٹی سوشلسٹ کے سینئر رہنما ’’ خوسے ماریا سالا ‘‘ سوشلسٹ پارٹی کے کوآرڈینیٹر کاتالونیا ’’ ارنیستو کاریون ‘‘ سیکریٹری امیگریشن زونا اورتا ’’ جیکلین باکا ‘‘ اور نوجوان قیادت خائیرو ارنستو بھی شریک ہوئے ۔ا سپینش مہمانوں کو گلدستے راجہ شیراز، راجہ فاروق اور جمال گجر نے پیش کئے ۔ سیمینار کے ہال میں منتظمین نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کی تصاویر آویزاں کر رکھی تھیں جنہیں ہسپانوی کمیونٹی نے بغور دیکھا اور ان تصاویر کے بارے میں معلومات حاصل کیں ، معلومات لینے کے بعد اسپینش کمیونٹی کے سرکردہ معززین نے بھارتی جارحیت کی کھلم کھلا مخالفت کی اور اس ظلم کو بند کرنے کے لئے اقوام متحدہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں ظلم بند ہونا چاہیئے ، کشمیریوں کو ان کی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرنے دی جائے ۔سیمینار سے کشمیری رہنما ملک محمد شریف ، حافظ عبدالرزاق صادق ، نامدار اقبال ایڈووکیٹ ، محمد اقبال چوہدری ، خوسے ماریا سالا ، ارنستو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک اور اقوام متحدہ کو کشمیر میں ہونے والا تشدد کیوں نظر نہیں آتا ، مقررین کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی منظورکی گئی قراردادوں پر بھارت کو عمل پیرا ہونا چاہیئے ، بڑی طاقتیں مل کربھارت پر زور دیں کہ وہ کشمیریوں پر ظلم و تشدد بند کرے ۔اس موقعے پر معروف گلوکار قدیر خان نے مشہور نغمہ ’’ ظلم رہے اور امن بھی ہو ‘‘ ترنم میں سنایا اس کے ساتھ اسپین اور پاکستان کے قومی ترانے بجائے گئے جس کے احترام میں تمام شرکاء با ادب کھڑے رہے ۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ہسپانوی ممبر قومی اسمبلی ’’ میرثے پری آ ‘‘ نے کہا کہ ہم کشمیر کے مسئلے کو پارلیمنٹ میں لے کر جائیں گے اور وہاں ہم کشمیر فرینڈ گروپ بھی بنانے جا رہے ہیں جو بھارت سمیت بڑی طاقتوں سے مطالبہ کرے گا کہ کشمیر میںظلم بند کیا جائے۔
ہسپانوی ممبر قومی اسمبلی کی تقریر پر شرکاء نے بھر پور داد دی اور تالیاں بجا کر کشمیریوں کے حق میں نعرے لگائے ۔اس موقعے پر قائم مقام قونصل جنرل بارسلونا عمر عباس میلہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کا کشمیر کے حوالے سے دو ٹوک موقف اقوام متحدہ اور امریکا سمیت دوسرے تمام بڑے ممالک کو معلوم ہے ، اقوام متحدہ کو چاہیئے کہ وہ 1948میں کشمیر کے حوالے سے منظور کی گئی قراددادوں پر عمل درآمد کرائے ۔ ندائے کشمیر ایسوسی ایشن اسپین کے صدر راجہ مختار سونی نے اپنے خطاب شرکت کرنے والے تمام کشمیری ، پاکستانی اورا سپینش مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آج سے دس سال قبل ہم نے اسی پلیٹ فارم سے کشمیر سیمینار کے انعقاد کا جو سلسلہ شروع کیا تھا اس کا صلہ ہمیں آج مل گیا ہے کیونکہ آج ہسپانوی پارلیمنٹ میں کشمیر فرینڈز گروپ بننے جا رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ جس طرح ہمیں آج یہ صلہ ملا ہے اسی طرح وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کو ان کی قربانیوں کا صلہ آزادی کی صورت میں ملے گا ۔اس موقعے پر کشمیری ترانے بھی سنائے گئے اور پروجیکٹر پر کشمیر میں ہونے والے مظالم کی ویڈیوز بھی دکھائی گئیں جنہیں دیکھ کر ہسپانوی معززین کی بھی آنکھیں چھلک گئیں ، یہ آنسو اس بات کا ثبوت تھے کہ انسانیت ابھی زندہ ہے اور کشمیریوں کے ساتھ ہونے مظالم کے خلاف ساری دنیا سراپاء احتجاج ہے ۔