• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرف کی گرفتاری، خصوصی عدالت کاتحریری حکم،سابق ڈکٹیٹر نے وزارت دفاع سے سیکورٹی مانگ لی

مشرف کی گرفتاری، خصوصی عدالت کاتحریری حکم،سابق ڈکٹیٹر نے وزارت دفاع سے سیکورٹی مانگ لی

اسلام آباد ( خبرنگار ،ایجنسیاں)سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت نے ملزم کو سکیورٹی کیلئے سات روز میں وزارت داخلہ سے رجوع کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ رابطہ نہ کرنے کی صورت میں وزارت داخلہ کو ملزم کی گرفتاری اور بیرون ملک جائیداد ضبط کرنے کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ خصوصی عدالت نے وزارت داخلہ کو ملزم کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے رجوع کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ اس ضمن میں جاری تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت پرویز مشرف کی دبئی سے واپسی کیلئے اقد اما ت کرے، جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس محمد یاور علی اور جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر پر مشتمل تین رکنی خصوصی عدالت نے 8 مارچ کو پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کے بعد یہ احکامات جاری کئے۔تحریری فیصلے میں کہاگیاکہ وزارت داخلہ پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ معطل کرنے کیلئے اقدامات کرے۔گر فتاری یقینی بنانے کیلئےپاکستان ، امارات ملزمان کی حوالگی کے معاہدے کو بروئے کار لایا جائے، حکومت پرویز مشرف کی جائیداد ضبطی کے بھی اقدامات کرے۔خصوصی عدالت نے سابق آمر کی گرفتاری کیلئے وفاقی حکومت کی جانب سے اب تک کیے گئے ناکافی اقدامات پر مایوسی کا اظہار کیااور کہا کہ عدالت کو بتایا گیا تھا کہ ملزم اس وقت متحدہ عرب امارا ت میں ہے اور پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ موجود ہے جس کے تحت ملزم کو گرفتار اور اس کی بیرون ملک جائیداد ضبط کی جا سکتی ہے۔ عدالت کے استفسار پر ملزم پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے بتایا کہ ان کا موکل عدالت میں پیش ہونا چاہتا ہے لیکن ان کی جان کو خطرہ ہے لہٰذا وزارت دفاع کے ذریعے انہیں سکیورٹی فراہم کی جائے۔ اس پر عدالت نے انہیں یاد دلایا کہ گزشتہ سماعت پر استغاثہ نے سکیورٹی کی یقین دہانی کرائی تھی۔ اس حوالے سے اختر شاہ ایڈووکیٹ نے پرویز مشرف سے مشاورت کیلئے مہلت کی استدعا کی جس پر استغاثہ کے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ پرویز مشرف عدا لت سے اشتہاری ہیں اس لئے وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ اگر پرویز مشرف عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں تو وہ تحریری طور پر وزارت داخلہ سے سکیوررٹی کیلئے مطلوبہ بندوبست کرنے کا کہہ سکتے ہیں جس کی انہیں 19 مئی 2017ءکو پیشکش کی گئی تھی۔دریں اثناءمعلوم ہوا ہے کہ پرویز مشرف کے وکیل کی طرف سے اپنے موکل کی سکیورٹی یقینی بنانے کیلئے وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کو درخواستیں دیدی گئی ہیں۔وکیل اخترشاہ نےکہاکہ پرویز مشرف اگلے 6 سے 8 ہفتوں میں پاکستان آئیں گے۔ وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کو 13مارچ کو پرویز مشرف کی جانب سےسکیورٹی کیلئے درخواست موصول ہوئی، پرو یز مشرف نے اپنی درخواست میں دبئی واپسی کی بھی یقین دہانی مانگی ہے۔ ادھرآل پاکستان مسلم لیگ کے صدر ڈاکٹر امجد نے کہا ہے کہ پرویز مشرف نے وطن واپسی کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ انتظامات کو حتمی شکل دینے کیلئے پارٹی کے اہم راہنماؤں کا اجلاس 21مارچ کو دبئی میں ہوگا۔ پرویز مشرف کی خاطر خواہ سکیورٹی کیلئے وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کو درخواست دے دی ہے۔ امید ہے حکومت کی طرف سے مثبت جواب ملے گا۔پرویز مشرف وطن واپسی پر عدالتوں کا سامنا اور سیاسی تحریک کی قیادت کریں گے۔

تازہ ترین