• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا بلوچستان میں گردوں کےامراض وبائی شکل اختیار کر رہے ہیں؟

کیا بلوچستان میں گردوں کےامراض وبائی شکل اختیار کر رہے ہیں؟

بلوچستان میں صحت عامہ کی صورتحال ویسے ہی خراب ہے، اس پر مختلف امراض میں روز بہ روز اضافہ تشویشناک شکل اختیار کرتا جا رہا ہے، ان میں گردوں کےامراض بھی شامل ہیں۔ زیادہ پریشان کن صورتحال یہ ہےکہ اس مررض میں بڑی عمر کےافراد کےعلاوہ خواتین ، نوجوان اور بچے بھی مبتلا ہو رہے ہیں،جس کا اندازہ کوئٹہ میں قائم بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف نفرالوجی میں رجسٹرڈ مریضوں کی بڑھتی تعداد سے بخوبی لگایا جاسکتاہے۔

بلوچستان میں گردوں کےامراض کی تشویشناک ہوتی صورتحال کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ گزشتہ سال جنوری سے اب تک تقریبا پندرہ ماہ کےدوران بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف نفرالوجی میں گردوں کے تقریبا 24ہزار نئےمریض رجسٹرڈ ہوئے اور اس دوران تقریبا40 ہزار ڈائیلاسز کئے گئے ۔ ان اعدادوشمار سے لگتا ہے کہ بلوچستان میں گردوں سےمتعلق امراض وبائی شکل اختیار کر رہے ہیں۔

چیف ایگزیکٹیو افسر نفرالوجی انسٹی ٹیوٹ اور ماہر امراض گردہ پروفیسر ڈاکٹر عبدالکریم زرکون نے جیونیوز کوبتایا کہ یہ حقیقت ہے کہ گردوں کےامراض میں اضافہ ہو رہاہے اور اس حوالےسے مریضوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ جنوری سےاگر موازنہ کریں گے تو یہ تعداد فروری میں زیادہ ہوگئی اور اب اگر فروری کامارچ سے موازانہ کریں گے تو مارچ میں مریضوں کی تعداد اور بڑھ جائے گی۔

پروفیسرڈاکٹرعبدالکریم زرکون کامرض میں اضافہ کی وجوہات کےحوالے سے کہناتھا کہ گردوں کےامراض میں اضافےکی وجوہات میں غربت کےعلاوہ شعور و آگہی اور اس کےنتیجے میں صحت مند طرز زندگی کا فقدان شامل ہیں۔ ان کےساتھ ساتھ پینے کے صاف پانی کا میسرنہ ہونا اور جو پانی دستیاب ہے اس میں معدنیات کی زیادتی اور اس کےساتھ ساتھ متوازن غذا کا عدم استعمال اور جسمانی کسرت کی کمی کےعلاوہ عام ہوتی ذیابیطس اوربلند فشارخون کی بیماریاں اور پھر خواتین میں دوران زچگی خون کاضیاع بھی شامل ہیں۔

اس حوالے سے نفرالوجی انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محکم کاکہناتھا کہ بلوچستان میں گردوں کےامراض میں گردوں میں پتھری کامسئلہ زیادہ ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے پانی میں منرلز کی مقدار بہت زیادہ ہے، ہم چونکہ زیر زمین کافی گہرائی میں کھود کر تہہ سے پانی نکالتے ہیں اور وہ پیتے ہیں جس سے جسم اورگردوں میں پتھری بن جاتی ہے۔

اس کےعلاوہ ان کا یہ بھی کہناتھا کہ دوردراز علاقوں میں صحت عاملہ کی سہولیات نہیں ہیں، حاملہ خواتین میں زچگی کےدوران خون کافی ضائع ہوجاتاہےجس سے گردوں پرکافی اثرپڑتاہے۔

ڈاکٹرعبدالکریم زرکون نےزور دے کر کہا ہے کہ نفرالوجی انسٹی ٹیوٹ میں گردوں کے امراض کو ہرقسم کی سہولیات مفت فراہم کی جارہی ہیں۔ گردوں میں امراض میں اضافہ کے پیش نظر ایک ریسرچ سینٹر قائم کر دیا گیا ہے، اس حوالے سے گردوں کی مفت پیوندکاری بھی کی جارہی ہےاور اب تک 15 مریضوں کے گردوں کی کامیاب پیوندکاری کی جاچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ صورتحال کے پیش نظر انسٹی ٹیوٹ میں طبی سہولیات میں اضافہ کیا جا رہاہے اور اس کی عمارت میں توسیع بھی کی جا رہی ہے تاہم ہمیں صحت عامہ کی سہولیات میں اضافے کےساتھ ساتھ معاشرے میں آگہی بیدا ر کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی صحت کاخود خیال رکھنا

ہوگا، ہمیں صاف پانی پینا اور صحیح متوازن خوراک لینا چاہئے، اسی طرح ایکسر سائیز کو معمول بنانا چاہئے، اس سے اس مرض کی روک تھام ممکن ہوسکے گی۔

اس کےساتھ ساتھ ہمیں اپنے جسم میں کوئی ابنارمل چیزمحسوس ہوتو فورا ڈاکٹر سے رجوع کرناچاہئے، یہ احتیاطی تدابیر اختیار کرلی جائیں تو گردوں کےامراض کی روک تھام ممکن ہوسکےگی۔

تازہ ترین