سان فرانسسکو: حنا کوچلر
فیس بک نے ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم کے ساتھ کام کرنے والی پولیٹیکل ڈیٹا کمپنی کمبرج اینالائیٹکاپر پابندی لگادی ہے،دعویٰ کیا ہے کہ اس نے تحقیق کے مقصد کیلئے ایک ایپ (ایپلیکیشن) کے ذریعے اکٹھا کیئے گئے صارفین کے ڈیٹا کو حذف نہ کرکے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ ہفتے کے روز پریس رپورٹس نے دعویٰ کیا کہ اس نے 5 کروڑ سے زائد پروفائلز سے ڈیٹا اکٹھا کیا تھا جن میں سے زیادہ تر کا تعلق امریکی ووٹرز سے ہے۔
کمبرج ایلائٹیکا کے سابق ملازم کرسٹوفر لی نے نیویارک ٹائمز، برطانیہ کے دی آبزرور اور چینل4نیوز کو دستاویز دکھائیں،جس کے بارے میں خبروں کے مخرج نے بتایا کہ ایک تفصیلی پروگرام نے صارفین کی اجازت کے بغیر سروے سے حاصل کیا گیا ڈیٹا استعمال کیا۔
انٹیلی جنس پر سینیٹ سیلیکٹ کمیٹی کے وائس چیئر مارک وارنر نے کہا کہ مزید ثبوت ہیں کہ آن لائن سیاسی اشتہاری مارکیٹ بنیادی طور پر واضح ہے۔
چاہے وہ روسیوں کو سیاسی اشتہارات خریدنے یا غلط طریقے سے حاصل کردہ صارف کا ڈیٹا پر مبنی وسیع چھوٹے اہداف بنانا،یہ واضح ہے کہ اسے غیر منظم بناتا ہے، یہ مارکیٹ دھوکہ دہی اور شفافیت میں کمی کا شکار رہے گی۔
ہفتے کی سہہ پہر کو میسا چوسٹس کے اٹارنی جنرل نے اعلان کیا کہ وہ ایک تحقیقات شروع کریں گے،دلیل دی کہ ریاستی شہری فیس بک اور کمبرج اینالائیٹکادونوں سے جوابات کے حق دار ہیں۔
برطانوی انفارمیشن کمشنر نے کہا کہ اس طرح کی جانچ پڑتال کی گئی تھی کہ فیس بک کا ڈیٹا سیاسی مقاصد کیلئے ڈیٹا کے تجزئیے میں تحقیقات کے طور پر غیر قانونی طور پر حاصل اور استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سوشل نیٹ ورک نے جمعہ کو کہا کہ یہ کمبرج اینالائیٹکا کے بانی گروپ، اسٹریٹجک کمیونیکیشن لیبارٹریز کو معطل کردے گا اور اگر کسی غیر قانونی رویہ کا علم ہوا تو قانونی کارروائی کے لیے بھی تیار تھا۔
2015 میں فیس بک نے کہا تھا کہ اس کے علم میں آیا ہے کہ کمبرج یونیورسٹی میں سائیکولوجی کے پروفیسر ڈاکٹر الیکذینڈر کوگن نے فیس بک پر کیمبرج اینالائیٹکا کیلئے چلنے والی شخصیت کی پیشن گوئی کرنے والی ایپلیکیشن کی جانب سے اکٹھا کیا گیا ڈیٹا پھیلایا تھا ۔
’دس از یور ڈیجیٹل لائف‘ ایپلیکیشن کو ماہر نفسیات کی طرف سے استعمال ہونے والی ایک ریسرچ ایپ کے طور پر بنایا گیا تھا۔دو لاکھ ستر ہزار افراد نے ایپ کو ڈاؤن لوڈ کیا، جو فیس بک لاگ ان استعمال کرتے تھے، اور ان کے شہر،ان کے دوستوں کے بارے میں پسند اور معلومات سمیت ان کے فیس بک پروفائلز سے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کی رضامندی دیتی تھی۔
نیوز رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ متاثرہ پروفائلز کی تعداد 5کروڑ سے زائد ہے، نیویارک ٹائمز کے مطابق 3 کروڑ صارفین کو دیگر ریکارڈز ملانے کے لئے کافی ڈیٹا حاصل کیا اور سائیکو گرافک پروفائلز بنائے۔
فیس بک کے ایگزیکٹوز نے اس رپورٹ کے بارے میں تنازع کیا ہے کہ واقعہ کو ڈیٹا بیس کی خلاف ورزی کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے کیونکہ یہ ہیک نہیں ہوئے تھے۔
فیس بک کے چیف انفارمیشن سیکیورٹی آفیسر الیکس اسٹاموس نے بھی ہفتہ کو ٹوئیٹ کیا کہ ڈیولپرز ڈیٹا تک کیسے رسائی حاصل کرسکتے ہیں اس کیلئے 2015 میں کمپنی نے نمایاںؓ تبدیلیاں کی تھیں، اس لئے صارفین اپنے دوستوں کا ڈیٹا ظاہر نہیں کرسکتے۔
فیس بک نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر کوگن نے تیسرے فریق کمبرج اینالائیٹکا اور مسٹر وائل کو ڈیٹا دے کر کمپنی کے قوانین کی خلاف ورزی کی۔ جب 2015 میں فیس بک کو خلاف ورزی کا علم ہوا، اس نے فیس بک سے ایپلیکیشن کو ختم کردیا اور ڈیٹا ضائع کرنے کی ضمانت طلب کی۔ لیکن اس وقت معاملے کو عام طور پر ظاہرنہیں کیا گیا تھا۔
نائب صدر اور جنرل کاؤنسل پاؤل گریوال نے جمعہ کو ایک بلاگ میں لکھا کہ فیس بک کو حال ہی میں رپورٹس ملی ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ڈیٹا کو منسوخ نہیں کیا گیا تھا۔
انہوں نے لکھا کہ ہم ان دعوؤں کی درستگی کا تعین کرنے کے لئے جارحانہ طور پر آگے بڑھ رہے ہیں،اگر یہ سچ ہیں تو یہ بھروسے اورانہوں نے جو وعدے کیے تھے اس کی ایک اور خلاف ورزی ہے۔ ہم مزید معلومات کے منتظر ہیں، ایس سی ایل/ کمبرج اینالائیٹکا، وائل اور کوگن کو فیس بک سے معطل کررہے ہیں۔
کیمبرج اینالائیٹکا نے کہا کہ اس نے فیس بک کا ڈیٹا استعمال نہیں کیا اور نہ اپنے پاس رکھا۔اس کا خیال ہے کہ ڈاکٹر کوگن کی کمپنی گلوبل سائنس ریسرچ برطانوی قانون کے مطابق عمل کررہی تھی۔ اس نے کہا کہ اس نے جی ایس آر سے مو صول ہونے والا تمام ڈیٹا بعد ازاں منسوخ کردیا تھا اور 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں اپنے کام میں اس کا استعمال نہیں کیا گیا تھا۔
کمپنی نے ایک بیان میں لکھا کہ جی ایس آر بظاہر ایک بین الاقوامی طور پر معروف تعلیمی ادارے کی زیر سربراہی کمپنی تھی،جس نے ایس سی ایل انتخابات کے لئے ڈیٹا لائسنس کیلئے اپنی قانونی اتھارٹی کے حوالے سے ہم سے واضح معاہدے کئے۔
گزشتہ ماہ برطانیہ کی پہلی پارلیمانی سماعت کے سامنے کمبرج اینالائیٹکا کے چیف ایگزیکٹو الیگزینڈر نکس نے رکن پارلیمان ڈیمین کولنز کو لکھا، جس میں کہا کہ کمپنی نے فیس بک کے لائکس یا کسی شخصیت ماڈلنگ سمیت فیس بک سے ڈیٹا کو استعمال نہیں کیا تھا۔
ڈاکٹر کوگن نے اس پر تبصرہ کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔ مسٹر وائل سے تبصرہ کے لئے رابطہ نہیں ہوسکا۔
سیاسی ریسرچ فرم نے مائیکرو ٹارگٹ ووٹرز کو اپنے ڈیٹا مائننگ اور بلڈنگ پروفائلز کے لئے نمایاں توجہ حاصل کی ہے۔ کیمبرج اینالائیٹکا نے کہا ہے کہ اس نے امریکی شہریوں کے روئیے ، رجحانات پر پانچ ہزار سے زائد ڈیٹا پوائنٹس پر غور کیا اور اسے فیس بک پر نفسیاتی سروے کے ساتھ ملایا۔
نیویارک میں پارسن اسکول آف ڈیزائن میں ایسوسی ایٹ پروفیسر دیوڈ کیرول کمبرج اینالئٹیکا سے اپنا ذاتی ڈیٹا حاصل کرنے کی کوشش کیلئے برطانوی ڈیٹا تحفظ کا قانون استعمال کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انکشاف ان کے کیس کو مزید مضبوط کرتا ہے کیونکہ وہ ظاہر کرتے ہیں کہ کمپنی ان پر کتنی معلومات رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیس بک کے عہدیدار اس کو واضح کریں کہ آیا انہوں نے یہ ڈیٹا اطمینان بخش طریقے سے محفوظ کیا اور اس کی منسوخی کو یقینی بنایا تھا۔
حقیقت یہ ہے کہ میں اس معاملے کو جاری رکھنے کے قابل ہوں حتیٰ کہ میں نے تجویز دی کہ فیس بک اس سے بھی زیادہ کرسکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر میں ایک عام شہری، ایک شخص ہونے کی حیثیت سے یہ سب کرنے کے قابل ہوں،تو فیس بک نے کیوں اتنا زیادہ نہیں کیا؟
گزشتہ سال برطانیہ کے واچ ڈاگ نے کہا کہ یہ کیمبرج اینالائیٹکا اور دیگر ڈیٹا کی تجزیہ کار کمپنیوں کی جانچ پڑتال کررہی تھی یہ دیکھنے کے لئے کہ آیا یورپی یونین کی رکنیت کیلئے ریفرنڈم کے دوران برطانوی شہریوں کے ڈیٹا کے تحفظ کے حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تھی۔
فنانشل ٹائمز نے ایک بار مارکیٹ ریسرچ پروجیکٹ کیلئے کیمبرج اینالائیٹکا کی خدمات حاصل کی تھیں۔
پابندی اس صورت میں سامنے آئی ہے کہ فیس بک الزمات سے بری ہونے کی کوشش کررہی ہے کہ 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات کے دوران پلیٹ فارم روس کی غلط معلومات مہم اور جھوٹی خبروں سے ووٹرز کی رائے پر اثرانداز ہونے کے لئے استعمال ہوا ۔
فیس بک، یورپی صارفین کے ساتھ تمام ٹیک کمپنیوں کی طرح،مئی میں نئے رازداری کے قواعد و ضوابط کے مطابق عمل کرنے کی تیاری بھی کررہی ہے، عام ڈیٹا کی حفاظت کے قوانین کی خلاف ورزیوں کے لئے عالمی آمدنی میں 4 فیصد تک جرمانہ کا سامنا ہے، جس میں سیاسی مقاصد کے لئے صارف کے رضامندی کے بغیر ذاتی ڈیٹا کا استعمال شامل ہوسکتا ہے۔