سپریم کورٹ نے شیخ رشید کی نا اہلی سے متعلق شکیل اعوان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں عوامی مسلم لیگ کے سر براہ شیخ رشید احمد کی نا اہلی کے لیے مسلم لیگ ن کے رہنما شکیل اعوان کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔اس موقع پر شکیل اعوان کے وکیل کا کہنا تھا کہ شیخ رشید نے اثاثے چھپائے اور غلطی تسلیم بھی کی۔
جس پر جسٹس فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ شیخ رشید نےبیان حلفی میں کہا کہ اثاثے چھپائے نہیں لیکن غلطی ہوگئی۔
وکیل شکیل اعوان کا کہنا ہے کہ شیخ رشید نے اثاثے چھپائے اس پر نا اہلی بنتی ہے، روپا قانون کے مطابق تمام اثاثے ظاہر کرنا لازم ہیں، غلط کاغذات نامزدگی بھرنے پر سب سے تازہ فیصلہ پاناما کا ہے۔
جسٹس فائزعیسیٰ نے کہا کہ درخواست گزار کے مطابق غلطی جیسی بھی ہوامیدوار کو باہر کردینا چاہیے، کیا پاناما کے وضع کردہ اصولوں کا اطلاق سب پر نہیں ہوگا ؟اگر سخت لائبیلٹی کا اصول ثابت ہوا تو شیخ رشید آؤٹ ہو جائیں گے۔
جسٹس عظمت نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کاغذات نامزدگی میں غلطی اور اثاثہ ظاہر نہ کرنا ثابت بھی ہو جائے تو کیا وہ فارغ ہیں؟
شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ میرے مؤکل نے کوئی اثاثہ نہیں چھپایا،جس پر جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ یہ بات ہے تو پاناما میں کیس تو لندن فلیٹ کا تھا، نا اہل اقاما پر کر دیا، پاناما کیس میں کہاں طےہوا کہ غلط کوئی بھی ہو نااہلی ہونی چاہیے، غلطی پر نااہلی ہوگی، کیا پاناما کیس کے مطابق سخت ذمہ داری کا اصول وضع کیا گیا ہے، کیا پاناما کیس کے اصولوں کا اطلاق سب پر نہیں ہوگا؟