کراچی (اسد ابن حسن) جعلی ڈگری اسکینڈل کے مرکزی ملزم شعیب شیخ کے گرد گھیرا تنگ ہوتا جارہا ہے اور اسٹیٹ بینک سرکل کراچی میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے حوالے سے مزید ایک انکوائری شروع ہوگئی ہے۔ ایف آئی اے افسر نے انکوائری شروع ہونے کی تصدیق کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملزم شعیب شیخ کے خلاف پہلے ہی منی لانڈرنگ کا ایک مقدمہ نمبر 51/2015 ایف آئی اے کمرشل بینک سرکل کراچی میں درج ہے جس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ساؤتھ VIII میں جاری ہے۔ نئی انکوائری اسٹیٹ بینک سرکل کراچی میں شروع کی گئی ہے جس میں اس بات کی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ ایگزیکٹ کمپنی کا مرکزی دفتر واقع خیابان اتحاد ڈیفنس، ملزم شعیب شیخ کی عالی شان رہائش گاہ، ایگزیکٹ کے چینل کی دو بڑی عمارتیں اور درجنوں گاڑیاں او ڈی ایس این جی وینز اور اس میں نصب آلات کی خریداری اور عمارتوں کی تعمیر کیلئے رقوم کہاں سے آئیں اور ملزم شعیب شیخ کا ذرائع آمدنی کیا تھے۔ مذکورہ تحقیقات کو انتہائی حساس قرار دیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ ان تحقیقات کے فائنل ہونے کے بعد ایف آئی اے، اس انکوائری کی بھی دوبارہ تحقیقات شروع کرنے والی ہے کہ ایگزیکٹ کے چینل کے کروڑوں روپے کے آلات اور دیگر سامان کن ذرائع سے خریدا گیا یا پھر وہ اسمگلنگ یا مس ڈکلیریشن کے ذریعے لائے گئے اور آیا اس میں بھی منی لانڈرنگ تو نہیں کی گئی۔ اس حوالے سے ایف آئی اے کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کی کہ تحقیقات ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ یہاں یہ بات بھی نہایت اہم ہے کہ ملزم شعیب شیخ کی دوبارہ گرفتاری کے مختلف مقدمات اور ضمانتوں کی سماعتیں لوئر کورٹس، اسلام آباد ہائی کورٹ، سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں جاری ہیں مگر مجموعی کم و بیش تیس سماعتوں میں کسی ایک سماعت پر بھی ملزم شعیب شیخ پیش نہ ہوا۔ اب 30 مارچ کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں سماعت ہوگی کہ آیا ایڈیشنل سیشن جج ساؤتھ VIII محترمہ سائرہ جونیجو منی لانڈرنگ مقدمے کی سماعت کریں گی کہ نہیں جبکہ 31 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ کے جج محترم نذر اکبر، ملزم شعیب شیخ کی ضمانت کی سماعت کریں گے۔