• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپی یونین کی 7 کمپنیوں میں سی ایک اپنی سپلائی چین برطانیہ سے باہر منتقل کررہی ہے

یورپی یونین کی 7 کمپنیوں میں سی ایک اپنی سپلائی چین برطانیہ سے باہر منتقل کررہی ہے

اکنامکس ایڈیٹر: کرس گل

چارٹرڈ انسٹیٹیوٹ آف پروکیرمنٹ اور سپلائی(حصول و فراہمی) کے برطانوی سپلائرز کے ساتھ سات یورپی کمپنیوں میں سے ایک نے کاروبار جزوی یا پورا برطانیہ سے باہر منتقل کردیا۔جس نے مزید کہا کہ بریگژٹ ووٹ کے بعد سے قیمتوں میں اضافہ ہوچکا ہے اور یہ اضافہ جاری رہنے کا امکان ہے۔

جیسا کہ برطانیہ اور 27 یورپی ممالک نے یورپ کے اندر تجارتی رشتے قائم رکھنے کیلئے 2020 کے اختتام تک تبدیلی نہ کرنے کیلئے منتقلی کے معاہدے پر اتفاق کیا تھا،چپس کی جانب سے 2ہزار سے زائد سپلائی چینز کے مینیجرز سے کئے گئے سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تجارتی روابط پہلے ہی منتشر ہورہے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کی کمپنیوں نے اپنی سپلائی چینز کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا،برطانیہ کے ایک تہائی سپلائرز نے کمزور تر پاؤنڈ کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ کردیا۔بریگژٹ سے متعلق مسائل جیسے گمراہ کن قواعد اور سرحدی اخراجات، کی ابتدا کیلئے مستقبل میں قیمتوں میں 41 فیصد اضافے کا منصوبہ ہے۔

سروے میں پایا گیا کہ یورپی یونین کی کمپنیوں کے درمیان برطانیہ کے سپلائرز کا تیزی سے منفی رویہ بھی تھا، 27 ممالک کی یورپی یونین کی 42 فیصد کمپنیوں کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں لگتا کہ بھیڑ میں برطانوی مصنوعات نمایاں ہو سکیں گی۔

چپس میں ماہر اقتصادیات جان گلین نے کہا کہ کاروباری اداروں کو تھوڑا سا اختیار ہے لیکن ان کے منافع بخش مارجن کی حفاظت اور کاروبار میں رہنے کیلئے ان کی بڑھتی ہوئے قیمتیں صارفین کو منتقل کرنا ہوں گی۔

برسلز میں ہونے والے منتقلی کے معاہدے کے باوجود انہوں نے مزید کہا کہ ایک مشکل بریگژٹ فی الحال واحد منظر نامہ ہے کہ مستقبل کے تجارتی ماحول کے حوالے سے وضاحت کی مسلسل کمی کی وجہ سے کمپنی فوری طور پر تیاری کرسکتی ہے۔

ای وائے کنسلٹنسی میں پالیسی اور ٹریڈ کے سربراہ میٹس فارسن نے کہا کہ بریگژٹ کیلئے تیار ہونے کے لئے بہت سی کمپنیوں کے لئے واپسی کوئی راستہ نہیں پہلے ہی منظور ہوچکا تھا۔

انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے کی منتقلی کا دور کافی خوش آئند مرحلہ ہے، سوال یہ ہے کہ آیا صنعت خصوصا چھوٹے سپلائرز،21 ماہ کی منتقلی کے وقت میں تیار ہوجائیں گے یا یکم جنوری 2021 نئے ٹیکس میں اضافہ ہے۔

نقل مکانی کی سرگرمیوں سے سب سے ذیادہ دباؤ میں آنےوالے شعبے غذائی اشیاء اور مشروبات ہیں، جہاں برطانیہ کے پرڈیوسرز یورپی یونین اور باقی دنیا سے مصنوعات پر انحصار کرتے ہیں۔

حتیٰ کہ فرض کیا جارہا ہے کہ برطانیہ نے یورپی یونین 27 کے ساتھ 2021 میں نافذ العمل ہونے والے آزاد تجارت کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں،اسی طرح کے معاہدے جیسے کینیڈا کے ساتھ یورپی یونین کے ساتھ معاہدے سے برطانیہ کے پروسیسڈ فوڈ کو یورپی یونین کے ٹیرف سے مستثنیٰ نہیں کرے گا کیونکہ ان کے اجزاء شرائط پر پورا اترنے کیلئے غیر برطانوی مواد کے حامل تھے۔

صنعت نے برطانوی فوڈ اور قومی سلامتی کو خطرے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ آٹو موٹوو سیکٹر کے مقابلے میں فوڈ پروسسیسنگ صنعت برطانوی معیشت میں 50 فیصد زائد حصۃ ڈالتی ہے اور اس کی 70 فیصد برآمدات یورپی یونین جاتی ہے۔

برٹش اینڈ آئرش فلور ملرز کی نیشنل ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل الیکس واگ نے خبردار کیا کہ موجودہ یورپی یونین کے آزاد تجارتی معاہدوں کے مقابلے میں بنیادی قوانین کو زیادہ نرم کئے بغیر فوڈ مینیوفیکچررز کو ابھی بھی چھپے ہوئے ہارڈ بریگژٹ کا سامنا ہے کیونکہ پورا سال ملکی سطح پر ضرورت کے مطابق برطانوی اجزاء کی پیداوار نہیں ہوتی۔

الیکس واگ نے کہا کہ اگر برطانیہ یورپی یونین کی اندرونی کسٹم یونین میں نہیں رہتا تو پرڈیوسرز خود کو یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان ترجیحی تجارت سے باہر نکال سکتے ہیں۔

منگل کو ایک علیحدہ رپورٹ میں ادارہ برائے (مالیاتی امور سے متعلق تحقیق) فسکال اسٹڈیز نے کہا کہ کسٹم یونین سے الگ ہونے سے برطانیہ کو ٹیرف کم کرنے میں مدد ملے گی اور قیمتوں میں کمی ہونی چاہئیے، لیکن اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ اس کارروائی سے کافی معمولی فائدہ ہوگا۔

کیونکہ یورپی یونین کا مشترکہ ٹیرف کافی کم ہے، یورپی یونین کے تجارتی معاہدے کی اہمیت پر غور کرنے سے قبل اوسطاََ 4.8 فیصد ہے، کم قیمتوں سے صارفین کو بہت زیادہ فائدہ ملنے کا امکان نہیں تھا۔آئی ایف ایس نے کہا کہ ایک صفر ٹیرف کے مفروضے سے زیادہ سے زیادہ قیمتوں میں 1.2 فیصد کمی ہوگی کیونکہ درآمد پراخراجات ایک چوتھائی ہیں۔

آئی ایس ایس میں سینئر ریسرچ اکانومسٹ پیٹر لیول نے کہا کہ جب ریفرنڈم کے مقابلے کے نتائج کے بعد اسٹرلنگ کی قدر میں کمی کی وجہ سے اندازاََ قیمتوں میں 2 فیصد اضافے کے ساتھ مقابلہ کیا جائے تو فائدہ زیادہ بڑا نہیں ہے۔

تازہ ترین