اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے محکمہ مال ضلع حیدر آباد(سندھ) کی جانب سے غیر قانونی طور پر 14سو46 ایکڑ سرکاری اراضی من پسند افراد کو الاٹ کردینے سے متعلق دائر کی گئی ایک آئینی درخواست کی سماعت کے دوران چیف سیکرٹری حکومت سندھ سمیت 10مسئول علیہان کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ان سے 15 روز کے ا ندر جواب طلب کر لیا ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے منگل کومحمود نقوی کی آئینی درخوا ست کی سماعت کی تو درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ محکمہ مال حیدر آباد نے ضلع حیدر آباد کے تعلقہ قاسم آباد بخاری میں واقع 14سو46 ایکڑاراضی غیر قانونی طور پرمن پسند افراد کو الاٹ کرکے قومی خزانے کو 44کھرب روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔صوبہ کے نہایت بااثر افراد کو نوازنے کے لئے 100فرضی ناموں کو یہ اراضی الاٹ کی گئی ہے۔عدالت کے استفسار پر انہوں نے بتایا کہ سینئر ممبر محکمہ مال اور چیئرمین اینٹی کرپشن شازر شامون بیرون ملک فرار ہوگئے ہیں۔دوران سماعت فاضل چیف جسٹس نے درخواست گزار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خدائی خدمت گار صاحب، اب حالات بدل چکے ہیں،اب عدالت میں اس طرح سے درخواستیں دائر نہیں کی جا سکتی ہیں جس طرح پہلے کسی کے کہنے کہلوانے پر دائر ہوتی تھیں، اب وہ سلسلہ بند ہوچکاہے اس لئے آپ بھی غیر ضروری درخواستیں دائر کرنے سے پرہیز کریں، ورنہ آپ کو بھاری جرمانہ یا آپ کے عدالت میں داخلے پر پابندی لگا دیں گے میں جو کہہ رہا ہوں آپ یقیناً سمجھ گئے ہونگے،بے بنیاد مقدمہ بازی سے پرہیز کریں۔