لاڑکانہ (بیورو رپورٹ) سندھ کے وزیرخوراک اور پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ چیف جسٹس ملک کی باگ ڈور سنبھالے۔ گزشتہ روز یہاں بیگم نصرت بھٹو کمیونٹی ہال میں بھٹو کاقتل ریفرنس انصاف کا منتظر سیمینار سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ چیف جسٹس کو ایسی وضاحتیں دینے کی کیا ضرورت ہے کہ وہ نہیں آرہے، اداروں کو حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے، ملک میں کوئی این آر او اور آئین کیخلاف اقدام قبول نہیں کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت مارشل لا کو تحفظ دینے پر معذرت کرسکتی ہے تو بھٹو کے قتل پر معذرت کیوں نہیں کرتی، ہم بھٹو کے قتل کو عدالتی قتل قرار دلانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے، یہ راز فاش ہونا چاہئے کہ بھٹو کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے والے کون تھے۔ انہوں نے کہا کہ حفیظ پیزادہ، ممتاز بھٹو اور غلام مصطفےٰ جتوئی بھٹو کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے والوں میں شامل تھے، بھٹو کی سزا کے خلاف کچھ لوگوں نے شریعت کورٹ میں اپیل داخل کرنے کی بھی مخالفت کی جس کی وجہ سے بھٹو کی سزا پر عمل درآمد نہ روکا جا سکا۔ قبل ازیں رکن قومی اسمبلی فریال تالپور نے اپنے خطاب میں کہا کہ پارٹی کے کچھ ایسے لوگ بھی تھے جنہیں شہید بینظیر انکل کہتی تھیں لیکن انہوں نے ہی شہید بی بی کو دھوکہ دیا اسی طرح بھٹو کے بھی کچھ ساتھی ایسے تھے جنہوں نے شہید بھٹو سے غداری کی، بھٹو نے عوام کو شعور دیا ۔ رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے کہا کہ بھٹو کے عدالتی قتل کا مقدمہ بلاول بھٹو زرداری لڑینگے ، نواز شریف بتائیں کہ کیا چھانگا مانگا کی سیاست، آئی جے آئی کا قیام اور شہید بے نظیر بھٹو کی حکومت کا خاتمہ ووٹ کی عزت تھی، ن لیگ اب کس منہ سے ووٹ کی عزت کرو کا رونا رو رہی ہے۔اس سے قبل سابق سینیٹر عاجز دھامراہ، سینیٹر کرشنا کولہی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ بعد میں ایک قرارداد کے ذریعے بھٹو قتل کیس ریفرنس جلد چلا کر انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔