• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حفاظتی ضمانت کاغلط استعمال، آئندہ ایسی ضمانتیں نہ دینے کا حکم جاری کرینگے،چیف جسٹس

حفاظتی ضمانت کاغلط استعمال، آئندہ ایسی ضمانتیں نہ دینے کا حکم جاری کرینگے،چیف جسٹس

اسلام آباد(رپورٹ :، رانا مسعود حسین ) عدالت عظمیٰ نےمبینہ جعلی ڈگریوں کے کاروبار میں ملوث ایگزیکٹ کمپنی کے سربراہ شعیب شیخ کی سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے ایف آئی اے کے ایک مقدمہ میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 262کے ،کے تحت مقدمہ کے اخراج اور ضمانت کی درخواست خارج کرنے کے فیصلہ کے خلاف اپیل نمٹاتے ہوئے رجسٹرار ہائیکورٹ کوکیس کو بنچ کے سامنے مقرر کرنے اورمجوزہ فاضل بنچ اس پر ایک ہفتہ کے اندر اندر درخواستیں خارج کرنے کی تفصیلی وجوہات قلمبند کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ لوگوں نے حفا ظتی ضمانت کے غلط استعمال کو وطیرہ بنا لیا ہے ،ہم آئندہ کے لئے حفاظتی ضمانتیں نہ دینے کا حکم جاری کریں گے ، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے پیر کے روز شعیب شیخ کی اپیل کی سماعت کی تو ان کی جانب سے انور منصور ایڈوکیٹ پیش ہوئے اورموقف اختیار کیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں درخواست خارج کرنے کی وجوہات قلمبند نہیں کی ہیں اور اب میرے موکل کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کیا جارہا ہے ،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہہ ٹرائل کرنے دیں،فاضل وکیل نے کہا کہ میرے موکل کے خلاف اپیل تفتیشی افسر نے دائر کی ہے جوکہ اس کا مجاز ہی نہیں تھا ،جس پر فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اسے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کریں ،فاضل وکیل نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ہمارا موقف ہی نہیں سنا ہے اور میرے موکل کی حفاظتی ضمانت بھی خارج کردی ہے ،جس پر فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے بھی حفاظتی ضمانتیں خارج کرنا شروع کردی ہیں، فاضل چیف جسٹس نے ازراء تفنن کہا کہ اگر آپ نے بھی اپنے موکل کی حفاظتی ضمانت کی درخواست خارج کروانی ہے تو یہاں پر دائر کردیں، جس پر کمرہ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا ،انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں نے حفا ظتی ضمانت کے غلط استعمال کو وطیرہ بنا لیا ہے ،بلوچستان کاایک شخص حفاظتی ضمانت کروا کر دو ماہ تک گھومتا رہا ہے ،ہم آئندہ کے لئے حفاظتی ضمانتیں نہ دینے کا حکم جاری کریں گے،انہوں نے واضح کیا کہ ضمانت کسی ملزم کا حق نہیں بلکہ جج کی صوابدید ہوتی ہے ، بعد ازاں فاضل عدالت نے مذکورہ حکم جاری کرتے ہوئے درخواست نمٹاد ی ۔

تازہ ترین