سپریم کورٹ نے احتساب عدالت میں زیرسماعت شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز میں 2 ماہ اور اسحاق ڈار کے خلاف 3 ماہ کی توسیع کردی۔
جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی خصوصی بینچ نے ملزمان کے خلاف ٹرائل کی مدت میں توسیع سے متعلق سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے یہ نہیں بتایاکتنا وقت درکارہے۔
نیب حکام نے کہا کہ مرکزی ملزم اسحاق ڈار اشتہاری ہے، اس وجہ سے وقت لگ سکتاہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ کیا اسحاق ڈارسینیٹر بن گئے؟
ساتھی جج کے ریمارکس سنتے ہی جسٹس عظمت سعید ہنس پڑے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے پھر استفسار کیا کہ کیا عدالت نے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا ہے ؟
نیب حکام نے جواب دیا کہ جی اسحاق ڈار کو احتساب عدالت نے اشتہاری قرار دیا ہے۔
جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دئے کہ اشتہاری شخص کسی طرح کا استحقاق نہیں رکھتا۔
واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل 6 ماہ میں مکمل کرنا تھا جس کی مدت 13 مارچ کو مکمل ہورہی ہے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سپریم کورٹ سے ٹرائل کے لئے مزید وقت مانگا تھا۔
شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کے ٹرائل کا احتساب عدالت میں باقاعدہ آغاز 14 ستمبر 2017 سے ہوا تھا اور 6 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ڈیڈلائن 13 مارچ کو ختم ہورہی تھی۔