• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کہتے ہیں مک مکا کرلیا، دوسری طرف اداروں سے ٹکرائو کا الزام لگاتے ہیں،مریم نواز

کہتے ہیں مک مکا کرلیا، دوسری طرف اداروں سے ٹکرائو کا الزام لگاتے ہیں،مریم نواز

سوات(نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ سیل) سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کی صاحبزادی نے کہا ہے کہ ایک طرف کہتے ہیں مک مکا کرلیا، دوسری طرف اداروں سے ٹکرائو کا الزام لگاتے ہیں، تمہاری کون سی بات سچ مانیں؟ ہم سے انتقامی فیصلوں کے احترام کی توقع نہ رکھی جائے، عمران خان نے ووٹ زرداری کی جھولی میں ڈال دیئے، عمران پی ٹی آئی والوں کو سیدھا کیوں نہیں کہہ دیتے ’بلے‘ کو نہیں ’تیر‘ کو ووٹ دو، نواز شریف عدالتوں میں پیشیوں کی نصف سنچری کرنیوالے ہیں، کوئی ہے جو آئین شکن آمر کو واپس لائے؟ ہم نے ڈیل کی نہیں، زرداری اور عمران جس جھنڈے کے نیچے اکٹھے ہوئے وہ عوام کا نہیں، مشرف نے ملک کا آئین توڑا، ایک منتخب وزیراعظم کو برطرف کر کے ہتھکڑیاں لگائیں اور کمر کے درد کا بہانہ بنا کر آرام سے ملک سے فرار ہو گیا، بتایا جائے کہ ملک میں یہ دو نظام کیوں ہیں؟۔ اتوار کوسوات میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ آج ہم اس سوات میں کھڑے ہیں جہاں بم دھماکے ہوتے تھے، وہ مشرف اور زرداری کا پاکستان تھا جب روز لاشیں گرتی تھیں لیکن آج یہ پاکستان نواز شریف کا پاکستان ہے۔یہ ان لوگوں کا پاکستان ہے جو آئین اور قانون کیلئے کھڑے ہوئے اور یہ پاکستان دہشت گردی اور لوڈ شیڈنگ کے اندھیروں کا خاتمہ کرنے والوں کا پاکستان ہے۔ مریم نوازنے کہاکہ آپ کی گلیاں اور گھر آباد ہوگئے ہیں۔ مریم نواز نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اِن لوگوں نے تعلیم کی ایمرجنسی کا نعرہ بھی لگایا لیکن وہ سپریم کورٹ کے ذریعے عدالتی ایمرجنسی لگوانے کیلئے اسلام آباد میں بیٹھ گئے۔مریم نواز نے کہا کہ جب نوازشریف یہاں گلیاں، سڑکیں بناتے ہیں عمران خان اسلام آباد میں جا کر سڑکیں بلاک کر کے بیٹھ گئے اور ووٹ کے خلاف سازش کرتے رہے،کے پی کے حکمران سپریم کورٹ کے پیچھے جا کر کھڑے ہوگئے، صوبے میں جھوٹے اور کھوکھلے نعرے لگائے۔ مریم نواز نے کہا کہ مجھے لگتا ہے جس طرح خیبر پختونخوا میں جھوٹے وعدے کئے اور کھوکھلے نعرے لگائے اور پنجاب اورفیڈرل گور نمنٹ کو الٹانے میں سارا وقت لگایا، وہ دن یاد ہے جب سیلاب آیا تھا، اس وقت حکمران کہاں تھے، آپ کے گھروں کی چھتیں گر گئیں، ہلاکتیں ہوئی تھیں اور خیبر پختون خوا کے حکمران کہاں تھے ؟ لوگ ڈینگی سے مرر ہے تھے،اس وقت کے پی کے حکمران کہاں تھے ؟۔مریم نواز نے کہاکہ میں بتاتی ہوں وہ کہاں تھے،آپ کے ووٹ کے خلاف جو سازش ہورہی تھی اس میں کے پی کے حکمران اور عمران خان مہر بن کر استعمال ہورہے تھے، کیا آپ کو مہر بننے والے حکمران چاہئیں،کہتے نوازشریف کا بیانیہ مقبول ہوگیا ہے،نوازشریف کا بیانیہ اس لئے آپ کے دلوں اور گھروں تک پہنچا ہے کیونکہ نوازشریف کا بیانیہ حق اور سچ کا بیانیہ ہے، نا انصافی اور ظلم کے خلاف آواز ہے۔ مریم نواز نے کہاکہ بتائیں نوازشریف کے اس بیانیہ میں اس کا ساتھ دینگے، عوام کے منتخب وزیر اعظم کیخلاف ہونے ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں گے؟ مجھے خوشی ہے کہ ووٹ کو عزت دنے کا نعرے لگاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج سوات کے عوام نے بھی نعرہ لگادیا ہے اور ووٹ کو عزت دی ہے، لوگوں نے نوازشریف کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ سازشیں کب تک چلیں گی، سینٹ میں جو کچھ ہو ا کیا وہ آپ کے ساتھ، پاکستان کے ساتھ، آئین کے ساتھ ہونے والا مذاق نہیں ہے ؟۔ مریم نواز نے کہاکہ بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت توڑی گئی، جس طرح سینیٹ کا الیکشن ہوا کیا وہ عوام اور آئین کے ساتھ نا انصافی نہیں ہے ؟ کیا آپ اس نا انصافی کیخلاف آواز اٹھائیں گے ؟ مریم نواز نے کہاکہ عمران خان نے جس کو سب سے بڑی بیماری کہا اور ڈاکو کہا اسکے سامنے کے پی کے عوام کے ووٹ کی پرچی رکھ دی، عمران خان کیوں لوگوں سے مذاق کرتے ہو۔ انہوںنے زر داری اور عمران بھائی بھائی کے نعرے لگوائے۔انہوںنے کہاکہ جس جھنڈے کے نیچے یہ اکٹھے ہوئے ہیں وہ عوام کا جھنڈا نہیں ہے، جس ایجنڈے پراکھٹے ہوئے وہ ایجنڈا بھی عوام کا ایجنڈا نہیں ہے، انہوںنے کہاکہ وہ جھنڈا اور ایجنڈا کس کا ہے ؟آپ با شعور عوام ہیں آپ جانتے ہیں نا ں ؟انہوںنے کہاکہ سوات میں عوام کا سمندر یہاں جمع ہے۔ مریم نواز نے سوال کیا کہ حکومت کر نے کا حق اپنے منتخب نمائندوں کو دیتے ہو یا اداروں کو دیتے ہو، فیصلے کرنے کا حق نمائندوں کو دیتے ہویا اداروں کو دیتے ہو، اگر منتخب نمائندے کو فیصلے کر نے کا حق اور حکومت کر نے کا حق دیتے ہو، اپنی خدمت کا موقع دیتے ہو تو ان کے ساتھ ہونے والی نا انصافی کے خلاف آواز اٹھانا بھی ہمارا فرض ہے۔ نوازشریف پر لگے الزام میں رتی برابر کی بھی سچائی ہے تو سامنے لائیں۔ مریم نواز نے کہا کہ اربوں، کھربوں، لاکھوں، ہزاروں کی نہیں دس روپے کی کرپشن دکھادیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں لیکن ہم سے انتقامی فیصلوں میں احترام کی توقع نہ رکھی جائے اور زبردستی انتقامی فیصلوں کی عزت کرانا سب سے بڑی عدالت کی توہین ہے،ا گر فیصلے اتنے ہی سچے اور انصاف پر مبنی ہو تے تو آپ کو توہین کا خوف نہ ہوتا، جو سچائی پر مبنی فیصلے ہوتے ہیں جو انصاف پر مبنی فیصلے ہو تے ہیں ان کو تنقید اور توہین کا خوف نہیں ہوا کرتا۔ کبھی دیکھا ہے کہ نظام عدل پورے ملک کی ترقی کا راستہ بن جائے، اٹھارہ لاکھ زیر التواء کیسز کو چھوڑ کر ایک لیڈر کو مجرم ٹھہرانے میں لگ جائے، جس طرح سے نوازشریف کو اقامہ پر نکالا گیاجس تنخواہ کا وجود ہی نہیں وہ کیسے ڈکلیئر کریگا، انہوںنے کہاکہ جس طرح نوازشریف کو وزیر اعظم ہائوس اور مسلم لیگ نوازکی صدارت سے نکالا گیا اس سے نوازشریف کی عزت میں کمی نہیں آئی اضافہ ہوا ہے، اگر کمی آئی ہے تو کس کی عزت میں کمی آئی ہے؟ کس کی توقیر میں کمی آئی ہے؟ ملک کی بقاء اور سلامتی اسی میں ہے کہ اپنے فیصلوں کو درست کریں اور ملک کو تباہی سے بچائیں۔انہوںنے کارکنوں سے کہاکہ وعدہ کریں،آندھی آئے، یا طوفان آئے، مقدمے چلیں یا جیلیں ہوں نوازشریف کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے، عدل اور انصاف کا مقدمہ لڑیں گے،ووٹ کی عزت کی کوشش اور جنگ لڑو گے اور اس نظام عدل کے خلاف کھڑے ہو جائو گے جو ڈکٹیٹر کو سز اور ووٹ سے آنے والے کو انصاف نہیں دے سکتا۔

تازہ ترین