• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایل او سی پر فائرنگ کا سلسلہ نہ تھما،بی جے پی کے آنے پر کشمیر میں تشدد بڑھا

اسلام آباد (ماریانہ بابر )ایل او سی پر فائرنگ کا سلسلہ نہ رک سکا اور اتوار کو فائرنگ واقعے میں 9 افراد زخمی ہوئے ،دوسری جانب نیشنل کانگریس کے نئی دہلی میں ہونےو الے اجلاس میں کہا گیا کہ بھارت جموں و کشمیر میں مسائل پر توجہ دے اور ان مسائل کا حل نکالے۔تفصیلات کے مطابق ایل او سی پر فائرنگ کا سلسلہ نہ تھم سکا اور حکام نے اتوار کو دعویٰ کیا ہے کہ آزاد جموں و کشمیر کے نکیال سیکٹر پر بھارتی فوج کی جانب سے شدیدشیلنگ میں 2 چھوٹی بچیوں سمیت 9 افراد زخمی ہوئے ہیں،میڈیا رپورٹس کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر نکیال سیکٹر ولید انور کاکہنا ہے کہ بھارتی فوج نے صبح 7 بجے رہائشی آبادی کو ہدف بنایاجس میں زیادہ تر گائوں شامل ہیں۔اتوار کو دیکھا گیا کہ خود بھارت میںسول سوسائٹی اور سابق بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ جوکہ مودی کی قیادت میں مقبوضہ کشمیر میں صورتحال خراب کرنے کے ذمہ دار ہیں۔مودی کیخلاف شدید پریشر دیکھا گیا۔بھارتی سول سوسائٹی کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان سے نوجوان یا اس کی خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے نہیں آرہے بلکہ اس میں مقامی نوجوان برہان وانی اور ذاکر موسیٰ جیسے ہیں۔بھارتی میڈیا نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب سے بی جے پی حکومت میں آئی ہےوہاں پرتشدد واقعات بڑھے ہیں،نئی دہلی میں اتوار کو انڈین نیشنل کانگریس کے سیشن میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر میں مسائل ہیں اور ان مسائل کا حل یقینی بنایا جائے۔منموہن سنگھ نے کہا کہ ایسی حکومت بنی ہے کہ جس میں انتظامیہ کے دو ونگ ایک دوسرے کیخلاف کام کررہے ہیں ،منموہن سنگھ نے مقبوضہ کشمیر میں حکومت کو بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے ناممکن ٹاسک کی طرف اشارہ کیا،انہوں نے کہا کہ اس میں ایک بڑا نظریاتی اختلاف ہےاور دونوں پارٹیوں میں آئیڈیا لوجیکل اختلافات ہیں۔انتظامیہ کے دونوں ونگز ایک دوسرے کیخلاف کام کررہے تھے۔اسی رپورٹ میں کہا گیا کہ سابق بھارتی وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ کشمیر میں صورتحال کے پیچھے وجہبی جے پی اور پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹیکے آئے روز کا زوال پذیر ہونا ہے،منموہن سنگھ نے کہا کہ ہماری سرحد محفوظ نہیں ہے،سرحدی دہشتگردی،اندرونی دہشتگردی،اندرونی شدت پسندی جیسے آج کے مسائل ہیں جو کہ تمام شہریوں کیلئے پریشانی کا سبب ہیں ،مودی حکومت نے ان مسائل کا حل نہیں نکالا ۔سی سی جی نے جموں و کشمیر کے کئی دورے کیے اور رپورٹ میں کہا کہ سب کچھ پاکستان یا اس خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے نہیں آرہا ۔وہ جنہوں نے 1980 اور 1990 میں میں شدت پسندی دیکھی تھی ،آج زیادہ پریشان ہیں۔مقبوضہ کشمیر کی ضلعی انتظامیہ کاکہنا ہے کہ حکومت سے ایل او سی سے متصل دیہاتوں اُڑی سیکٹر میں 3500 بنکرز بنانے کیلئے کہا ہے۔سی سی جی نے مزید کہا کہ نقصان کی مد میں بھارت کو ایک مرغی کا بھی معاوضہ دینا ہے اگر ایل او سی پر مرتی ہے تو مالک کو بھارتی 80 روپے ملیں گے ۔جانوروں کی ہلاکت پر معاوضہ مقرر ہے جیسے کہ دودھ دینے والی بھینس کے 30 ہزار ،دودھ نہ دینے والی کے 25 ہزار ،بکری کا 3 ہزار جبکہ بھیڑ کا 4 سے 6 ہزار تک معاوضہ مقرر ہے۔سرحد پار شیلنگ کی صورت میں مقامیوں کو 5 لاکھ مرکز سے جبکہ ایک لاکھ ریڈ کراس سے ملتا ہے۔زخمیوں کیلئے زیادہ سے زیادہ 75 ہزار جبکہ ایک فرد کیلئے کم سے کم 5 ہزار روپے معاوضہ ہے۔
تازہ ترین