اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی وزیر برائے داخلہ، منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت کی کاوشوں سے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوا ہے، 2013ء سے 2018ء کا پاکستان پرامن اورخوشحال ہے۔ پانچ سال پہلے بین الاقوامی ادارے پاکستان کو ایک خطرناک ترین ملک قرار دے رہے تھے لیکن اب پانچ سال بعد وہی ادارے پاکستان کو ایک ابھرتی ہوئی معیشت قرار دے رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں وزارت منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات، مارٹن ڈو اور نیٹ شیل کے زیر اہتمام ’’لیڈرز ان اسلام آباد‘‘ بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دریں اثنا وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن انوشہ رحمان نے بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئےکہا ہے کہ 2013 میں آئی ٹی کی برآمدات 200 ملین ڈالر سے کم تھیں اور اب 3.3 ارب ڈالر سے اوپر پہنچ گئی ہیں۔ 2020 تک آئی ٹی کی برآمدات 20 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ وژن 2025ء کے تحت پاکستان دنیا کی 25 بڑی معیشتوں میں شمار ہوگا، سی پیک منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے ، موجودہ حکومت نے ملک میں توانائی کے بحران پر مکمل طور پر قابو پا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ موجودہ حکومت نے گزشتہ 66 سالوں کے مقابلے میں 10 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی قومی گرڈ میں شامل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے 36 ارب روپے سے زائد کے فنڈز خرچ ہو رہے ہیں اور آئندہ سال کے ترقیاتی بجٹ میں یہ 50 ارب روپے تک پہنچ جائے گا اور ملک کے تمام اضلاع میں یونیورسٹیوں کے سب کیمپس قائم کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں سے پاکستان کا صنعتی شعبہ زوال کا شکار تھا حکومت نے برسر اقتدار آنے کے فوراً بعد صنعتی شعبے کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی، آج پاکستان میں صنعتی شعبے کے احیاء کا آغاز ہو چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے اپنی مدد آپ کے تحت کوئٹہ سے گوادر تک سڑک بنا کر 40 گھنٹے کا سفر آٹھ گھنٹے میں کر دیا جس سے لوگوں کو سفری سہولت میسر آئی۔ انہوں نے کہا کہ چین فائبر آپٹیکل گلگت بلتستان سے گزرے گی، وہاں سافٹ ویئر پارکس بنیں گے۔ گلگت بلتستان کے عوام جدید ٹیکنالوجی سے ہمکنار ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک میں ہونے والی کل سرمایہ کاری کا 80 فیصد توانائی کے شعبے میں ہے، سی پیک کی بدولت توانائی کے شعبے میں پاکستان کی تاریخ کی سب بڑی 35 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی، توانائی منصوبوں کی بدولت عوام کو بجلی ملے گی جبکہ صنعت کا رکا ہوا پہیہ ایک بار پھر سے چل پڑے گا، سی پیک کے اگلے مرحلے میں صنعتی شعبے میں تعاون سے پاکستان جنوبی ایشیا میں صنعتی پیداوار کا مرکز بن کر ابھرے گا۔ احسن اقبال نے کہا کہ تھر کے کوئلے کی قدرو قیمت سعودی عرب اور ایران کے تیل سے زیادہ ہے، کول مائننگ اور تھر کے منصوبوں پر چین سرمایہ کاری کر رہا ہے اب تک تھر کول میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو حتمی شکل دی گئی ہے۔بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے انوشہ رحمان نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک میں آئی ٹی کے شعبہ میں ترقی کے لئے اقدامات کر رہی ہے جس کی بدولت تھری جی، فور جی سروسز سے لوگ استفادہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کی سروسز بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں اور قبائلی علاقوں میں بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں آئی ٹی کی برآمدات بہت کم تھیں لیکن جب حکومت نے اقتدار سنبھالا تو ایک بہتر منصوبہ بندی کے ذریعے آج آئی ٹی کی برآمدات 3.3 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہیں۔