• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راولپنڈی میں غیر قانونی تعمیرات نہ رک سکی،شہریوں کی نیب سے نوٹس لینے کی اپیل

راولپنڈی (شاہد سلطان،نمائندہ جنگ) راولپنڈی کے شہریوں نے چیئرمین اور ڈی جی نیب راولپنڈی سے اپیل کی ہے کہ میونسپل کارپوریشن میں غیرقانونی تعمیرات، تجاوزات اور سرکاری املاک پر قبضے اور کرپشن کا بھی نوٹس لیا جائے کیونکہ کارپوریشن کے افسران اور عملے کی ملی بھگت سے شہر کے تقریباً ہر علاقے میں بلانقشہ وخلاف نقشہ کمرشل ورہائشی تعمیرات کے نہ رکنے والے سلسلے نے لوگوں کی زندگی مشکل بنا رکھی ہے جبکہ خزانے کو پہنچنے والا نقصان اس کے علاوہ ہے، ستم ظریفی یہ ہے کہ غیرقانونی تعمیرات روکنے کیلئے ایسے افسران تعینات کئے گئے ہیں جو کرپشن میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ان میں سے بعض ایسے بھی جنہیں وزیراعلٰی کی معائنہ ٹیم نے چند برس قبل تحریری طور پر ڈویژن بھر کا سب سے کرپٹ افسر ٹھہرایا تھا، جو دن بھر تو دفتر سے غائب رہتے ہیں مگر جونہی اندھیرا پڑتا ہے ان کے دفتر کھلتے ہیں اور رات بارہ ایک بجے تک مک مکا ہوتا ہے اور بعدازاں باقاعدہ سرپرستی میں پلازے تعمیر ہوتے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ہٹ دھرمی اور دیدہ دلیری کی انتہا ہے کہ محکمہ انٹی کرپشن نے مری روڈ پر پانچ بڑے پلازوں چائنہ سینٹر، دبئی پلازہ، رابی سینٹر، آشیانہ سینٹر اور گلف سینٹر کی بلانقشہ وخلاف تعمیر کا نوٹس لیکر فروری میں متعدد ملازمین کیخلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا اور اب بھی کئی غیرقانونی پلازوں کا ریکارڈ طلب کر رکھا ہے مگر اس کے باوجود یہ مافیا سیاسی پشت پناہی کے باعث اپنے کام میں مصروف ہے، اس حوالے سے وزیراعلٰی پنجاب اور کمشنر راولپنڈی سمیت ہر سطح پر اس بدعنوانی کو روکنے کی بار بار درخواستیں کی گئیں مگر کچھ نہیں ہوا، اس وقت بھی صورتحال یہ ہے کہ عیدگاہ روڈ پر بغیر کسی نقشے کے ایسی جگہ ایک پلازہ تعمیر ہو رہا ہے جہاں سڑک پہلے ہی تنگ ہے اور دن بھر یہاں ٹریفک بلاک رہتی ہے ۔افسوسناک بات یہ ہے کہ اس غیرقانونی پلازے کی تعمیر شروع ہوتے ہی کارپوریشن کے سابق چیف آفیسر خالد جاوید گوریا اور میونسپل آفیسر پلاننگ شہزاد حیدر کو متعدد بار آگاہ کیا گیا مگر اس کے باوجود یہ چار منزلہ پلازہ تعمیر ہو گیا ۔ اسی طرح چاندنی چوک پر نیشنل مارکیٹ کے ساتھ رہائشی جگہ پر چار دکانیں اور چونگی نمبر چار پر سکول کے سامنے اچھے دام ملنے پر پانچ دکانیں بنائی جا رہی ہیں اسی علاقے میں مزار کے ساتھ، باڑہ مارکیٹ اور گنج منڈی روڈ پر بھی سرعام پلازے بنائے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سیٹلائٹ ٹائون کے تمام بلاکس کی صورتحال تو انتہائی تشویش ناک ہوتی جا رہی ہے۔سکتھ روڈ پر ڈی 347، ڈی 25، ڈی 378، ڈی 335 فورتھ روڈ کمرشل مارکیٹ، ڈی 649، بی 41کمرشل مارکیٹ پارک کے سامنے، سروس روڈ صادق آباد اور گرد ونواح کے علاقوں میں ہر طرف بغیر کسی نقشے کے کمرشل تعمیرات ہو رہی ہیں۔ علاوہ ازیں سیٹلائٹ ٹائون کے کسی بھی بلاک میں سب ڈویژن کی قانوناً اجازت نہیں ہے مگر کارپوریشن کے بدعنوان عملے نے سب کے سامنے تین لاکھ روپے فی مرلہ لیکر سیکڑوں چھوٹے گھر بنوا دیئے ہیں اور ہولی فیملی ہسپتال کے چاروں اطرف کی صورتحال تو بس دیکھتا جا شرماتا جا کی سی ہے۔ اہل راولپنڈی نے نیب حکام سے اپیل کی ہے کہ ان غیرقانونی تعمیرات کے ساتھ ساتھ محض کمیشن کی خاطر پکی گلیاں اور سڑکیں توڑ کر دوبارہ تعمیر کرنے اور من پسند لوگوں کو دیئے جانے والے ٹھیکوں کی تحقیقات کرتے ہوئے ملوث مافیا کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔
تازہ ترین