چوہدری محمد ارشاد، سکھر
سائنس و ٹیکنالوجی کے جدید دور میںجرائم پیشہ عناصر بھی ان سہولتوں سے استفادہ کررہے ہیں، اس لیے وقت کا تقاضا ہے کہ محکمہ پولیس کو بھی جدید خطوط پر استوار کیا جائے۔اس مقصد کے لیے سندھ پولیس کو جدید کمپیوٹرائزڈنظام سے منسلک کیا جارہا ہے۔ ڈسٹرکٹ سطح پر قائم کی جانے والی کرائم رجسٹریشن مینجمنٹ سسٹم (سی آر ایم ایس) ایپلی کیشن کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔
اس نظام کےبعد، اب گرفتار ہونے والا ملزم، دوسری مرتبہ جرم کرنے کے بعدکسی بھی صورت میں پولیس کی گرفت سے بچ نہیں سکے گا۔ فنگر پرنٹس کے ذریعے نہ صرف ملزم کی شناخت ممکن ہوسکے گی بلکہ اس کا تمام ریکارڈ نام، پتہ، تصویر اور جتنے مقدمات میں مطلوب ہے، وہ سب معلوم ہوسکے گا۔
پہلے جب کسی ملزم کو پکڑا جاتا تھا تو اس کی شناخت نہیں ہوتی تھی اور وہ اپنا نام بھی غلط بتاتا تھا، اس کے بارے میں پولیس کو بھی کچھ معلوم نہیں ہوتا تھا اور اس طرح 20-20 مقدمات میں مطلوب ملزم بھی شناخت نہ ہونے اور کیس کمزور ہونے کے باعث آزاد ہوجاتا تھا مگر اب پولیس کی جانب سے ملزمان کا ڈیٹا کمپیوٹرائزڈ کئے جانے اور سی آر ایم ایس ایپلی کیشن متعارف کرانے کے باعث ملزم بچ نہیں سکے گا۔
اس کا ریکارڈ آن لائن کئے جانے کے بعد ملزم کی شناخت کے لئے اس کے شناختی کارڈ کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ اس کے فنگر پرنٹس سے اس کی شناخت کا عمل یقینی ہوگا۔ اس ایپلی کیشن کی ایک بڑی خصوصیت یہ بھی ہے کہ سندھ و پنجاب کی پولیس آپس میں ایک دوسرے سےمربوط ہوگئی ہے اوردونوں صوبوں کے کسی بھی علاقے کا کوئی بھی ڈاکو یا جرائم پیشہ شخص کسی بھی جگہ سے پکڑا جائیگا تو اس کی فوری شناخت اور مکمل بائیو ڈیٹا سامنے آجائے گا۔
سکھر میں کرائم رجسٹریشن مینجمنٹ سسٹم ایپلی کیپشن 21نومبر کو آن لائن کی گئی تھی، جس کا افتتاح ، ایس ایس پی سکھرامجد شیخ نے کیا ۔انہوں نٓے نمائندہ جنگ کو بتایا کہ اب تک ضلع بھر کے 1500 سے زیادہ ملزمان کا ریکارڈ آن لائن ہوچکا ہے اور مزید کا ریکارڈنیٹ ورک میں ڈالا جارہا ہے۔
اس وقت ضلع سکھر کے تمام تھانوں میں یہ ڈیوائس کام کررہی ہے۔ اس ایپلی کیشن میں مطلوب ملزمان کے فنگر پرنٹ، چاروں اطراف سے لی گئی تصاویر، مکمل بائیو ڈیٹا، حلیہ، موجودہ و سابقہ کرمنل ریکارڈ، اس کے رہائشی تھانہ کا اندراج شامل ہے۔ملزم کے رشتہ دار یا ساتھی جو کہ شریک جرم ہیں، وہ گرفتار ہوں یا نہ ہوںان کامکمل بائیو ڈیٹا بھی درج کیا جاتا ہے۔
سسٹم کرمنل ریکارڈ ایڈ کرنے کے بعد ملزم کا CROنمبر دیتا ہے جو اس ملزم کا شناخت نمبر کہلاتا ہے۔ اس کے بعداس کے فنگر پرنٹس اور تصاویر دوبارہ لینے کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ سرچ کرنے سے اس کا تمام ریکارڈ سامنے آجاتا ہے اور معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ کتنے مقدمات میں مطلوب ہے۔
پہلے جب کوئی بھی مشکوک ملزم پکڑا جاتا تھا تو وائرلیس پیغام یا متعلقہ ضلع سے اس کے بارے میں معلومات حاصل کی جاتی تھیں، مگر اب اس کی ضرورت نہیں ہوگی، کیونکہ اب ہر تھانے میں بائیو میٹرک مشینیں نصب کی گئی ہیں جو کہ آن لائن سسٹم سے منسلک ہیں۔
اب کسی بھی گرفتار یا مشکوک ملزم کی مکمل معلومات کیلئے اس کے فنگر پرنٹ بائیو میٹرک مشین پر ثبت کرتے ہی اسکرین پر اس کے سابقہ جرائم کا مکمل ریکارڈ اور شریک جرم کا ریکارڈ جو کہ صوبہ سندھ و پنجاب میں آن لائن سسٹم میں موجود ہوگا وہ ظاہر ہوجائے گا۔
ماضی میں جرائم پیشہ افراد پولیس کی دست رس سے بچنے کے لئے سندھ سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں نام بدل کر رہائش اختیار کرتے تھے۔ کیوں کہ پولیس کے پاس ان کی شناخت کا سسٹم نہیں تھا اس لئے وہ بچ جاتے تھے مگر اب ایسا ممکن نہیں ہوگا۔ اس ایپلی کیشن کے ذریعے ڈاکوئوں، جرائم پیشہ، سماج دشمن عناصر، روپوش و اشتہاری سمیت دیگر تمام مطلوب ملزمان کا ڈیٹا کمپیوٹرائزڈ کرکے آن لائن کیا جارہا ہے۔
اس ایپلی کیشن کے انتہائی مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں اور طویل عرصے سے روپوش و اشتہاری ملزمان جو کہ پولیس کی گرفت سے آزاد تھے انہیں پکڑنے میں کافی مدد اور آسانی مل رہی ہے۔ اس سسٹم کے مکمل طور پر فعال ہونے سے روپوش و اشتہاری ملزمان کے گرد گھیرا تنگ ہوجائے گا اور وہ قانون کی گرفت سے کسی صورت بھی نہیں بچ سکیں گے۔
سندھ و پنجاب کے کسی بھی علاقے سے گرفتار ہونے والے ملزم کی فنگر پرنٹ کے ذریعے شناخت کے بعد باآسانی معلوم ہوسکے گا کہ یہ کتنے مقدمات میں ملوث ہے اور کتنے تھانوں کی پولیس کو مطلوب ہے، اس کے کھاتے میں کتنے جرائم ہیںاور یہ کتنے سال سے روپوش تھا۔ یہ سب معلومات چند لمحوں میں ہی پولیس کو حاصل ہوجائیںگی۔
اس جدیدٹیکنالوجی کے تحت اب پولیس کو روپوش و اشتہاری اور مطلوب ملزمان کی گرفتاری میں سو فیصدکامیابیاں حاصل ہوں گی۔ گزشتہ 2ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو پولیس نےیہ ٹیکنالوجی بروئے کار لا کر ضلع بھر میں مختلف تھانوں کی حدود میں کارروائیاں کرتے ہوئے 177سے زائداور 260 روپوش ملزمان کو گرفتار کیا ہے، جو کہ سکھر پولیس کو اغوا برائے تاوان، قتل، ارادہ قتل، ڈکیتی، چوری، لوٹ مار سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث تھے۔
اس نظام کے ذریعے روپوش و اشتہاری اور مطلوب ملزمان کی گرفتاری کا عمل تیز ہونے کے بعد ضلع بھر میں جرائم کی شرح میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی اور بیشتر علاقوں میں امن و امان کی صورت حال میں بہتری آئی ہے۔