کراچی(ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ’’جرگہ‘میں چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کا پاکستان میں جمہوریت کے حوالے سے کہنا تھا کہ ہم ایک منتقلی کے عمل سے گزر رہے ہیں ،ا گر آپ تیسری دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں تو یقینی طور پر آمریت سے جمہوریت تک منتقلی ایک بڑا مشکل سفر ہوتا ہے۔ملک کے اندر اور خطے کے حالات اس جمہوری منتقلی کو مشکل بنا رہے ہیں ہم جمہوری ملک ہیں جو منتقلی کا سفر طے کر رہا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اشرافیہ نے ہر دور میں اپنی ضروریات کے تحت سیاسی جماعتوںا ور عدلیہ کو ساتھ ملائے رکھا تاکہ لیور آف پالیسی پر اشرافیہ کا مکمل کنٹرول رہے، لہذا پہلے تمام طاقت کراچی اور پھر اسلام آباد میں منتقل کر دی گئی ۔ دوران گفتگو رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی کلاس یا سیاسی ورکر سے بہت سی غلطیاں سرزد ہوئی ہیں بحیثیت ایک قوم اور ریاست اب ہم اس مقام پر ہیں کہ جتنے بھی اسٹیک ہولڈرز ہیں ، ان میں غلطیوں کا اعتراف کرنے کی ہمت ہونا چاہئے اوراعتراف کرنے کے بعد مستقبل کی جانب بڑھیں ۔ سب سے بڑی غلطی ، کرپشن ، نا اہلی یا نظریے کا فقدان ؟اس پر چیئر مین سینیٹ نے کہا کہ سب سے بڑی نا اہلی کرپشن کی ہے اور اس کے ساتھ بری طرز حکومت اور نظریے کا، میں نہیں سمجھتا کہ فقدان ہے۔کرپشن نے پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیا ہے۔اسی کی وجہ سے بری طرز حکومت نے جنم لیا ۔پاکستان کی سوسائٹی بد قسمتی سے کرپٹ سوسائٹی میں تبدیل ہو چکی ہے۔ پارلیمنٹ کے اختیار پر ان کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہوں گا کہ دھرنوں کے بعد پارلیمنٹ کا اختیار ختم ہو گیا ، پارلیمنٹ کئی جگہوں پر اپنی جگہ بنا رہا ہے ، سینیٹ نے اپنے آپ کو مسائل، شفافیت کے لئے کھولا ہے اور عوام تک رسائی بنانے کی کوشش کی ہے کیوں کہ جب تک پارلیمان کی ملکیت پاکستان کے عوام تک نہیں ہو گی اس وقت تک وہ اس کو دفاع کرنے کے لئے نہیں آئیں گے۔