• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرف، ٹونی بلیئر، احمدی نژادجارج بش پربھی جوتےپھینکےگئے

لاہور(صابرشاہ)بروز اتوار لاہور میں جامعہ نعیمیہ کے دورے کے دوران تین بار وزیراعظم بننےوالے نواز شریف اُن ریاستی سربراہان کی فہرست میں شامل ہوگئے جن کا استقبال اُن پر جوتا پھینک کرکیاگیا، جوتا پھینکنے والے افراد انتہائی ’’بےخوف‘‘ تھےجنھوں نے اِن طاقتور شخصیات اور اُن کے سکیورٹی حصار کیلئےسخت نفرت کا اظہار کیا۔ کئی گھنٹوں بعد میڈیا نے دکھایا کہ مبینہ طورپر فیصل آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر جوتا پھینکنے کی کوشش کےدوران پولیس نے ایک شخص کوگرفتارکیاہے۔ اگرچہ جوتا پھینکے کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔ دنیابھر میں جوتوں کا نشانہ بننے والوں میں اسرائیلی سپریم کورٹ کے صدر ڈورٹ بینسیچ سب سے زیادہ برے طریقےسے جوتے کا نشانہ بنے۔ 27 جنوری 2010کو اُن پر جو جوتا پھینکا گیا وہ بینسچ کی آنکھوں پر لگا، جس سے ان کی عینک ٹوٹ گئی اور وہ کرسی سے نیچے گرگئے۔ جوتا پھینکےوالا کوہِن چار سال قبل ایک فیملی عدالت کے فیصلے کے باعث اُن سے ناراض تھا، اُسے گرفتار کرلیاگیا اور تین سال قید کی سزاسنائی گئی۔ بعد میں اس نے جج بینسچ سے معافی مانگ لی۔ نواز شریف کے ہم وطن اور اُن کے اہم دشمن جنرل(ر)پرویز مشرف، سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر، سابق آسٹریلوی وزیراعظم جان ہاورڈ اورسابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد یہ ذلت اور رسوائی کئی بار برداشت کرچکے ہیں۔ 7فروری 2011 کو پاکستان کے سابق صدر جنرل مشرف لندن میں اپنے چند کارکنوں کے ساتھ جلسہ کے دوران جوتے سے بال بال بچے۔ جب مشرف نے تقریر شروع کی تو پانچ منٹ بعد ایک آدمی کھڑا ہوا اور آہستگی سے ایک جوتا ان کی طرف اچھال دیا۔ تاہم جوتا اس پوڈیم تک نہ پہنچ سکا جہاں سابق صدر کھڑے تھے اور جوتا اگلی قطار میں ہی گر گیا۔ یہ جلسہ لندن کے علاقے والتھم سٹو میں کیاجارہاتھا۔ اس میں تقریباً 1500لوگ موجود تھے۔ 29مارچ 2013 کو کراچی میں سندھ ہائی کورٹ کے باہر مشرف کو دوبارہ اس بدقسمتی کا سامنا کرنا پڑا۔ سابقہ فوجی آمر کواس وقت ایک ناراض وکیل کے غصے کا سامناکرناپڑا جب وہ اپنے خلاف دائر مختلف مقدمات میں ضمانت کی توسیع کیلئے عدالت میں داخل ہورہےتھے۔ 4ستمبر2010 کو اس وقت کے برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر پرڈبلن میں اپنی کتاب ’’اےجرنی‘‘ کی تقریبِ رونمائی کے دوران ایک انڈہ اور جوتا پھینکا گیا۔ اگلے ہی دن 5ستمبر کواسی شہر میں ایک اور کتاب پردستخطی تقریب کےدوران چند جنگ مخالف مظاہرین نےاُن پر مزید انڈے، بوتلیں اور جوتے پھینکے۔ آسٹریلوی وزیراعظم جان ہاورڈ پر پہلا جوتا 4نومبر2004کولندن میں کیمبرج یونیورسٹی کے دورے میں پھینکا گیا۔ 25اکتوبر2010 جب وہ ایک ٹیلی ویژن شو میں براہ راست تھے تو آسٹریلوی وزیراعظم ہاورڈ دوبارہ جوتوں کا نشانہ بنےاس وقت وہ عراق میں 2003کےدوران آسٹریلوی فوج بھیجےجانے کے فیصلے کا دفاع کررہے تھے۔ ایرانی صدر محمود احمدی نژاد پر 2006 میں امیر کبیر یونی ورسٹی تہران میں چمڑے کے ایک جوتے سےحملہ کیاگیا۔ دسمبر2011 میں ایک بے روزگار ٹیکسٹائل ملازم نے صدراحمدی نژاد پر جوتا پھینکا۔ یہ جوتا انھیں نہیں لگااور وہ شخص صدرکے پیچھے ایک بینر ہلاتا ہواچلاگیا۔ یہ واقعہ ایک سابق وزیرِ تیل جو2010میں انتقال کرگئے تھے،ان کیلئے منعقدہ یادگاری تقریب میں رونما ہوا۔ اگست 2010میں اس وقت کے پاکستانی صدر آصف زرداری پربرمنگھم میں ان کی تقریر کے دوران ایک احتجاجی شخص نے حملہ کرنے کی کوشش کی لیکن وہ بچ گئے۔ جوتا پھینکےجانے کےبعد پولیس سردار شمیم خان کو گھیرکردور لے گئے۔ وہ اس وقت سیلاب کے باعث پیدا ہونے والےبحران سے نرمی سے نمٹنے پر اُن پرغصہ تھے۔ ویسٹ مڈلینڈ میں کوونٹری کے رہائشی شمیم خان نے کہاکہ زرداری ایک ایسے وقت میں برطانیہ کا دورہ کررہے ہیں جب ملک میں سیلاب نے تباہی مچارکھی ہے۔ 24اپریل 2014کو پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف لاہورسائوتھ ایشیاء لیبر کانفرنس کےدوران اس طرح کے جوتے کے حملے سے بال بال بچے۔ حملہ آور آواز ٹی وی چینل کےبیوروچیف امداد علی تھے۔ انھوں نے شہباز شریف پر جوتا پھینکا لیکن وہ نشانہ خطا ہوگیا۔ جب شہباز شریف ہوٹل سے نکل گئے تو پولیس نے انھیں گرفتار کرلیا۔ تاہم وزیراعلیٰ نے صحافی کو رہا کرنے کی ہدایت کی۔ 8اپریل 2008 کو سندھ کے وزیراعلیٰ ارباب غلام رحیم کو پیپلز پارٹی کے ایک ناراض جیالے نے جوتےکانشانہ بنایا۔ ارباب وزیراعلیٰ سندھ کے عہدے کا حلف لے کر سندھ اسمبلی کےپچھلے دروازے سےباہر نکل رہےتھےتو پیپلز پارٹی کے ایک کارکن آغاجاوید پٹھان نے ان پر جوتا پھینک دیا۔ حالیہ تاریخ میں 14دسمبر 2008کو عراقی صحافی منتظرالزیدی کی جانب سےبغداد میں ایک پریس کانفرنس میں امریکی صدر جارج بش پر جوتا پھینکے جانے کے بعد جوتے پھینکنے کا رجحان بڑھا۔ بش جوتے سے بچ گئے اور بے عزتی کو ہنستے ہوئے یہ کہہ کرٹال دیا کہ جوتے کا نمبر 10تھا۔ ستمبر2009 میں امریکی صدر پر حملہ کرنے کے نو ماہ بعد اسے بغداد جیل سے رہائی ملی۔ 17دسمبر 2008کو ایک مشہور جنگ مخالف گروپ ’’کوڈپنک‘‘ نےوائٹ ہائوس کے باہر جارج بش کے پتلے پر جوتے برسائے۔ مظاہرین نے دنیابھر میں امریکی سفارتخانوں میں اپنے جوتے پیش کیے اور عراقی صحافی الزیدی سے اظہاریکجہتی کیا۔ الزیدی کے واقعے کے بعد سے یورپ، نارتھ امریکا، بھارت، پاکستان، چین، ہانگ کانگ، ایران، ترکی اور آسٹریلیا میں اسی طرح کے واقعات رونماہوئے۔ یہ امرقابلِ ذکرہے کہ 12اگست 2015کو پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس مشتاق سکھیرا قصور کے گائوں حسین والا میں جوتے کا نشانہ بنے۔ حملہ آور کا نشانہ خطا ہوگیا اور جوتا ایک اور پولیس افسرکو لگ گیا۔ پنجاب پولیس کے اعلیٰ افسران وہاں زیادتی کا شکار بچوں سے اظہاریکجہتی کرنے گئے تھے۔ ’’جوتا کلب‘‘ کے دیگر بین الااقوامی اراکین میں چینی وزیراعظم وین جیابائو(2فروری 2009کو لندن میں جوتے کا نشانہ بنے)، بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ (26اپریل 2009 کواحمدآباد میں جوتے کا نشانہ بنے)، بھارتی اپوزیشن لیڈر ایل کے ایڈوانی (16اپریل 2009 کو)، پاکستان کے وزیرِداخلہ احسن اقبال (24 فروری،2018)، سابق امریکی وزیرِخارجہ ہلیری کلنٹن (10اپریل 2014کولاس ویگاس) سوڈانی صدر عمرا لبشیر(جنوری2010کو خرطوم میں)، ترک صدر رجب طیب اردگان(فروری 2010کو سپین میں) دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال (18اکتوبر2011 کولکنوئومیں)، سابق پاکستانی وفاقی وزیرِ اطلاعات پرویز رشید (یکم مارچ2016 )، بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ پرکاش سنگھ بادل(15اگست2014 اور 11جنوری 2017)، بھارتی مشیرِ قومی سلامتی ایم کےنارائن( 4ن ومبر2015) یونانی وزیراعظم جارج پیپندرو (11ستمبر2010)، انڈین نیشنل کانگریس کے جنرل سیکریٹری راہول گاندھی(ستمبر2016) سابق بھارتی وزیرِ داخلہ پی چدم برم (7اپریل 2009)،آئی ایم ایف منیجنگ ڈائریکٹرڈومنیک سٹرائوس کہن(یکم اکتوبر2009کو استنبول میں)،مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ (15اگست2010) اورسویڈن میں تعینات اسرائیلی سفیربینی ڈیگن (5فروری2009ک و ) ۔
تازہ ترین