سندھ کے قدیم اور تاریخی شہر روہڑی میںپینے کے صاف پانی کا مسئلہ نیا نہیں ہے۔ روہڑی کے لاکھوں عوام پینے کے صاف پانی کو ترستے رہے ہیں اور نہ جانے کب اس شہر کے باسیوں کو پینے کا صاف پانی میسر ہو سکے گا۔
کچھ ماہ قبل سکھر کے شہریوں کو فراہمی آب کے لیے لینس ڈاؤن برج سے متصل دریائے سندھ کے دائیں کنارے پرکروڑوںروپے کی لاگت سے نیا پمپنگ اسٹیشن قائم کیاجارہا ہےجس کے ذریعے دریائے سندھ کے ایسے حصے سے پینے کا پانی واٹر ورکس تک پہنچایا جائے گا جہاں گہرائی زیادہ ہے اورپانی کی روانی تیزہے ، اور اس میں آلودگی کم ہے۔
پمپنگ اسٹیشن اور پلانٹ کی تنصیب کے بعد سکھر کے شہریوں کا مسئلہ تو کسی حد تک حل ہوگیا ہے لیکن روہڑی کے شہر ی تاحال آبی قلت سے دوچار رہے ہیں ۔
روہڑی سے منتخب ہونے والے قومی و صوبائی اسمبلی کے اراکین نعمان اسلام شیخ اور سید ناصر حسین شاہ نے بھی اس سلسلے میں کوئی اقدام نہیں کیا ، اس وقت پینے کا جوپانی روہڑی کے شہریوں کو فراہم کیا جارہا ہے وہ آلودہ ہونے کے علاوہ مضر صحت بھی ہےجس کی وجہ سے شہری پیٹ سمیت مختلف امراض میں مبتلا ہورہے ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں گیسٹرو کی وبا پھیل رہی ہے۔
سماجی تنظیموں کی جانب سے مرتب کر دہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دس برسوں کے دوران روہڑی شہر اور گردونواح کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے پانچ ہزار سے زائد افراد،امرا ض شکم میں مبتلا ہو کر جاں بحق ہوئے، جب کہ ہر ماہ سکھر اور لاڑکانہ سمیت رحیم یارخان کے اسپتالوں میں ان بیماریوں میں مبتلا ایک سے ڈیڑھ ہزار افراد لائے جاتے ہیں۔
روہڑی شہر کے قدم محلوںاور گلیوں میں بلدیاتی ادارے کی جانب سےفراہمی آب کی جولائنیں ڈالی گئی تھیں، بوسیدہ ہو کرٹوٹ چکی ہیں ان میں سیوریج کا پانی شامل ہوکر گھروں میںسپلائی ہوتا ہے۔روہڑی شہر کے واٹر ورکس یا ان تالابوں،جہاں سے شہریوں کو پانی سپلائی کیا جارہا ہے ان کی حالت بھی ناگفتہ بہ ہے۔
میونسپل کمیٹی روہڑی کے چیئرمین شکیل عمر میمن ،کا اس بارے میں کہنا ہے کہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیےمیونسپل کمیٹی کے پاس فنڈ زنہیں ہیں۔ شہر میں نصف صدی قبل پانی کی لائنیں بچھائی گئی تھیں، جو بوسیدہ ہوکرجگہ جگہ سے ٹوٹ چکی ہیں۔ہم ان کی مرمت کراتے رہتے ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ رکن قومی اسمبلی ،نعمان ا لاسلام شیخ نے پینے کے پانی کی نئی لائنوں کی تنصیب کے لیے 23کروڑ روپے کی ایک اسکیم وزیر اعلیٰ سندھ ،سید مراد علی شاہ سے منظور کرائی ہے اس کے ٹینڈر بھی ہوئے ہیں ۔
یہ کام محکمہ پبلک ہیلتھ کے ذریعے ہوگا کیونکہ عدالت عالیہ کے احکامات پر اب پینے کے پانی کی فراہمی کی ذمہ داریاںاسی محکمے کو تفویضٗ کردی گئی ہیں ۔ دیکھنا یہ ہے کہ محکمہ پبلک ہیلتھ اپنے فرائض کی ادائیگی کس حد تک کرتا ہے۔