• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ، وزیرکیڈکی پیشی، سرزنش، داخلہ کے وزیر،سیکریٹری بھی طلب

اسلام آباد ( نیوز ایجنسیاں ) سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے سرکاری اسپتالوں میں نئی تقرریوں پر پابندی عائد کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دوماہ رہ گئے، نئی حکومت آئیگی تو بھرتیوں کے معاملات دیکھ لے گی۔ جن کو نوکریاں ملیں گی وہ خاندان آپکے ووٹر بنیں گے، تقرریوں سے ووٹر نہیں بنانے دینگے۔ پیر کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ادویات کی چوری سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی جسکے سلسلے میں وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے وزیر کیڈ طارق فضل سے مکالمے میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جتنے گھنٹے آپ سیاسی جلسوں میں خرچ کرتے ہیں، اپنے کام میں بھی خرچ کر لیا کریں۔ پارلیمنٹ میں کورم پورانہیں ہوتا،دفتری معاملات مکمل نہیں ہوتے پھر کہتے عدالت مداخلت کرتی۔چیف جسٹس پاکستان نے ڈاکٹر طارق فضل سے استفسار کیا کہ پمز اسپتال کا سربراہ اب تک کیوں تعینات نہیں کیا گیا؟ اس پر طارق فضل نے بتایا کہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی پوسٹ ختم ہوگئی تھی جو دوبارہ بنائی گئی ہے، ہم نے ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی اور ہسپتال کو الگ کر دیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 5 ہزارکاآکسیجن سلنڈر 22 ہزارمیں خریداجاتارہا، 3 کروڑ واپس آگئے ہیں باقی چیزیں انکوائری میں طے ہوجائینگی۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیاوفاقی اسپتالوں میں مستقل سربراہان کاتقرر ہوگیاہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ این آئی آر ایم کاسربراہ لگانے کیلئے مناسب امیدوارنہیں ہے لیکن جلد تقررکرلیا جائیگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس حکومت میں لوگ تقررکرواکرالیکشن لڑناچاہتے ہیں، جن لوگوں کو نوکریاملیں گی وہ خاندان ووٹربنیں گے۔ چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کس شخص کو پمز کاسربراہ لگایا جارہا ہے، اسلام آباد کا سب سے بڑا اسپتال سربراہ سے محروم ہے، جلسے میں انتظامات کیلئے چلے جاتے ہیں،پارلیمنٹ میں کورم پورانہیں ہوتا ،عدالت کی مداخلت کے بغیرکام نہیں ہوتا اور پھر کہتے ہیں عدالت مداخلت کرتی ہے ، ایڈہاک سربراہ کو 2 ماہ میں ختم کرکے مستقل سربراہ لگائیں۔ جبکہ عدالت نے ڈاکٹر فضل مولاکو سربراہ این آئی آر ایم کام جاری رکھنے کی اجازت دیدی، عدالت نے حکم دیا کہ حکومت 6 ماہ میں این آئی آر ایم کا مستقل سربراہ لگائے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے وزیر کیڈ ڈاکٹرطارق فضل چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ بھی میڈیکل ڈاکٹرہیں یادوسرے والے،جس پر انہوں نے کہا میں میڈیکل ڈاکٹر ہوں، پمزسربراہ کی سمری وزیراعظم کوبھیجی ہوئی ہے،جلد تقرری ہوجائے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں پمزکاسربراہ صاف ستھراچاہیے، اقرباپروری کی بنیاد پر تقرری نہیں ہونی چاہیے،بتائیں تقرریوں کاکوٹہ کیاہو ہوگا،تقرریوں سے ووٹر نہیں بنانے دینگے۔ ڈاکٹرطارق فضل نے استدعا کی کہ تقرریوں سے نہ روکا جائے لوگوں کو مشکلات ہونگی۔ عدالت نے قرار دیا کہ پمزاورپولی کلینک میں نئی بھرتیاں نہ کی جائیں۔چیف جسٹس بولے تقرریوں کااشتہار واپس لے لیں۔ دیکھیں گے تقرریاں ہوسکتی ہیں کہ نہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پمزکے مستقل سربراہ کی تقرری کی سمری وزیراعظم ہاوس نہیں پہنچی۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن سے آج سمری وزیراعظم ہاوس پہنچے گی۔وزیراعظم آج رات واپس آئیں گے پمزسربراہ کی سمری منظور ہوجائے گی۔عدالت نے سیکرٹری وزیر اعظم اور سیکرٹری کیڈ کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 26 مارچ تک ملتوی کر دی۔
تازہ ترین