مشیرِ خزانہ خیبر پختون خوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ پاکستان کا معاشی ماڈل 25 کروڑ عوام کو چلانے کے قابل نہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران مزمل اسلم نے کہا کہ قومی مالیاتی کمیشن (این ایم سی) کے حوالے سے 8 کمیٹیاں بنائی گئیں، وزیرِ خزانہ ڈیوریبل پول کو چیئر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ورٹیکل اور ہاریزنٹل ڈسٹری بیوشن کمیٹی کی بلوچستان والے سربراہی کریں گے، فاٹا انضمام اور ٹیکس ٹو ڈی جی پی کمیٹیوں کی سربراہی خیبر پختون خوا کرے گا۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ پاکستان کی شرحِ نمو پچھلے سال تاریخ کی کم ترین تھی، پاکستان میں سب سے زیادہ بیروزگاری 7 فیصد ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ 45 فیصد لوگ غربت کے لکیر کے نیچے ہیں، شرحِ نمو میں اس بار بھی کمی آئے گی۔
مزمل اسلم نے کہا کہ 2026ء میں غربت کی شرح، مہنگائی، ٹیکسز میں اضافہ ہو گا، آئندہ دنوں میں عام لوگوں کے لیے بجلی مزید مہنگی ہو گی، معاشی بد حالی کے پیچھے ہائی ٹیکس ریٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی دوسری جائزہ رپورٹ آئی ہے، 54 شرائط پر قرضہ دیا تھا، اب 11 مزید شرائط لگائی ہیں، چینی کے استعمال والی اشیاء پر ایف ای ڈی لگایا جائے گا۔
مشیرِ خزانہ نے کہا کہ عوام پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی 80 فیصد دے رہے ہیں، اس میں بھی 5 فیصد اضافہ ہونے جا رہا ہے، حکومت کو ٹیکس پالیسی اور گورننس پر بات کرنی چاہیے۔
اُن کا کہنا ہے کہ محکمۂ اینٹی کرپشن کے ملازمین کو اپنے اثاثے پبلک کرنے ہوں گے، پنجاب میں 34 فیصد اور خیبر پختون خوا میں 22 فیصد افراد نے کہا کہ پولیس رشوت لیتی ہے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ سندھ میں 46 فیصد، پنجاب میں 39 فیصد، بلوچستان میں 31 فیصد اور خیبر پختون خوا میں20 فیصد سرکاری افسران رشوت لیتے ہیں، 2026ء بہت سخت گزرے گا، آئندہ چند روز میں مہنگائی مزید بڑھے گی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 51 لاکھ، سندھ میں 26 لاکھ، خیبر پختون خوا میں 22 لاکھ، بلوچستان میں 4 لاکھ اور اسلام آباد میں 21 ہزار افراد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔