اسلام آباد( عاطف شیرازی) پرویز مشرف وطن واپس آنے کے باوجود الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے کیونکہ ان کے الیکشن میں حصہ لینے پر تاحیات پابندی عائد ہے، پرویز مشرف پہلے پاکستانی ہیں جن پر صادق اورامین نہ ہونے کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی، یہ عدالتی پابندی بطور آرمی چیف اختیارات کے غلط استعمال، بطور صدر اپنے حلف کی خلاف ورزی اور ججز کو نظربند کرنے کے الزامات پر عائد کی گئی تھی، پابندی کے بعد مشرف کو اسلام آباد، کراچی، قصور اور چترال کے حلقوں سے آئوٹ کردیاگیا تھا۔2013 میں جب پرویز مشرف اپنی چار سالہ خود ساختہ جلا وطنی ختم کرکے پاکستان واپس آئے تھے اور مئی2013 میں ہونے والے عام انتخابات کیلئے قومی اسمبلی کے چار حلقوں این اے250 کراچی، این اے 139 قصور، این اے 48 اسلام آباد اور این اے 32 چترال سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے جن کو مسترد کردیاگیا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس روف احمد شیخ اور راولپنڈی بنچ کے جسٹس مامون رشید پر مشتمل الیکشن ٹریبونل نے درخواست کی سماعت کی، ٹر یبونل کو سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف تین نکات پر مشتمل چارج شیٹ پیش کی گئی تھی جس میں پہلا بطور آرمی چیف اختیارات کا غلط استعمال ، دوسرا بطور صدر اپنے حلف کی خلاف ورزی اور تیسرے نکتے میں ججز کو نظربند کرنے کے الزامات لگائے گئےتھے۔ مفصل بحث کے بعد الیکشن ٹریبونل نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا پرویز مشرف آرٹیکل 62،63 پر پورا نہیں اترتے اورنہ ہی وہ صادق اور امین ہیں۔ سابق صدر پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی این اے250 سے ججز کو غیرفعال کرنے پر ان کے خلاف لگائے گئے اعتراض کے سبب مسترد کیا گیا جبکہ این اے139 قصور سے ان کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کئے گئے تھے ان کے مخالف امیدوار نےاعتراض کیا تھا کہ مشرف آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ پر پورا نہیں اترتے اسی طرح پرویز مشرف نے اسلام آباد کے حلقہ این اے 48 سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے جو ریٹرننگ افسر نے ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کی بنا پر مسترد کردیے تھے ، چترال کے حلقہ 32 سے پہلے کاغذات منظور ہوئے تھے ٹریبونل کے فیصلہ کے بعد پرویز مشرف کو الیکشن دوڑ سے باہر کردیاگیا تھا ۔