راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے)مری میں ہائی رائز بلڈنگز اور رہائشی عمارتوں میں کمرشل سرگرمیوں کے حوالے سے کئے گئے پہلے سروے کی140عمارتوں کے مالکان کی سماعت سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب نے مکمل کرلی ہے۔جس کی رپورٹ عدالت عظمی میں جمع کرائی جائے گی۔باخبر ذرائع کے مطابق ہال روڈ،مال روڈ،گلڈنہ روڈ،کلب ایریا،سنی بنک اور دیگر علاقوں کی عمارتوں کی تعمیر میں بلڈنگ بائی لاز کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہوئی ہے۔مری میں ون پلس ٹو کی جگہ نو سے دس منزلہ تک عمارتیں موجود ہیں۔ذرائع کے مطابق سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کی طرف سے سماعت کے بعد میونسپل کارپوریشن مری نے بھی اپنی فائلوں کا پیٹ بھر لیا ہے۔پہلے فائلیں خالی تھیں لیکن اب ان میں کاغذات لگ گئے ہیں جو مالکان نے فراہم کئے ہیں۔ 1938 سے لے کر اب تک کی ملکیت اور تعمیر کے کاغذات دوران سماعت پیش ہوئے ۔اکثریت مالکان نے ملکیت کا ثبوت تو دیدیا ہے لیکن ان کے پاس ہائی رائز تعمیرات کا کوئی اجازت نامہ نہیں پایا گیا۔دوران سماعت ایک شہری نے سسل ہوٹل مری کی فروخت کا بھی اعتراض اٹھایا اور موقف اختیار کیا ہے کہ حکومت نے 104کنال اراضی کس طرح فروخت کی ہے۔جی پی او کے قریب سب سے اونچی عمارت کے مالک بھی ہائی رائز تعمیرات کا این او سی نہیں دے سکے۔زیادہ تر ہائی رائز عمارتوں میں ہوٹل اور فلیٹس شامل ہیں جن کے پاس کوئی سرٹیفکیٹ موجود نہیں ہے۔ذرائع کے مطابق پیر کو اے سی مری اور دیگر حکام نے 140عمارتوں کے حوالے سے اجلاس میں رپورٹ کو حتمی شکل دی ۔140عمارتوں کاریکارڈ اب انتظامیہ کے پاس اکٹھا ہوا ہے۔ سروے میں ڈیڑھ درجن سے زیادہ عمارتوں کا ملکیتی ثبوت نہیں ملا تھا جس کو بعد میں مکمل کیا گیا ہےاور آخری مالک کے نام سے دستاویزی ثبوت کو ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔واضح رہے کہ پہلے سروے میں ایک سو چالیس اوردوسرے سروے میں نوٹس کی گئی عمارتوں کی تعداد چار سو ہے۔