لاہور(نمائندہ جنگ) چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ وہ بطور چیف جسٹس مطلق العنان نہیں، قانون کے مطابق چلنا پڑتا ہے، ہر معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتا،انصاف شور سے کرنے سے نہیں، حق پر ہونے سے ملے گا، ڈاکٹرچاہئیں عطائی نہیں، نجی میڈیکل کالج تین ماہ کے اندر خامیاں دورکریں ورنہ انتظامیہ کیخلاف فوجداری اور دیوانی مقدمات کی کارروائی کی جائیگی۔ سرگودھا میں میڈیکل کالج کے معائنے کے حوالے سے کہا کہ سرکاری کام کیلئے پنجاب حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال ہو سکتا ہے، آج تو وہ بھی نہیں ہیں جو ہیلی کاپٹر پر سیر کرتے تھے۔انھوں نے یہ ریمارکس گزشتہ روز سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مختلف مقدمات کی سماعت کے دوران دیئے۔ عدالت نے گوجرانوالہ اور چونیاں پولیس مقابلوں کی از سر نو تحقیقات کرنے، گاڑی کے آگئے آنیوالی صغراں بی بی کیلئے مفت قانونی امداد اور نادار افراد کی قانونی داد رسی کیلئے لاہور رجسٹری میں انسانی حقوق سیل قائم کرنیکا حکم بھی جاری کیا۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے لاہور رجسٹری میں ہفتہ وار چھٹی کے باوجود عدالتی کارروائی کی اور مفاد عامہ کے معاملات نمٹائے چیف جسٹس پاکستان نے ہفتہ کے روز اپنی گاڑی کے آگئے آنے والی صغراں بی بی کی فرہاد پر ان کے بیٹے کی پولیس مقابلے کا نوٹس لیا تھاپراسیکیوٹر جنرل پنجاب احتشام قادر شاہ نے خاتون کے بیٹے کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کی تمام تر تفصیلات سے عدالت کو آگاہ کیا احتشام قادر نے بتایا کہ پولیس مقابلے کی دو جوڈیشل انکوائریاں ہو چکی ہیں پہلی انکوائری میں خاتون کے پیش نہ ہونے پر یک طرفہ کارروائی کی اور ان کیخلاف فیصلہ سنایا گیا پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا گیا سیشن جج کے حکم پر ہونے والی دوسری جوڈیشل انکوائری خاتون کے حق میں آئی چیف جسٹس نے خاتون کو قانونی امداد دینے کے لیے بیرسٹر سلمان صفدر کو وکیل مقرر کر دیا، دو رکنی بنچ نے ایڈیشنل آئی جی پولیس پنجاب ابو بکر خدا بخش کو بھی اس معاملے پر معاونت کیلئے طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے خاتون کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کی جبکہ ملزموں کے وکیل کی سرزنش کی اور سپریم کورٹ کا لائسنس نہ ہونے پر دلائل سے روک دیا۔ سپریم کورٹ نے خاتون کے بیٹے کی ہلاکت کے معاملے پر مزید کارروائی 7 اپریل تک ملتوی کر دی۔ سماعت کے آغاز پر خاتون صغراں بی بی عدالت میں پیش ہوئی اور عدالت کو بتایا کہ پولیس نے مجھے اور میرے بیٹے کو اغوا برائے توان کے مقدمہ میں ملوث کیا دس ماہ بعد بری ہوئی اور میرے بیٹے کو پولیس مقابلے میں قتل کر دیا گیا، خاتون نے کمرہ عدالت میں سورہ العصر کی تلاوت کی اور کہا کہ جج صاحب مجھے بتائے مجھے انصاف کہاں سے ملے گا، پولیس کب تک ماؤں کی گود اجاڑتی رہے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر حق کی بات ہوگی تو انصاف ملے گا انصاف شور ڈالنے سے نہیں ملتا۔ دریں اثناء چونیاں میں ارسلان شاہد کے مبینہ پولیس مقابلے کا معاملہ پرچیف جسٹس پاکستان نے جوڈیشل تحقیقات کا حکم دیدیا اورسیشن جج قصورکوتحقیقات کرکے7اپریل کورپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے سماعت کی۔ عدالت کے روبرو پراسیکیوٹرجنرل احتشام قادر شاہ،ایس پی انویسٹی گیشن قصور پیش ہوئے، ایک خاتون آمنہ بی بی نے عدالت کو بتایا کہ اسکے بیٹےارسلان شاہد کو2017میں پولیس مقابلے میں ہلاک کیاگیا، اعلیٰ حکام کو درخواستیں دیں شنوائی نہیں ہورہی۔ چونیاں کے انسپکٹر شہادت علی سمیت دیگر کیخلاف درخواستیں دیں مگر مقدمہ درج نہ ہوا۔ لاہور رجسٹری میں مختلف مقدمات کی سماعت کے دوران جب چیف جسٹس کے علم میں آیا کہ باہر درجنوں افراد اپنے مسائل لیکر ان سے داد رسی کی امید لگائے دھوپ میں بیٹھے ہیں مگر سیکورٹی وجوہات کی بنا پر انھیں عمارت کے باہر ہی روک دیا گیا، اس پر جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری سے دادرسی کیلئے آنے والے سائلین کو عدالت میں بلالیا اور کھلی عدالت لگا دی۔ چیف جسٹس نے فردا فردا ہر سائل کو روسٹرم پر بلایا اور انکا موقف سنا۔ چیف جسٹس نے واضع کیا کہ انہیں قانون کے مطابق چلنا ہے وہ براہ راست ہر معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتے۔ چیف جسٹس نے سائلین کو مخاطب کرتے ہوئے کہ وہ بطور چیف جسٹس مطلق العنان نہیں ہیں انہیں قانون کی پاسداری کرتے ہوئے قانون کے مطابق چلنا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے سائلین کے مسائل سننے کے بعد ہدایات بھی جاری کیں۔ اس موقع پرچیف جسٹس کے حکم پر بے سہارا لوگوں کی داد رسی کیلئے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں انسانی حقوق سیل قائم کر دیا ہے جو بے سہارا سائلین کی شکایات کا جائزہ لینے کے بعد ان کی دادرسی کے لیے کارروائی کریگا۔ چیف جسٹس آف پاکستان کے علم میں یہ آیا کہ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں بے سہارا سائلین حکومتی اداروں کی عدم توجہ کو نشانہ بننے والے سائلین چیف جسٹس سپریم کورٹ سے رجوع کرنے آتے ہیں مگر سکیورٹی کے پیش نظر انکی چیف جسٹس آف پاکستان تک رسائی ممکن نہیں ہو پاتی۔ چیف جسٹس نے گزشتہ روز بھی سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے باہر ایک خاتون کی دہائی پر اپنی گاڑی رکوا کر گاڑی سے باہر آ کر اس عورت کی فریاد سنی، چیف جسٹس کو یہ بھی آگاہ کیا گیا کہ ان کے ایسا کرنے سے سکیورٹی کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کل جب صغریٰ کی شکایت سننے کیلئے گاڑی سے اترا تو مجھے سیکورٹی نے منع کیا سیکورٹی کے منع کرنے پر مجھے بھی اس طرح رکنا ٹھیک نہیں لگا۔ جس پر چیف جسٹس نے فیصلہ کیا کہ نادار لوگوں کی قانونی داد رسی کیلئے لاہور رجسٹری میں سیل قائم کیا جائے اور اس مقصد کیلئے باقاعدہ احکامات کے بعد انسانی حقوق اور اقلیتی کے بارے میں سیل قائم کر دیا گیا ہے جو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آنے والے سائلین کی درخواستیں وصول کرینگے اور انہیں باقاعدہ ایک عمل کے تحت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار تک پہنچایا جائے گا۔ ادھر چیف جسٹس نے نجی میڈیکل کالجوں کی انتظامیہ کوتین ماہ کے اندر اندر اپنی خامیاں دور کرنے کی مہلت دیدی اور خبردار کیا ہے کہ عدالتی مہلت میں خامیاں دور نہ کرنے پرکالج انتظامیہ کیخلاف فوجداری اور دیوانی مقدمات کی کارروائی کی جائیگی۔ چیف جسٹس نے واضع کیاکہ میڈیکل کالجز سے ڈاکٹرز چاہئیں عطائی نہیں۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے نجی میڈیکل کالجز میں اضافی فیسوں کی وصولی اور سہولیات کی کمی کے خلاف از نوٹس کی سماعت کی سماعت کے دوران ایف آئی اے حکام نے ریڈ کریسنٹ کالج پھول نگر میں خامیوں اور بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی اور تفصیلی رپورٹ پیش کی ایف آئی اے نے بتایا کہ نا ں تو کالج میں فیکلٹی ہے اور نہ اسپتال میں مریض، طالبعلم کہاں سے سیکھیں گے۔ چیف جسٹس نے واضیح کیا کہ میڈیکل کالج سے ڈاکٹر نکلنے چاہئیں عطائی نہیں ملک کو ڈاکٹروں کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس نے کالج انتظامیہ کی جانب سے خامیاں دور کرنے کیلئے چھ ماہ کا وقت دینے کی استدعا کو مسترد کر دیا اور باور کروایا کہ مہینوں کی نہیں دنوں کی بات کریں اتنا وقت نہیں دیا جاسکتا۔ نیازی کالج سرگودھا میں سہولیات کے بارے میں سماعت کے دوران عدالت نے نیازی میڈیکل کالج کو کھولنے کو انسپکشن سے مشروط کر دیا، کالج انتظامیہ کی طرف سے بتایا گیا کہ نیازی میڈیکل کالج کو پی ایم اینڈ ڈی سی کے 2012ء کے رولز کے مطابق مکمل بنایا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چلیں پھر سرگودھا جا کر دیکھتے ہیں اس کالج کو، انتظامیہ کے وکیل نے کہا کہ جی سر چلتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پھر پرائیویٹ ہیلی کاپٹر کا انتظام کریں انتظامیہ کے وکیل نے کہا کہ سر ہمارے پاس اتنے فنڈز نہیں ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم پھر پنجاب حکومت سے درخواست کر دیتے ہیں، پنجاب حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کرنا صرف وزیر اعلی کا کام نہیں آج تو وہ بھی نہیں ہیں جو ہیلی کاپٹر پر سیر کرتے تھے۔چیف جسٹس نے نجی میڈیکل کالجز میں خامیوں سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔